پھلوں اور سبزیو ں کے جوسز بہت سے لوگوں کے پسندیدہ مشروب ہیں لیکن ان میں سے بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ ان جوسز میں، جو گھروں پر تازہ پھلوں اور سبزیوں کو نچوڑ کر نکالے جاتے ہیں، کتنے حرارے ہوتے ہیں۔
یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ 100 ملی لیٹر سیب کے جوس میں 38 کیلوریز، کران بیری کے جوس میں 61 کیلوریز، انگور کے جوس میں 46، چکوترے کے جوس میں 33، انناس کے جوس میں41، انارکے جوس میں 44، سنگترے کے جوس میں 36، گاجر کے جوس میں 24 اور 100 ملی لیٹر ٹماٹر کے جوس میں 14 کیلوریز ہو تی ہیں۔
یہ بھی جان لیں کہ عام طور پر بڑے گلاس میں 250 سے 300 ملی لیٹر مشروب سما سکتا ہے۔پھلوں کے تمام جوسیز میں وٹامن ‘C’ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، تاہم تجارتی بنیادوں پر سیب کا جوس تیار کیا جاتا ہے، اس میں وٹامن ‘C’ اضافی طور پر شامل کرنا پڑتا ہے کیونکہ سیب میں کچھ دیگر پھلوں کے مقابلے میں اس وٹامن کی مقدار کم ہوتی ہے۔ یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ پھل یا سبزی کے کسی بھی جوس میں کوئی ریشہ یا فائبر نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیے:
متوازن غذا کیا ہے اور کیوں ضروری ہے؟
لیموں پانی کیسے گردوں کو پتھری سے محفوظ رکھتا ہے؟
سافٹ ڈرنکس کا استعمال کس قدر نقصان دہ ہے، آپ جانتے ہیں؟
جہاں تک اورنج جوس کا تعلق ہے، کوشش کریں کہ آپ تازہ نچوڑا ہوا سنگترے کا رس پیئں کیونکہ اس میں فلیوونوئڈ زیادہ ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ چکوترے کے جوس کے ساتھ اگر آپ کو ئی دوا بھی استعمال کر رہے ہیں تو دوا کی تاثیر پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔ آپ چکوترے کے جوس کے استعمال سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔ ٹماٹر کے جوس میں لائیکوپین شامل ہوتا ہے، جو ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے اور یہ غذائی جزو کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
جوس کے معاملے میں رائے عامہ منقسم ہے۔ کچھ لوگ جوسز استعمال کرنے کے حق میں اتنے زیادہ ہیں کہ وہ ان تمام لوگوں کو مسلسل10 روز تک صرف پھلوں اور سبزیوں کے جوسز پر گزارہ کرنے کے لیے کہتے ہیں جو اپنے جسم کو فاسد مادوں سے نجات دلانے کے خواہش مند ہیں اور یہ اصرار کرتے ہیں کہ اس دوران کوئی ٹھوس غذا نہ لی جائے لیکن یہ مشورہ متنازع ہے۔ کیونکہ ایک دوسراگروپ یہ کہتا ہے کہ جوسز کو آپ کی روزانہ خوراک کا حصہ ہونا چاہیے تاکہ آپ ان سبزیوں سے بھی مستفید ہوں جن میں اینٹی آکسیڈنٹ اجزا زیادہ ہوتے ہیں لیکن سبزی کے طور پر انہیں زیادہ کھانا ممکن نہیں ہوتا۔
سر کاری سطح پر سبزیوں اور پھلوں کے دن میں پانچ پورشنز استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے لیکن ایک امریکی غذائی ماہر کا ئلا ولیمز کا کہنا ہے کہ جو لوگ سرگرم زندگی گزارتے ہیں، انہیں یومیہ پھلوں اور سبزیوں کے 8 سے 10 پورشنز استعمال کر نے چاہئیں جن میں سبزیاں زیادہ ہوں لیکن عملاً ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ اسی بناء پر جوسز مقبول ہو رہے ہیں۔
شکاگو سے تعلق رکھنے والی کائلا کہتی ہیں کہ جوسز کے بارے میں یہ اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ اس میں شکر بہت زیادہ اور ریشے نام کو نہیں ہوتے لیکن اگر آپ صرف جوسز لے رہے ہیں اور کوئی بھی ایسی غذا نہیں کھا رہے ہیں جس میں ریشے بھی ہوں، تب تو یہ بات درست ہے لیکن اگر آپ جوسز کے ساتھ فائبر والی غذائیں بھی کھا رہے ہیں تو پھر اس میں کوئی صداقت نہیں۔ یاد رہے کہ فائبر تمام ثابت اناجوں، پھلوں اور سبزیوں میں ہوتا ہے اور ان کی وجہ سے خون میں شکر کی شمولیت کی رفتار دھیمی رہتی ہے۔
ؓؓبے شک ثابت حالت میں غذا استعمال کی جائے تو اس کے بہت فوائد ہیں لیکن اگر اس کی حالت تبدیل بھی کر دی جائے تو یہ قابل استعمال رہتے ہیں جس کی ایک مثال زیتون کا تیل ہے جو اس کے پھل سے نکالا جاتا ہے اور یہ صحت کے لیے بد ستور مفید ہوتا ہے۔ جوس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ غلطی سے یہ سمجھتے ہیں تمام جوسز ایک ہی انداز میں تیار کیے جاتے ہیں جبکہ درحقیقت ایسا نہیں ہوتا۔
ڈبے میں بند جو اورنج جوس فروخت ہو تا ہے، اس میں غذائیت اور انزائم بالکل بھی نہیں ہوتے۔ اگر آپ اس قسم کا ایک لیٹر جوس پی لیں تو یہ شکر ملا شربت پینے کے مترادف ہوگا۔ سستے پیسچورائزڈ فروٹ جوسز خراب ہوئے بغیر اسٹورز کی شیلف پر مہینوں پڑے رہ سکتے ہیں لیکن ان میں کوئی غذائیت نہیں ہوتی اور انہیں پینے سے دوران خون میں گلوکوز بہت تیزی سے بڑھ جاتا ہے جس سے انسولین کی سطح بلند ہوتی ہے اور جسم میں چربی جمع ہونے لگتی ہے۔ اس کے برعکس تازہ پھلوں اور کچی سبزیوں کے گھر پر نکالے گئے جوسز سے جہاں مختلف اینٹی آکسیڈنٹس بحال ہوتے ہیں، وہاں انسولین کی سطح بھی بلند نہیں ہوتی۔
جو لوگ وزنی کام کرنا چاہتے ہیں، انہیں جوسز پر زیادہ انحصار کرنے سے اگرچہ بہت زیادہ فائدے کا امکان نہیں ہے البتہ اگر وہ آم اور انناس جیسے بہت زیادہ میٹھے پھلوں کے بجائے ہلکی مٹھاس والے پھل اور ہری سبزیاں زیادہ استعمال کر یں تو وزن کم کرنے میں کچھ مدد مل سکتی ہے تاہم جسم کو محض جوسز کا عادی نہیں بنایا جاسکتا، اس کے لیے متوازن خوراک لازم ہے۔