پنجاب حکومت نے رواں سال بسنت نہ منانے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہباز گِل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ ‘پنجاب حکومت نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے بسنت کے حوالے سے مستقبل کے لیے حفاظتی اقدامات کی تیاری کی جا سکتی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘بسنت کے حوالے سے کل عدالت میں حکومت کی طرف سے تفصیلی جواب جمع کرایا جائے گا۔’
یاد رہے کہ 18 دسمبر 2018 کو وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے 12 سال بعد فروری 2019 کے دوسرے ہفتے میں بسنت کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نےکہا کہ لاہور کی سول سوسائٹی اور شہریوں کی طرف سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا، اس بار لاہور کے عوام بسنت ضرور منائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بسنت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ بسنت پر کوئی پابندی نہیں اور اسے قانون کے دائرے میں رہ کر منایا جانا چاہیے۔
وزیر اطلاعات کہنا تھا کہ اصولی فیصلہ ہوگیا ہے کہ بسنت منائی جائے گی، 8 یا 10 رکنی کمیٹی ایک ہفتے میں بسنت کے منفی پہلوؤں پر قابو پانے سے متعلق تجاویز دے گی۔
ان کے اس اعلان کے چند روز بعد ہی لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔
درخواست گزار صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا تھا بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا جس کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی۔
بسنت کے خلاف دائر درخواست میں کہا گیا کہ کوئی بھی ایسی تفریح جو انسانی جان کے ضیاع کا باعث بنے،اس کی اجازت دینا خلاف آئین ہے۔