لاس-اینجلس-امریکا-کا-دوسرا-سب-سے-بڑا-شہر-آتشزدگی-کے-بعد-راکھ-کی-صورت-نظر-آرہا-ہے

لاس اینجلس میں لگی آگ سے ڈیڑھ سو ارب ڈالر بھسم ہوگئے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

کیلی فورنیا امریکا کی سب سے مالدار ریاست ہے اور لاس اینجلس اس کا اہم ترین اور امریکا کا دوسرا بڑا شہر ہے جو اپنی فلمی صنعت کی وجہ سے مشہور ہے۔ ہالی ووڈ (Hollywood) لاس اینجلس کے شمال مغرب میں واقع ایک ضلع ہے لیکن یہ اپنی فلمی صنعت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ امریکی سینما کے زیادہ فلم اسٹوڈیوز یہیں ہیں۔

ہالی ووڈ کی پہاڑیوں میں’ہالی ووڈ سائن ‘ کو امریکی فلم انڈسٹری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ہالی ووڈ صرف امریکا ہی نہیں، بلکہ مغرب کی سب سے بڑی فلم نگری ہے۔ یہ عالمی شہرت کے ساتھ دولت و ثروت کا بھی ایک خزانہ ہے۔ مگر ان دنوں بے قابو آگ کی لپیٹ میں ہے جس نے فلمی ستاروں کے قیمتی اور پرتعیش گھروں سمیت سب کچھ جلا کر بھسم کر دیا ہے۔ تیز رفتار ہوائوں کی وجہ سے یہ آگ قابو میں نہیں آسکی۔ جمعرات ہواؤں کی رفتار میں کمی آنے کے بعد آگ بھی کچھ کنٹرول ہوگئی تھی لیکن جمعہ کو پھر بھڑک اٹھی۔

ماہرین کے مطابق جنگلات میں لگی اس آگ کے نقصانات 150 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں اور یہ امریکا کی تاریخ میں سب سے مہنگی آفات میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق نقصانات کا اندازہ 135 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا گیا ہے۔ امریکی موسمی پیش گوئی کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ’اکیو ویدر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کل نقصانات 135 سے 150 ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتے ہیں، جو اس علاقے پر پڑنے والے بڑے اثرات کی عکاسی کرتا ہے، جس میں امریکا کی کچھ مہنگی ترین جائیدادیں شامل ہیں۔

انشورنس کی تجزیہ کار کمپنیوں جیسے ’مارننگ اسٹار‘ اور ’جے پی مورگن‘ نے پیش گوئی کی ہے کہ جائیدادوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے بیمہ شدہ نقصانات 8 ارب ڈالر سے زیادہ ہوں گے۔ پالیسڈز کی آگ نے 5300 سے زیادہ عمارتوں کو نقصان پہنچایا، جبکہ ایٹن کی آگ نے مزید 5000 سے زیادہ عمارتیں تباہ کر دیں۔ اگرچہ حکام آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن نقصانات کی مکمل تصویر ابھی واضح نہیں ہوئی ہے۔

’اکیو ویدر‘ کے چیف ماہر موسمیات جوناتھن بورٹر نے اس تباہی کو جدید دور کی سب سے مہنگی آگ کی آفات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ یہ آگ 2018 میں کیلی فورنیا کے ’کیمپ فائر’ جیسی آفات کے زیادہ ہولناک سمجھی جا رہی ہے، جس میں انشورنس شدہ اخراجات تقریباً 12.5 ارب ڈالر تک پہنچے تھے۔

ماہرین کا اندازہ ہے کہ متاثرہ علاقوں میں جائیدادوں کی زیادہ قیمت کی وجہ سے یہ آگ تاریخ کی سب سے مہنگی پانچ آفات کی فہرست میں شامل ہو سکتی ہے۔ لاس اینجلس کی تاریخ میں ایسی آگ کبھی نہیں لگی تھی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے ’کیلی فورنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ تباہ کن جنگلاتی آگ‘ قرار دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ’ماحولیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے۔‘

جو بائیڈن نے کیلی فورنیا کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے جمعرات کی سہ پہر اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاس میں وفاقی سطح کے ردعمل پر غور کیا۔ لاس اینجلس کاؤنٹی کے میڈیکل ایگزامینر کے دفتر نے بتایا کہ شدید جنگلاتی آگ کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم، لاس اینجلس کے بڑے علاقے میں حکام اس وقت ہلاکتوں کی صحیح تعداد پر تبصرہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

مقامی حکام نے کہا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈ کے تقریباً 400 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ یہ شدید آگ پچھلے 3 دنوں سے لاس اینجلس میں پھیل رہی ہے۔ کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر گیون نیوسم نے بدھ کی شام بتایا کہ ’7500 سے زیادہ فائر فائٹرز‘ ان میں سے کچھ دیگر ریاستوں سے آئے ہیں، اس بے مثال آگ سے لڑ رہے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ کے نتیجے میں لگی، کیونکہ کیلی فورنیا میں تیز ہواؤں کے دوران بجلی کی لائنوں سے شروع ہونے والی جنگلاتی آگ کی طویل تاریخ رہی ہے۔

امریکا، آجکل کن حالات سے گزر رہا ہے، حیران کن انکشافات

امریکا: نوجوان فوجی خواتین سے ریپ میں ہوشربا اضافہ

یہ بات امریکی گھامڑوں کو کون سمجھائے!

ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ اس آگ کے اثرات صرف فوری معاشی نقصانات تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ صحت عامہ اور سیاحت پر طویل المدتی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس حادثے نے انشورنس کے شعبے میں جاری بحران کو بھی مزید مشکلات سے دوچار کیا ہے۔ کیونکہ قدرتی آفات جیسے آگ اور سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرات کی وجہ سے انشورنس کمپنیوں کو قیمتیں بڑھانے یا کوریج کو مکمل طور پر منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

کیلی فورنیا کے مخصوص پروگرام ’فئیر پلان‘ کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ 2020 کے بعد سے اس پروگرام کے ذریعے پیش کی جانے والی انشورنس پالیسیوں کی تعداد دوگنی ہو کر ستمبر 2024 تک 450,000 سے بڑھ چکی ہے۔ موڈیز ایجنسی کی سینئر تجزیہ کار ڈینیس رابمنڈ نے واضح کیا کہ یہ تباہی ریاست میں انشورنس مارکیٹ پر منفی اثر ڈالے گی۔ انہوں نے انشورنس پریمیم میں اضافے اور انشورنس کے اختیارات کی دستیابی میں کمی کی پیش گوئی کی، اس کے ساتھ ساتھ پراپرٹی کی قدروں اور ریاست کی مالی حالت پر ممکنہ اثرات کا بھی ذکر کیا۔ یہ ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ لاس اینجلس کی یہ آگ نہ صرف آفات کے انتظام میں بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے مارکیٹوں اور حکومتوں کے طرز عمل میں ایک خطرناک موڑ کی نمائندگی کرتی ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے