انسانی حقوق کی وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی وزارت نے جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کے لیے مسودہ تیار کرلیا۔
پی ٹی آئی حکومت نے جبری گمشدگی کے معاملے پر قانون میں ترامیم کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کے لیے مسودہ تیار ہے اور وزارت انسانی حقوق نے مسودہ وزارت قانون کو بھجوا دیا ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مسودے میں پاکستان پینل کوڈ میں ترامیم کی گئی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2 ہفتے قبل جبری گمشدگی کو مجرمانہ فعل قرار دینے پر مشاورت کی، اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت انسانی حقوق کی فراہمی کے وعدوں پر قائم ہے۔
30 اگست 2018 کو وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے جبری گمشدگی کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد کے ڈی چوک میں ڈی ایچ آر کے زیر اہتمام پرامن مظاہرے میں شرکت کی تھی، جس میں لاپتہ افراد کے ورثا، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی تھی۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے مظاہرین سے خطاب میں کہا تھا کہ جمہوری حکومت میں اب جبری گمشدگی نہیں ہونے دی جائے گی اور جبری گمشدگی کو قانونی جرم قرار دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران لوگوں کو بڑی تعداد میں لاپتہ کیا گیا، اب جب اس جنگ کا اختتام ہونے جارہا ہے تو اس مسئلے کا بھی اختتام ہونا چاہئے، جن پر کوئی جرم ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، جو مر گئے ہیں ان کا بتا دیا جائے جبکہ جو دہشت گردوں کے ساتھ چلے گئے ہیں ان کا بھی بتادیا جائے’۔
اس سے قبل قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے بھی جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کیلئے پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم کا مطالبہ کیا تھا۔