روخانہ رحیم وزیر

توقعات کم رکھیں، مایوسی بھی کم ہوگی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

خواب دیکھنا اور خیالی پلاؤ پکانا شاید دنیا کا آسان ترین کام ہے کیونکہ اس کے لیے آپ کو کوئی خاص تردد نہیں کرنا پڑتا۔ جبکہ حقیقت کی دنیا میں اس کے برعکس عمل کا سکہ چلتا ہے۔

عمل کی دنیا خوابوں کی دنیا سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔ یہاں آپ کی محنت اور کوشش کے علاوہ آپ کی حقیقت پسندی کام آتی ہے۔ یہ اصول زندگی  کے ہر معاملے پر لاگو ہوتا ہے۔

خواتین جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے کی بہت عادی ہوتی ہیں۔خصوصاً لڑکیاں مستقبل کے سہانے خواب دیکھتے دیکھتے اپنی خواہشوں کے  جال میں خود ہی گرفتار ہو جاتی ہیں۔ وہ اپنے شریک زندگی کے طور پر ایک ایسے شخص کا خاکہ اپنے  ذہن میں تیار کر لیتی ہیں جو ہر لحاظ سے کسی سپر ہیرو نہیں تو مسٹر پرفیکٹ کی تعریف پر ضرور پورا اترتا ہو۔

تاہم عملی زندگی میں قدم رکھنے پر جب ان کی توقعات پوری نہیں ہو پاتیں تو ظاہر ہے کہ انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور یہی نہیں بلکہ شوہر یا منگیتر کے ساتھ ان کے  تعلقات پر بُرا اثر بھی پڑتا ہے۔

عقل مندوں کا کہنا ہے کہ اگر ہم دوسرے لوگوں سے  پرفیکشن کی توقع رکھیں گے تو اس کے نتیجے میں ہماری پوری زندگی مایوسیوں، ناکامیوں اور شکایتوں کا ایک نہ ختم ہو نے والا سلسلہ بن کر رہ جائے گی۔ لہذا بہتر یہی ہے کہ دوسرے انسانوں سے کم سے کم توقعات وابستہ کی جائیں تاکہ زندگی خوشگوار گزرے۔ خاص طور پر شریک حیات کے معاملے میں یہی رویہ اختیار کریں۔

مشاہدے میں آیا ہے کہ بیشتر منگنیاں اور شادیاں اسی بناء پر نا کام ہوتی ہیں کہ لڑکیاں اپنے پارٹنر سے غیر معمولی امیدیں وابستہ کرلیتی ہیں لیکن وہ بےچارا بھی آخر انسان ہوتا ہے اور اس کی بھی کچھ کمزوریاں اور مجبوریاں ہو سکتی ہیں جن کے سبب وہ آپ کی امیدوں پر پورا نہیں اتر پاتا۔ مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ اسے یکسر  مسترد کر ڈالیں اور زندگی کو مشکلات سے دو چار کرلیں۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتیں بیشتر جوڑوں کے مابین علیحدگی کا سبب بن جاتی ہیں۔ مثلاً لڑکی کو شوہر سے یہ امید تھی کہ وہ اس کی ہر بات کو دنیا کی ہر چیز پر تر جیح دے گا اور اس کے منہ سے نکلی ہر فرمائش کو بغیر سوچے سمجھے پورا کر نے پر تیار ہو جائے گا۔ شوہر نے اپنے طور سے ہر ممکن بیوی کا خیال رکھنے اور اس کی دل جوئی کرنے  کی کو شش کی لیکن وہ ایک مصروف شخص تھا کہ جس کا کیرئیر بھی اس کی بھر پور توجہ کا طالب تھا۔ یہی بات بیوی کے لیے اختلاف کا سبب بن گئی کہ وہ بیوی سے زیادہ  اپنے کام کو اہمیت دیتا ہے! لٰہذا اسی بات پر دونوں کے درمیان کشیدگی بڑھتی چلی گئی جس کا نتیجہ بالآ خر علیحدگی کی صورت میں نکلا۔

اسی طرح کے مزید واقعات تھوڑے بہت فرق کے ساتھ بیشتر لوگوں کی زندگی میں وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ لڑکیاں بہت چھوٹی چھوٹی باتو ں پر اپنے گھر تباہ کر لیتی ہیں۔ یہ سوچے بغیر کہ عملی زندگی خوابوں کی دنیا سے مختلف ہوتی ہے اور یہ کوئی تین گھنٹے پر مشتمل رومینٹک فلم یا چار سو صفحات کا رومانوی ناول نہیں کہ جس میں سب کچھ اپنی مر ضی کے مطابق اچھا اچھا ہو تا چلا جائے اور آپ کا شوہر کسی ہیرو کی مانند زندگی کے ہر معاملے میں پر فیکٹ ثابت ہو۔ ازدواجیات کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ‘جس شخص کے ساتھ آپ کے تعلقات جتنے قریبی ہوں اور آپ کے لیے جس قدر اہم ہوں، اس کے ساتھ ضروری ہے کہ آپ اپنے  رویے میں اسی قدر لچک رکھیں۔ اسے اپنی جانب سے ہر ممکن رعایت فراہم کریں، اس کے ساتھ کو ئی ضد  اختیار نہ کریں اور اپنی تو قعات کم سے کم رکھیں۔

ایسا کرنے سے آپ کو یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہو گی کہ وہ آپ کی اُمیدوں سے بڑھ کر ثابت ہو رہا ہوگا! اسٹڈیز سے یہ ثابت ہوا کہ وہ جوڑے جو بلند و بالا خواہشات اور  ایک دوسرے سے اونچی توقعات کے ساتھ عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں وہ ہمیشہ اختلافات اور لڑائی جھگڑوں کا شکار رہتے ہیں۔ تاہم ایسا نہیں کہ آپ اپنے شریک حیات سے جائز اور درست خواہشات بھی نہ باندھیں جو آپ کا حق ہیں۔ خرابی اس وقت پیدا ہو تی ہے جب کسی شخص سے اس کی ہمت اور صلاحیتوں سے بڑھ کر توقعات وابستہ کر لی جائیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “توقعات کم رکھیں، مایوسی بھی کم ہوگی”

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    بہت عمدہ تحریر ۔۔۔ سبق اموز۔۔۔۔ حقیقت پسندی۔۔۔۔۔ اگر کوئی سیکھنا چاہے تو یہی ایک تحریر کافی ہے۔۔۔۔۔