رنگ وبو، ناز و ادا، ساز و آواز اور روح و بدن کا مجموعہ یہ زندگی جس کی حقیقت تک پہنچنے کے لیے ہر دور کے فلسفیوں نے فکر کے ساگر میں بڑے گہرے غوطے کھائے مگر بے چارے ساحل مراد تک نہ پہنچ پائے جبکہ ایک شاعرِ حق نوا نے چند لفظوں میں یوں حقیقت بیان کر دی کہ زندگی کا معنی سمجھ میں آگیا۔
بر تر از اندیشہءِ سود و زیاں ہے زندگی
ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی
گویا کہ جتنی فکر متاع سود وزیاں کی رہتی ہے، اس سے کہیں زیادہ زندگی کی حقیقت کو پا لینے کی فکر دامن گِیر رہنی چاہیے کہ اس ہنگامہ حیات و ممات کا آخر مقصود کیا ہے؟
کائنات کے سب سے سچے الفاظ حقیقت کشا ہیں، دل کی سماعت کے ساتھ سنیے:
اَلَّذِی خَلَقَ ال٘مَو٘تَ وَال٘حَیَٰوۃَ لِیَب٘لُوَکُم٘ اَیُّکُم٘ أَح٘سَنُ عَمَلًا
قلزمِ ہستی سے تو ابھرا ہے مانندِ حباب
اس زیاں خانے میں ترا امتحاں ہے زندگی
ہماری دنیا میں جہاں کھرا ہے وہاں کھوٹا بھی موجود ہے، جہاں گل ہے وہاں خار بھی ہے، سپیدہءِ سحر ہے تو تاریکئِ شب بھی ہے، سچائی کے کڑوے گھونٹ ہیں تو جھوٹ و دجل کے دلکش ذائقے بھی ہیں، لباس ہے تو عریانیت بھی وجود رکھتی ہے، کام کام کام کا جاندار ضابطہ صلائے عام ہے تو فرصت و کاہلی کی پرکشش ندائیں بھی ہیں۔ ہر دو میں سے ایک کا انتخاب ہی ہمارا امتحان ہے۔ خوش قسمت ہے وہ جو رازِ زندگی پا گیا، زندگی کا مفہوم جان گیا، زندگی کے اعلیٰ نصب العین پہ جم گیا۔ ہاں! مگر اسے ہر دم چوکنا رہنا ہوگا کہ انسانیت کا ازلی دشمن ابلیس اپنے لاؤ لشکر کے ہمراہ دائیں بائیں آگے پیچھے سے حملہ آور ہو گا۔ اور ۔۔۔۔ اور
جو رازِ زندگی پا لیتا ہے، اور اپنے نصب العین پہ جم جاتا ہے وہ پھر کبھی لمبی تان کر سوتا نہیں۔ وہ گھنٹوں سمارٹ فون میں کھویا رہتا نہیں۔ اس کی شامیں ٹی وی کے نام نہیں ہوتیں۔ اس کے ویک اینڈ بازاروں کی نذر نہیں ہوتے۔ اس کے مِڈ ویک (Mid week) برانڈڈ جوڑوں کی تلاش میں ضائع نہیں ہوتے۔ اس کی زندگی کے قیمتی لمحات بیوٹی پارلرز میں نہیں گزرتے نہیں۔ اس کی گھڑی کی ٹک ٹک اسے چاق چوبند رکھتی ہے۔ پنج وقتہ اذان اس کے لہو کو گرماتی ہے۔ تلاوت قرآن اس کی روح کی غذا ہے۔ قرآن کا مطالعہ اسے نصب العین پہ قائم رکھتا ہے۔ مطالعہء سیرت انسان کامل ﷺ اس کی رفتار کو تیز کرتا ہے۔ اب سکوت و ثبات اس کی زندگی سے کوسوں دور ہے اور بس حرکت ہی حرکت ہے۔ اسے تو اس مختصر سی زندگی میں بس کام کرنا ہے کام۔
پختہ تر ہے گردشِ پیہم سے جامِ زندگی
ہے یہی اے بے خبر رازِ دوامِ زندگی
جو رازِ زندگی پا لیتا ہے زندگی اسے زندگی سے بڑھ کر پیاری نہیں، اسے تو زندگی دینے والے سے پیار ہو جاتا ہے۔ وہ اس کی دھڑکنوں میں سما جاتا ہے۔ اب بھلے تپتے صحرا میں گرم ریت پر دن گزارنا پڑے یا دہکتے کوئلوں پرشب بیداری کرنا پڑے، زبان پر نغمہءِاحد احد جاری رہے گا اور پھر دنیا اسے سیدنا بلال کے نام سے جانے یا خباب بن الارت کے نام سے ، دائمی راحت و کامیابی اس کا مقدر ہے۔ قلبی سکون، روحانی ترقی اس کاانعام ہے، ہاں! جو کم کوش زندگی سے پیار کرے، کوئے جاناں نہیں بس اپنی جاں سے پیار کرے تو سن لے
یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں
وہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری
3 پر “ترا امتحاں ہے زندگی” جوابات
زبردست ماشاءاللہ
واہ ماشاءاللہ بہت خوب
اللہ تعالیٰ ہمیں زندگی کی حقیقت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔