سیرین-حمشو

سیرین حمشو، شامی دینی عالمہ اور مایہ ناز سائنسدان

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

دجال کے پنجے سے شام کی آزادی کے بعد اس کے جگر پارے دنیا بھر سے اپنے وطن لوٹ رہے ہیں۔ یہ سیرین حمشو ہیں۔ دنیا کی واحد خاتون جو دینی عالمہ بھی اور ایوارڈ یافتہ مایہ ناز سائنسدان بھی۔ سيرين حمشو (Sirin Hamsho) پناہ گزیں تھیں۔ بشار الاسد کی وجہ سے اپنے ہی وطن نہیں آسکتی تھیں۔ اب 15 سال بعد شام آ کر اپنے والد سے ملی ہیں۔ باپ بیٹی کی ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔

جدائی کا مارا باپ دیر تک اپنی لختِ جگر کو گلے لگا کر رو رہا ہے جبکہ بیٹی بھی خوشی کے آنسو بہاتی رہی۔ فراق میں تڑپتی حمشو کا یہ جملہ بھی عرب سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے….

سال، ابا جان… کون ان کا ازالہ کرے گا اور یہ سال کیسے واپس آئیں گے… میرے لیے شام میرے ابو کی مانند ہے… اور آج میرا شام مجھے واپس مل گیا ہے۔

حمشو کا تعلق شام کے علاقے حماہ سے ہے لیکن ان کا نام دنیا کے 100 بہترین سائنسدانوں کی فہرست میں شامل ہے۔ سیرین 1986ء میں پیدا ہوئیں۔ یہ قابلِ تجدید توانائی (Renewable energy) کے شعبے میں صاحبِ ایجاد (Inventer) انجینئر ہیں۔ 2015ء میں سیرین حمشو کو وائنڈ ٹربائن سسٹم (wind turbine system) ڈیزائن کرنے پر انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اگلے برس BBC 100 میں ان کا نام شامل کیا گیا۔

سیرین نے 2008ء میں شام کی جامعہ قلمون سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی، پھر 2012ء میں فرانس کی جامعہ فرسائی سے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ماسٹر کیا۔ اس کے بعد امریکا کی مشہور زمانہ جنرل موٹرز نے سیرین حمشو کو اپنے یہاں کام کرنے کی پیشکش کی۔ اب وہ اسی سے وابستہ ہیں اور Electric Wind Turbine Design Engineer کا خطاب رکھتی ہیں۔ سیرین حمشو عالمی شہریت یافتہ سائنسدان ہونے کے ساتھ دین کی مستند عالمہ بھی ہیں۔ انہوں نے جامعہ دمشق سے اسلامی قانون پر بیچلر کیا ہے، پھر اس شعبے میں تدریس سے بھی منسلک رہی ہیں۔ وہ ادارۃ مرکز الاندلس للدراسات الاسلامیۃ شام کی تدریسی کمیٹی کی رکن ہیں۔ اب واشنگٹن میں خواتین کے ایمان مرکز’سینٹر فار ویمن آف فیتھ‘کی کنسلٹنٹ ہیں۔ اس کے

ساتھ نیو یارک انٹر فیتھ فار پاور اینڈ لائٹ کی بورڈ ممبر بھی ہیں۔

سیرین خود عالمہ ہونے کے ناتے حجاب اور دینی شعائر کی پابند ہیں ہی، ان کے شوہر عمر الاسد بھی بڑے دیندار نوجوان سائنسدان ہیں۔ فرانسیسی شہری عمر امریکا کے موقر ادارے ، بلکہ دنیا کی دوسری بہترین یونیورسٹی میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ہیں۔

سیرین حمشو اپنے شوہر اور بیٹیوں کے ساتھ

اس جوڑے کے دو بچے ہیں اور نیو یارک کے علاقے Schenectady میں مقیم ہیں۔ ٹرمپ کے دور اقتدار میں یہ میاں بیوی نام نہاد دہشت گردی کی آڑ میں آزمائش کا شکار ہوئے۔ جنوری 2017ء میں ایگزیکٹو آرڈر 13769 کے تحت ان کی گرفتاری کا حکم نامہ جاری کیا گیا، لیکن خوش قسمتی سے یہ دونوں اس وقت قطر میں تھے۔ اس کے بعد یہ پھر امریکا واپس نہ جا سکے۔ ادھر دونوں کے تعلیمی اداروں نے قانونی جنگ لڑی اور 26 فروری کو ان کی امریکا واپسی ممکن ہوئی۔

سیرین حمشو اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ خاتون اپنے دینی شعائر کی پابند اور اسلامی تعلیمات پر کاربند رہتے ہوئے ہر میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتی ہے۔ حجاب اس کے پائوں زنجیر ہرگز نہیں ہے۔ علم و فن میں مہارت کا تعلق محنت، لگن اور جذبے سے ہے، کسی مخصوص لباس اور عقیدے سے ہرگز نہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے