بشریٰ نواز۔۔۔۔۔۔
پوری دنیا میں پیزا بچوں بڑوں سبھی کو پسند ہے۔ یہ فاسٹ فوڈ کی قسم ہے یعنی ایسا کھانا جو فوری طور پر تیار ہو جائے اور تھوڑا بہت پیٹ بھر جائے مگر آج کل بہت سے لوگ کھانا پکانے کی زحمت سے بچتے ہو ئے پیزا کھا اور بوتل پی کر ہی پیٹ بھرلیتے ہیں۔ایسی صورت میں سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا پیزا صحت بخش غذا ہے؟
دیکھاجائے تو اس کا جواب ہاں بھی ہے اور ناں بھی۔ غذائیت کا دارومدار پیزے کی روٹی پر ہے۔ اگر روٹی خالص گندم کے آٹے سے بنی ہے اور سبزیاں یا چکن مناسب مقدار میں ڈالا جائے تو یہ پیزا غذائیت بخش غذا بن جاتا ہے۔
پیزے کی روٹی خالص گندم کے آٹے سے بنی ہو اور اس میں ٹماٹر پنیر اور تازی سبزیاں بکثرت موجود ہوں تو غذا کافی حد تک صحت بخش بن سکتی ہے لیکن اگر اس میں چٹنیوں اور کیچپ کا زیادہ استعمال کیاجائے تو پیزا صحت بخش غذا نہیں رہتا۔
سفید آٹا یا میدہ انسان کو کوئی غذا فراہم نہیں کرسکتا۔ یہ صرف کار بوہائیڈریٹ کا مجموعہ ہے۔ یہ غذا پیٹ تو بھرتی ہے مگر کسی قسم کے وٹامنز فراہم نہیں کرتی۔ پیزے میں ٹماٹو کیچپ کی زیادتی غذا کو نمک سے بھر دیتی ہے۔ پھر پنیر میں چکنائی بھی موجود ہوتی ہے اور انسانی جسم میں نمک کی زیادہ مقدار نہ صرف خون کا دبائو بڑھاتی ہےبلکہ انسان کو دل کی بیماریوں میں مبتلا کردیتی ہے۔پیزے میں شامل مرغی کا گوشت پروٹین فراہم کرتا ہے اور پروٹین کے زیادہ استعمال سے وزن بڑھ سکتا ہے اور موٹاپا تو بیماریوں کی جڑ ہے۔
حقیقت یہی ہے کہ پیزے میں اگر خالص غذائی اجزا شامل ہوں تو وہ صحت بخش بن جاتا ہے لیکن پروسیس شدہ چیزوں کی زیادتی اسے مضر صحت بنا دیتی ہے۔ اسی طرح شوارما بھی پاکستان میں بہت مقبول ہوچکا ہے، اس کے حوالے سے بھی مندرجہ بالا حقائق کو مدنظر رکھنا چاہئے۔
پیزا اور شوارمے کی طرح مختلف قسم کے برگر بھی نوجوان نسل کا من پسند کھانا بن چکا ہے لوگ انھیں بھی صحت بخش غذا سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سبھی برگر میدے سے بنتے ہیں جو صرف پیٹ بھرنے کے علاوہ کوئی غذائی فائدہ نہیں پہنچاتے۔
بہرحال ہفتے میں ایک دو بار فاسٹ فوڈ کھا لیں تو صحت پر زیادہ نقصان نہیں ہوتا مگر اسے اپنا معمول نہ بنائیں۔