خلیل-احمد-تھند، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی

190 ملین پاؤنڈ کیس، کیا مجرم صرف عمران خان ہی ہیں؟

,

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عمران خان نے کسی دور میں فرمایا تھا کہ ملک ریاض ہر کسی کو خرید لیتا ہے۔ موصوف کے اس بیان کو پیش نظر رکھ کر دیکھا جائے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا شخص جس کی شہرت مافیا کی ہو اس سے بطور وزیر اعظم اپنے خاندانی ٹرسٹ کے زیر انتظام یونیورسٹی کے نام پر سینکڑوں کنال زمین مفت حاصل کرنے کا مطلب آخر کیا ہے؟

کیا اس واردات کو محض اس بنیاد پر نظر انداز کردیا جائے کہ مذکورہ زمین کسی ’اسلامی یونیورسٹی‘ کے نام پر حاصل کی گئی ہے۔

کیا محض اسلام کا نام استعمال کر کے ڈونیشن حاصل کرنے سے مافیا کا منفی تاثر مثبت میں تبدیل ہو جائے گا اور وہ ڈونیشن حلال ہو جائے گی؟

اگر ایسا ہی ہے تو پھر موصوف جنگل کے بادشاہ ہیں بچے دیں یا انڈے ، ان کی مرضی !

القادر یونیورسٹی زمین ڈونیشن کو اگر دوسرے پہلو سے دیکھا جائے تو ملک ریاض ان دنوں سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیر عتاب تھا، اسے اپنے بزنس کے لیے قواعد کے خلاف زمین حاصل کرنے پر بھاری جرمانے کی سزا سنائی جاچکی تھی اور برطانیہ میں ان کا صاحب زادہ علی ریاض ملک منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث پایا جا رہا تھا۔

مبینہ طور برطانوی حکام کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ کرکے منی لانڈرنگ کی 500 ملین رقم ریاست پاکستان کو ٹرانسفر کرنے کی بات گئی اور تقاضا کیا گیا کہ ایسی صورت میں ریاست پاکستان کو برطانیہ میں اس کیس کا مدعی بننا ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے علی ریاض ملک منی لانڈرنگ کیس میں مدعی بننے کی بجائے معاملات کو محض 190 ملین پاؤنڈز پر سیٹل کروا کر کیس ختم کروا دیا۔ انہوں نے مذکورہ رقم اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں منتقل کروانے کی بجائے سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں منگوا لی اور اسے ملک ریاض کے جرمانے کی مد میں ایڈجسٹ کروا دیا۔

عین اسی دور میں عمران خان نے اپنی فیملی کا ایک ٹرسٹ قائم کرکے ملک ریاض سے چار سو اٹھاون (458) کنال زمین اس کے نام منتقل کروا لی۔ منی لانڈرنگ کیس میں مفادات حاصل کرنے والوں میں فرح گوگی ، زلفی بخاری اور شہزاد اکبر کے نام بھی لیے جارہے ہیں۔

اس پوری واردات کا حاصل یہ ہے کہ

1- پاکستان سے غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کیے گئے 500 ملین پاؤنڈ میں سے صرف 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منگوائے گئے

2 – بازیاب کیے گئے 190 ملین پاؤنڈ ملکی خزانے میں جمع کروانے کی بجائے سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ملک ریاض کو عائد کیے گئے جرمانے کی مد میں ایڈجسٹ کروا کر ملک ریاض کو ناجائز مالی فائدہ پہنچایا گیا۔

3- ملک ریاض جسے منی لانڈرنگ جرم میں ملوث ہونے کی بنا پر گرفت میں آنا چاہیے تھا، ناصرف اسے برطانیہ سے کلین چٹ دلوا دی گئی بلکہ پاکستان میں بھی اس کے خلاف کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

4 – ملک ریاض کے معاملے میں بطور وزیر اعظم عمران خان کا طرز عمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مجرمانہ نظر آتا ہے

5 – جرمانے کی مد میں منی لانڈرنگ کی رقم ایڈجسٹ کرنے کے معاملے میں اس وقت کے چیف جسٹس کا کردار بھی عادلانہ نہیں ہے

6 – مذکورہ کیس میں عمران حکومت کی کابینہ مجرمانہ غفلت کی مرتکب نظر آتی ہے

190 ملین پونڈ کیس میں بطور وزیر اعظم عمران خان اختیارات کے غلط استعمال، امانت میں خیانت اور اندرون اور بیرون ملک جرائم میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں جس سے سمجھا جاسکتا ہے کہ انہیں اور ان کی زوجہ بشریٰ بی بی کو سزا کیوں سنائی گئی ہے۔

ہمارے نزدیک 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور ان کی زوجہ کے ساتھ ساتھ اس معاملے میں براہ راست اور بالواسطہ ملوث تمام کرداروں کو گرفت میں آنا چاہیے اور اس کا دائرہ کار فرح گوگی، زلفی بخاری، شہزاد وغیرہ تک وسیع کیا جانا چاہیے۔

منی لانڈرنگ کیس میں عمران خان کی سزا صرف ان کی ذات تک مخصوص نہیں رہنی چاہیے۔ اس جرم میں ملوث تمام مجرموں کو بھی کٹہرے میں لایا جانا ضروری ہوگا۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو مذکورہ سزا کی حیثیت عمران خان کے خلاف انتقامی کارروائی کے علاوہ کچھ نہیں ہو گی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نوٹ: بادبان ڈاٹ کام پر شائع شدہ کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا بادبان ڈاٹ کام کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے