میں اپنے گھر کے مردوں کو میدان جنگ میں اتارنے کیلئے تیار ہوں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عائشہ یاسین۔۔۔۔۔
وطن سے پیارا کچھ نہیں ہوتا۔ایک شہری اپنے ملک و قوم کیلئے اپنے آپ میں وہی جذبات رکھتا ہے جو ایک فوجی جوان کے ہوتے ہیں۔ میرے وطن کے جانباز نوجوان وطن کی سرحدوں پر بڑی دلیری سے دشمنِ وطن سے لڑ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے اس تیز رفتار دور میں اس سے متعلقہ ہر خبرلمحہ بہ لمحہ مل رہی ہے اگرچہ حکومت نے اس طرح کی کسی خبر کو نشر کرنے سے منع کیا ہوا ہے۔ اگرچہ جنگ اچھی نہیں‌ہوتی مگر جب دشمن اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھے تو ہم بھی پیچھے رہنے والے کہاں ہیں؟

ہم نے یہ وطن اسلام کے نام پہ حاصل کیا اور لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ مائوں نے اپنے سپوت قربان کئے اور شہید کی ماں کہلانے میں فخر محسوس کیا۔ میں اس سوچ میں ڈوبی ہوئی ہوں کہ یہ فوجی بھی کیا سچے جذبات کے پیکر ہوتے ہیں جو دن رات قوم کی حفاظت میں لگے رہتے ہیں جبکہ ہم عوام چین کی نیند سوتے ہیں۔

آج جب میری فوج ہماری دھرتی ماں کا دفاع کرنے میں جُتی ہوتی ہے اور میں آرام دہ کمرے میں بیٹھی ہوں۔۔ کیا یہ میرا فرض نہیں بنتا کہ میں دستِ دعا اپنے رب کے حضور پھیلائوں، اس ملک کی بقا اور سلامتی کے لئے بارگاہ الہی کے دروازے پہ دستک دوں!! میں وقت آنے پر اپنے گھر کے مردوں کو بھی میدان میں اترنے کے لئے تیار رکھوں گی اور خود کو بھی اس ملک پر وارنے کے لئے پرعزم ہوں۔

آپ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوکر بحیثیت قوم اپنی بقا اور اسلام کے لئے دعا گو رہیں اور ایک ملت کے طور پر سب کو باور کرادیں کہ ہم آج بھی ایک موقف پرمتحد ہیں، ہم آج بھی قائداعظم محمد علی جناح کی قوم ہیں۔ کل بھی کلمہ حق کے رکھوالے تھے اور تا قیامت رہیں گے۔ ہم آج بھی لیاقت علی خان کا وہ مضبوط مکا ہیں جس کا وار چوکتا نہیں۔ ہماری دھرتی ہماری ماں ہے اور اس کی حفاظت ہمارا ایمان ہے۔

صرف بارڈر پر موجود ہمارے فوجی ہی پاکستان کے سپاہی نہیں بلکہ پاکستان کا بچہ، بچہ اس ملک کا سپاہی ہے۔ اب وقت آگیا ہے جب ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ یہ جنگ ہماری جنگ ہے اور ہم سب اس میں فوجی ہیں۔ ہم نے اپنا حصہ ڈالنا ہے،اس ملک کو بچانا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں