سارہ خان
اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے مقبول سلسلے ’چائے، باتیں اور کتابیں‘ کی 36ویں نشست 20 نومبر 2024 کو منعقد ہوئی جس میں افغانستان کے معروف ماہر اقبالیات، شاعر، مصنف اور سارک رائٹرز کے رکن ڈاکٹر محمد افسر راہبین نے خصوصی شرکت کی۔ نیز قائد اعظم کے حوالے سے انگریزی/اردو میں کئی کتب کے مصنف ڈاکٹر سعد خان جو بطور صدر، ای سی آئی، تہران تعینات ہیں، بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ اکادمی کے ڈائریکٹر جنرل جناب سلطان ناصر نے استقبالیہ کلمات میں مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کیا اور برادر ممالک کے ساتھ فارسی ادبیات کی کلاسیکی روایت بالخصوص کلامِ اقبال سے استفادے کی قدرِ مشترک پر زور دیا۔ اس نشست کی نظامت ڈاکٹر حمیرا شہباز نے کی۔
ڈاکٹر سعد خان، صدر ایکو کلچرل سنٹر (ای سی آئی) تہران، نے سب سے پہلے آر سی ڈی اور ای سی آئی کی تاریخ اور پھر اغراض و مقاصد بیان کیے۔ انھوں نے بتایا کہ اکانومک کواپریشن آرگنائزیشن ( اِی سی او ) کے تحت کام کرنے والا ادارہ ای سی آئی ادب و ثقافت سے متعلق ہے۔ انھوں نے اپنے تحقیقی و علمی سفر پر بھی روشنی ڈالی۔ انھوں نے عسکری موسیقی سے بھی اپنی دلچسپی کے حوالے سے بات کی۔ ڈاکٹر سعد خان نے قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی خصوصاً اُن کے نجی و عائلی پہلوؤں پر اپنے تحقیقی کام کا تعارف کرایا۔ اب تک ان کی آٹھ کتب شائع ہو چکی ہیں جب کہ تین چار کتابوں پر کام جاری ہے۔
افغانستان کے بزرگ فارسی شاعر، مترجم، ماہرِ اقبالیات اور محقق جناب محمد افسر راہبین نے اپنے خطاب میں اپنے تخلیقی و تحقیقی سفر کے بارے میں بتایا۔ وہ 1958 میں افغانستان کے صوبے پروان میں پیدا ہوئے اور بگرام سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کابل منتقل ہو گئے۔ تنقید، شاعری اور منظوم تراجم پر ان کی متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔ انھوں نے علامہ اقبال کے تقریباً تمام مطبوعہ اُردو کلام کا منظوم فارسی ترجمہ کیا ہے جن میں بانگِ درا، ضربِ کلیم، بالِ جبریل اور ارمغانِ حجاز شامل ہیں۔
جناب محمد افسر راہبین نے ابوالکلام آزاد کی غبارِ خاطر اور الطاف حسین حالی کی یادگارِ غالب کے بھی فارسی تراجم کیے ہیں۔ اسی طرح آپ کے تراجم میں بزمِ مملوکیہ، شکر شکنان، اور غریب نواز بھی شامل ہیں۔ اُن کے کئی شعری مجموعے بھی منظرِ عام پر آ چکے ہیں۔ انھوں نے فارسی کے علاوہ اُردو میں بھی شاعری کی ہے۔ رخم اور تاج محل اُن کے اُردو شعری مجموعے ہیں۔
جناب افسر راہبین نے غالب اور اقبال کی شاعری کا موازنہ بھی کیا۔ انھوں نے شاعری کی تین جہات رِندی، عرفانی اور سیاسی کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی۔ جناب محمد افسر راہبین نے علامہ اقبال کی اردو نظموں ہمالہ اور جواب شکوہ کے فارسی میں منظوم تراجم پیش کیے اور حاضرین سے خوب دادِ تحسین سمیٹی۔ آخر میں سوال و جواب کا سیشن ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں استاد افسر راہبین نے کہا کہ علامہ اقبال نے افغانستان کے تعلیمی نظام سے بڑھ کر اس کے فکری نظام پر اثرات مرتب کیے ہیں۔
اکادمی کے ڈائریکٹر جنرل جناب سلطان ناصر نے ڈاکٹر سعد خان، اُستاد محمد افسر راہبین اور جناب حسیب احراری کو اکادمی کی مطبوعات پیش کیں۔ صدر ای سی آئی نے اکادمی ادبیات کی لائبریری کے لیے مؤسسہ فرھنگیِ اِکو کی کتب "حکایتِ وفا در پاکستان” از دُکتر وفا یزدان منش، اور "اقبالِ ما” از حکیم دسترنجی پیش کیں۔ اِسی طرح اُستاد افسر راہبین نے اپنی کتب ضربِ کلیم از علامہ اقبال (منظوم ترجمہ فارسی)، تاج محل (اُردو شعری مجموعہ)، اور آتشِ تقدیس (فارسی مجموعہ غزلیات) پیش کیں۔ افغانستان کے شاعر و مدون جناب حسیب احراری نے اپنی مدون کتاب "شرحِ دردِ اشتیاق” (مجموعہ اشعار خلیفہ صاحب پنجشیر) اکادمی کی لائبریری کے لیے پیش کی۔
اس نشست میں کئی اہلِ قلم شریک ہوئے جن میں جناب عبد المعید، جناب ہارون رشید، جناب محمد ساجد قریشی، محترمہ شمائلہ نور، محترمہ نوشابہ نور، ڈاکٹر رابعہ کیانی، سارہ خان، جناب اقبال حسین افکار، ڈاکٹر بی بی امینہ، جناب محمد وسیم فقیر، جناب حفیظ الدین احمد، محترمہ فریدہ حفیظ، محترمہ افشاں عباسی، ڈاکٹر مظفر علی کشمیری، جناب داؤد کیف، جناب حسن عباس رضا، ڈاکٹر حمیرا شہباز، جناب عبد الرحمن اور دیگر شامل تھے۔
تبصرہ کریں