پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کا تنازع کے شدت اختیار کرنے کے ساتھ ہی وزیر اعظم آفس سے ایک خط جاری کیا گیا ہے جس میں وزارت اطلاعات و نشریات سے اس اہم عہدے کے لیے امیدوار کے انتخاب کے اختیارات لے لیے گئے ہیں۔
یہ خط چند دن قبل وزیر اعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس میں پی ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو سرکاری ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر کے انتخاب کے اختیارات سونپ دیے گئے تھے۔
اس خط کے مطابق پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لیے سلیکشن بورڈ کے قیام کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق کے درمیان ارشد خان کی پی ٹی وی کے ایم ڈی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے عہدے پر تعیناتی گزشتہ کچھ دنوں سے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات ارشد خان کی تقرری کے مخالف ہیں اور ان کے خلاف مسلسل عوام میں بات کر رہے ہیں، لیکن نعیم الحق ان کی بطور پی ٹی وی مینجنگ ڈائریکٹر تقرری کو سپورٹ کر رہے ہیں اور انہوں نے گزشتہ ہفتے ٹوئٹ بھی کی تھی کہ ’وزیر اعظم کا پی ٹی وی کے بورڈ اور اس کی مینجمنٹ پر مکمل اعتماد ہے اور ان کا ماننا ہے کہ پی ٹی وی کو بی بی سی کی طرح ایک آزاد ادارہ ہونا چاہیے اور حکومت یہ قدم اٹھانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی‘۔
چوہدری فواد نے ان کی ٹوئٹ پر فوراً جواب دیتے ہوئے غالب کا شعر لکھا تھا کہ ’بنا ہے شاہ کا مصاحب، پھرے ہے اتراتا، وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے‘۔
روایتی طور پر وزیر اطلاعات ہی سلیکشن کمیٹی کے ذریعے اپنی پسند کے فرد کی ایم ڈی پی ٹی وی کے عہدے پر تقرری کرتے ہیں۔
اس مرتبہ وزارت اطلاعات نے 2فروری کو ایم ڈی پی ٹی وی کے عہدے کے لیے اشتہار دیا تھا اور اس کے جواب میں 42امیدواروں نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواست جمع کرائی تھی۔
ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کے لیے سلیکشن کمیٹی کے قیام کا پروپوزل تیار کیا گیا تھا جس کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت خزانہ نے منظوری دے دی تھی لیکن وزیر اعظم آفس سے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے سرکاری ٹی وی کے ایم ڈی کی تقرری کے اختیارات ’متنازع‘ بورڈ کو سونپ دیے گئے۔
اس پروپوزل کو رد کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیکریٹری نے سیکریٹری قانون، سیکریٹری خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کارپوریشن کی تقرری کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ہدایات اور اس معاملے کے حوالے سے مختلف اصول و ضوابط کو مدنظر رکھیں تو اطلاعات ونشریات کی وزارت کی یہ تجویز جسے فنانس ڈویژن اور اسٹئیبلشمنٹ ڈویژن کی بھی تائید حاصل ہے، کہ پی ٹی وی کے ایم ڈی کی تعیناتی کے لیے ایک سلیکشن بورڈ قائم کیا جائے، یہ تجویز قابل عمل نہیں ہے کیونکہ 5مئی 1997 کو جاری کردہ مخصوص آفس میمورنڈم خود مختار اور نیم خودمختار اداروں کے اندر تقرریوں کو وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں لاتا ہے۔
وزیر اعظم آفس کا ماننا ہے کہ اس عہدے کے لیے تقرری طے شدہ قانونی ضوابط کے تحت شفاف طریقے سے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے کی جانی چاہیے۔
جب اس سلسلے میں وفاقی اطلاعات و نشریات کے سیکریٹری شفقت جلیل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کے حوالے سے تفصیلات اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتا دی تھیں اور یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وزارت نے اس عہدے کے لیے اشتہار دیا تھا اور تقرری کا عمل قانون کے مطابق جاری ہے۔