اقبال-حسین-افکار

اقبال حسین افکار ۔۔۔ ادب کا جرنیل

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

اقبال حسین افکار ایک ایسا نام ہے جو پشتو ادب کے اُفق پر ایک روشن ستارے کی مانند چمک رہا ہے۔ نظم و نثر کی دنیا میں اپنی منفرد شناخت بنانے والے اس ہمہ جہت ادیب نے تقریباً چالیس سالوں سے پشتو زبان و ادب کی خدمت کا بیڑا اُٹھا رکھا ہے۔ ان کی علمی و ادبی کاوشوں نے انہیں نہ صرف پشتو ادب کا معتبر حوالہ بنایا بلکہ ادبی دنیا میں انہیں ’ادبی جرنیل‘ کے لقب سے نوازا گیا۔

ادب کا یہ سپاہی، جو ہر لمحہ تخلیقی عمل میں مصروف رہتا ہے، ایک نہ تھکنے والا ادبی، سماجی اور سیاسی کارکن بھی ہے۔ ان کی جدوجہد اور استقامت نے انہیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز مقام عطا کیا ہے۔

مردان سے تعلق رکھنے والے اقبال حسین افکار نے اپنی عملی زندگی کا بڑا حصہ اسلام آباد میں بسر کیا اور اپنی علمی و ادبی خدمات کے ساتھ واپڈا سے عزت و وقار کے ساتھ ریٹائرمنٹ حاصل کی۔

اقبال حسین افکار نہ صرف ایک شاعر ہیں بلکہ وہ افسانہ نگاری، رپورتاژ، کالم نگاری، خاکہ نویسی اور سفرنامہ نگاری جیسی اصناف میں بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوا چکے ہیں۔ ان کا قلم سچائی کا آئینہ دار ہے، جس میں زندگی کی تلخ حقیقتوں کو بے باکی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ رپورتاژ نگاری میں تو ان کا مقام اتنا بلند ہے کہ اس صنف میں وہ دوسروں سے کہیں آگے نظر آتے ہیں۔

اقبال حسین افکار کی کتابیں ان کے تخلیقی سفر کی داستان بیان کرتی ہیں۔ وہ نہ صرف فنِ ادب کے امین ہیں بلکہ صحافت کی دنیا میں بھی ایک بے باک اور حق گو صحافی کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی تحریروں میں سماجی مسائل، انسانی جذبات اور معاشرتی ناہمواریوں کا عمیق تجزیہ ملتا ہے، جو قاری کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

ان کے تخلیقی سفر کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ ادب کے کئی زاویوں پر دسترس رکھتے ہیں۔ ان کا قلم کبھی نظم کی صورت میں جذبات کی ترجمانی کرتا ہے تو کبھی نثر کی شکل میں زندگی کی کہانی سناتا ہے۔ افسانے ہوں یا خاکے، سفرنامے ہوں یا کالم، اقبال حسین افکار ہر صنف میں اپنی بصیرت اور فنی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

اقبال حسین افکار کی شخصیت صرف ایک ادیب تک محدود نہیں بلکہ وہ ایک نظریاتی کارکن بھی ہیں۔ ان کی ادبی کاوشوں کے پیچھے سماجی شعور، انصاف پسندی اور حق گوئی کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔ وہ ادب کو محض تفریح کا ذریعہ نہیں سمجھتے بلکہ اسے معاشرتی اصلاح کا ہتھیار تصور کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں مقیم اس علم و ادب کے مسافر نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ علم، فکر اور تخلیق کے لیے وقف کیا۔ ان کی کاوشیں آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ وہ ایک ایسے ادیب ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقات سے دلوں کو جیتا اور اپنی شخصیت سے احترام پایا۔

اقبال حسین افکار کا قلم آج بھی متحرک ہے، ان کی فکر آج بھی جوان ہے، اور ان کی تحریریں آج بھی قاری کو سوچنے اور سمجھنے پر مجبور کرتی ہیں۔ وہ ادب کے آسمان کا ایسا درخشاں ستارہ ہیں، جو ہمیشہ چمکتا رہے گا اور آنے والی نسلوں کو علم و آگہی کی روشنی فراہم کرتا رہے گا۔

اللہ ان کو لمبی زندگی عطا فرمائیں، اللھم آمین۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے