ایک عام سی خاتون کا حرف انکار جس نے انقلاب بپاکردیا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

امریکاکے شہر منٹگمری میں شہری حقوق کی تحریک کا کریڈٹ روزاپارکس کو دیاجاتاہے۔ سن 1955ء میں جب انھوں نے ایک بس میں اپنی سیٹ چھوڑنے سے انکار کیاتھا ، ان کے اس حرفِ انکار کو تاریخ کے صفحات میں خوب پذیرائی ملی، یقیناً ان کا کارنامہ سنہری حروف ہی میں لکھے جانے کے قابل تھا تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان سے پہلے ایسی ہی صورت حال کاسامنا ایک 15سالہ سیاہ فام لڑکی کلوڈیٹ کولون کو کرناپڑاتھا۔
وہ ایک بس میں سوار تھی جب ایک سفیدفام لیڈی سوار ہوئی۔ کنڈکٹر نے اسے سیٹ چھوڑنے کو کہا لیکن اس نے پوری جرات کے ساتھ ایسا کرنے سے انکار کردیا۔اس نے یہ کارنامہ روزاپارکس سے نو ماہ قبل سرانجام دیا تھا۔ اسے اس انکار کی بناء پر گرفتارکیاگیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ یہ سن 1955ء کا واقعہ ہے۔ تب کلوڈیٹ واشنگٹن کے ایک ہائی سکول میںپڑھتی تھی۔ اس کی گرفتاری نے سیاہ فام امریکیوں میں اشتعال پیدا کردیا۔ یہی اشتعال بعدازاں اس جوش وجذبہ میں بدلاجس نے سیاہ فام امریکیوں کو بھی انسانوں کا درجہ دلانے میں اہم ترین کردار ادا کیا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں