ایک روز میں نے اپنے فیس بک پیج پر سوال پوچھا کہ کیا جودھابائی اکبربادشاہ کی بیوی تھی؟
اس سوال کے ذریعے میںمعلوم کرنا چاہتاتھا کہ ہماری معلومات کے ذرائع کیا ہوتے ہیں؟
مجھے حیرت اور افسوس ہوا کہ دوستوں کی اکثریت نے جودھابائی کو حقیقی کردار سمجھا ہواتھا۔ ایک محقق دوست نے ایک قومی اخبار میں جودھابائی پر پورا ایک صفحہ شائع کر رکھاتھا، جس میں اسے حقیقی کردار “ثابت” کیا ہواتھا۔ وہ میرے اس سوال کے جواب میں اپنی رائے پر مصر تھے۔ میںنے ان سے پوچھا کہ کیا تزک جہانگیری یا مغل ریکارڈز میں جودھابائی نام کی کوئی خاتون تھی؟ انھوں نے کہا کہ مریم زمانی بیگم ہی جودھا بائی تھی۔ میں نے کہا کہ تزک جہانگیری اور مغل ریکارڈز کی روشنی میں ثابت کریں کہ جہانگیر کی والدہ مریم الزمانی کا اصل نام جودھابائی تھا؟ ذرا یہ بھی بتائیے گا کہ جودھابائی کا نام کس نے ذکر کیا؟ جس نے پہلی بار یہ نام استعمال کیا، وہ کوئی مورخ تھا؟
محقق دوست نے نوراحمد چشتی، سید لطیف اور کنہیا لال ہندی کے نام لئے۔ میںنے جواب میںکہا کہ یہ تینوںمورخین برطانوی دور کے لوگ تھے مغل دور کے تو نہیں۔ دوست نے کہا کہ انھوں نے مغلیہ دور کے ریکارڈ کو اپنی تحقیق میں استعمال کیا۔ میں نے ثبوت مانگا اور پھر دوسری طرف سے خاموشی چھاگئی۔
کیسی عجیب اور افسوس ناک بات ہے کہ جودھابائی نام کی کوئی خاتون اکبربادشاہ کے بیویوں میں شامل نہیں تھی لیکن انگریزوں کی بتائی ہوئی کہانیوں اور بھارت میں تیار ہونے والے فکشن کے ذریعےیہ بات برصغیر کے لوگوں کے اذہان پر راسخ کردی گئی کہ جودھابائی اکبربادشاہ کی سب سے محبوب بیوی تھی۔
حالانکہ
مغل ریکارڈز میں جودھابائی کا کوئی وجود نہیں
“تزک جہانگیری” مہیںجہانگیر بادشاہ نے جودھابائی کو اپنی والدہ قرارنہیں دیا، پوری آپ بیتی میں یہ نام موجود نہیں
اکبر کی تین تاریخوں ابوالفضل کی اکبر نامہ، بدایونی کی منتخب التواریخ اور نظام دین احمد کی طبقات اکبری میں کہیں بھی جودھا کا ذکر نہیں۔
ہمارے لوگوں نے مغل دور کے مورخین کو بھی پڑھنا گوارا نہیں کیا
صرف انگریز دور کی کچھ تصانیف اور بھارتی فلموںکی بنیاد پر “جودھابائی” نام کے خیال کردار کو حقیقت کا درجہ دیدیا
یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ہماری معلومات کے ذرائع کیا ہیں؟ ہم تحقیق کے بغیر کس طرح باتوں پر یقین کرلیتےہیں۔
ہم تحقیق کرلیتے تو معلوم ہوتاہے کہ جودھابائی کا کردار ایک انگریز کرنل ٹوڈ نے تخلیق کیا تھا جوکوئی تاریخ دان نہیں تھا۔
ایک بات اور۔۔۔۔۔
ہمارے ہاں سیکولراور لبرل طبقہ کو دوقومی نظریہ بہت تکلیف دیتاتھا اور ہے، اس لئے اس نے “جودھا اکبر کی جوڑی” کو پیش کرکے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مسلمان اور ہندو بھائی بھائی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہ! کیا بودی بنیاد تھی ان کے نظریے کی