مشرقی فرانس میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ایک یہودی قبرستان میں تقریباً 80 قبروں کی بے حرمتی کر گئی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب فرانس میں آئندہ چند روز میں یہودیوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کی تعداد میں اضافے کے پیشِ نظر قومی سطح پر متعدد مظاہرے منعقد کیے جا رہے ہیں۔
فرانس انفو نامی ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ کواٹزنہائم نامی گاؤں میں پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا۔
ایک معروف دانشور کو نشانہ بنائے جانے کے واقعے کے بعد صدر میکرون نے یہودی مخالف واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔
اس اختتامِ ہفتہ پر فلسفی ایلن فلکنکراٹ پو جب پیرس میں ’ییلو ویسٹ‘ مظاہرین نے چیخنے اور نازیبا یہودی مخالف نعروں کا نشانہ بنایا تو بات اتنی بگڑ گئی کہ انھیں بچانے کے لیے پولیس کو آنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر متعدد مقامی حکام نے اس واقعے کی مذمت کی۔
ادھر وزیرِ داخلہ کرسٹوفر کاسٹانر نے خبردار کیا ہے یہودی مخالفت اس ملک میں ’ایک زہر کی طرح‘ پھیل رہی ہے اور گذشتہ ہفتے پیرس میں متعدد واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں۔
ان واقعات میں ہولوکاسٹ سے بچنے والوں کی تصاویر والے پوسٹ باکسوں پر نازی نشان سواسٹکا بنانا بھی شامل ہے۔
متعدد یہودی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی قوتوں کے ابھرنے سے یہودی مخالف جرائم اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
جرمنی سے لیے گئے جرائم کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ ایک سال میں یہودی مخالف جرائم میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔(بی بی سی)