نئےچیف جسٹس کیاکریں گے، پہلے خطاب سے اہم اشارے مل گئے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداللہ عابد ۔۔۔۔۔۔۔۔
نامزدچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا پہلا خطاب قابل تحسین اور حوصلہ افزا ہے۔
سابق ہونے والے چیف جسٹس میاں‌ثاقب نثار نے اپنی پوری مدت میں نظام عدل میں اصلاحات کرنے، مقدمات کو نمٹانے کی طرف دھیان دینے کے بجائے ایسے کاموں میں‌الجھ گئے جو ان کے فرائض میں شامل نہیں تھے۔ فرمایا کہ زندگی کے دو ہی مقصد ہیں، اولا : ڈیم بنانا، ثانیا: ملکی قرضے اتارنا۔

اگر وہ عشروں سے گرد آلود فائلوں میں پھنسے ہوئے مقدمات نمٹاتے، سارے کے سارے نہ سہی کافی حد تک مقدمات نمٹادیتے اور پھر ڈیم بھی بناتے، ملکی قرضوں کی ادائیگی میں اپنا کردار ادا کرتے تو وہ اس قوم کے ہیرو ہوتے ۔ تاہم افسوس کہ ان تینوں‌کاموں میں سے کچھ بھی نہ کرسکے، صرف اخبارات کی شہ سرخیوں میں متحرک نظر آئے۔ انھیں کریڈٹ لینے کا بہت شوق تھا، عمران خان کی حکومت پر اس بات پر غصہ ہوئے کہ وہ جو کام کرتے ہیں، تحریک انصاف کی حکومت بھی وہی کام شروع کردیتی ہے، اطلاعات یہ بھی ہیں کہ وہ اس بات پر بھی ناراض ہوئے کہ ان سے فیتہ کٹوا کر ڈیم کا افتتاح کیوں نہیں کروایاجاتا۔
نامزدچیف جسٹس ، میاں ثاقب نثار سے بالکل مختلف نظر آتے ہیں، سابق ہونے والے چیف جسٹس کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا:

"میں بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کی طرح ملک کا قرضہ اتارنا چاہتا ہوں، 3 ہزار ججز 19 لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل کو دورکرنے کی کوشش کروں گا، ماتحت عدلیہ میں برسوں سے زیرالتواء مقدمات کے جلد تصفیہ کی کوشش کی جائے گی، غیر ضروری التواء کو روکنے کے لئے جدید آلات کا استعمال کیا جائے گا، مقدمات کی تاخیر کے خلاف ڈیم بناؤں گا، عرصہ دراز سے زیر التواء مقدمات کا قرض اتاروں گا”۔

نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں چارٹر آف گورننس پر بحث کرانے کی تجویزبھی دے دی۔ انھوں نے کہا کہ بحث صدر پاکستان کی سربراہی میں کرائی جائے۔ مضبوط جمہوریت کے لیئے سویلین بالا دستی اور احتساب لازم و ملزوم ہیں۔ آئیں بات کریں سویلین بالادستی کیسے یقینی بنائی جاسکتی ہے،جمہوریت غیرمستحکم کیےبغیرکیسےسویلین کا احتساب یقینی بنایاجاسکتاہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ یہ بات کرنی چاہیئے کہ کس ادارے نے دوسرے کے کام میں مداخلت کی۔ اور مل بیٹھ کرکھلےذہن سےطے کریں عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ نےکہاں کیا غلط کیا۔

اس تناظر میں امید ظاہر کی جاسکتی ہے کہ نئے چیف جسٹس اخبارات کی شہ سرخیوں میں رہنے کی ہوس میں مبتلا نہیں ہوں گے، وہ خود نہیں بولیں گے بلکہ ان کے فیصلے بولیں گے، یقینا وہ مقدمات کے ڈھیر ختم کرکے سپریم کورٹ کی توقیر بحال کرائیں گے۔ انھوں نے چارٹر آف گورننس پر بحث کی جو تجویز دی ہے، یہ شاندار ہے۔ اس کا فی الفور اہتمام ہونا چاہئے۔ سویلین باداستی کی خواہاں سیاسی جماعتوں نے ایک لمحہ کی سستی کی تو وہ یہ موقع کھو بیٹھیں گی۔ اس لئے حکومت کو بھی اس کے لئے فورا میز بچھادینی چاہئے۔اس کے نتیجے میں‌ قوم بہت سی الجھنوں سے نجات پائے گی، ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہوگی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں