دُلّا-بھٹی-jpg

دُلّا بھٹی، جسے گرفتار کرنے کے لیے خود اکبر بادشاہ کو لاہور آنا پڑا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فرزند پنجاب کے نام سے یاد کیے جانے والے میاں محمد عبداللہ عرف دُلّا بھٹی 1547 میں رائے فرید خان بھٹی کے گھر ساندل بار کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ ان دنوں ساندل بار کا علاقہ باضابطہ مغل سلطنت کی عملداری میں شامل نہیں تھا۔ یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ مغلوں کے دور کا ٹرائبل ایریا تھا۔ مغل انتظامیہ ساندل بار کے علاقے سے بزور قوت ٹیکس وصول کرتی تھی۔

دُلّا بھٹی

بیان کیا جاتا ہے کہ مغل حکومت کے لوگوں کی طرف سے ایک ہندو پنڈت کی دو بیٹیوں سندری اور مندری کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جسے دُلّا بھٹی نے ناکام بنا دیا تھا۔

یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ان لڑکیوں کو اکبر بادشاہ کے لیے اغوا کیا جارہا تھا۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مغل گورنر کی طرف سے ان ہندو لڑکیوں کی طے شدہ شادی زبردستی رکوا دی گئی تھی۔ بہرحال حقیقت جو بھی تھی، دُلّا بھٹی نے خود ان دونوں ہندو لڑکیوں کی شادیاں کروائیں، شکر تقسیم کی اور کہا کہ پنجاب میں لڑکیوں کو اس طرح عزت سے رخصت کیا جاتا ہے۔

دُلّا بھٹی کا یہ جرم مغل حکومت کی نگاہ میں بغاوت ٹھہرا، جس کے بعد اسے سزا دینے کے لیے گرفتار کرنے کی کوششیں شروع کردی گئیں لیکن مغل انتظامیہ اسے گرفتار کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ یہی وہ کشکمش ہے جس نے دُلّا بھٹی کو مغلوں کے جبر کے سامنے کھڑا کردیا۔ اس واقعے کے بعد دُلّا بھٹی نے ساندل بار کے علاقے سے مغلوں کو ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا جو مغل سلطنت کے لیے سخت چیلنج بن گیا۔

مغل سلطنت سے دُلّا بھٹی کا ٹکراؤ اس قدر توانا تھا کہ اس نے مغل بادشاہ اکبر کو دارالحکومت دہلی چھوڑ کا لاہور قیام کرنے پر مجبور کردیا۔ اکبر بادشاہ کی ذاتی نگرانی میں سخت جدوجہد کے بعد آخر کار مغل انتظامیہ دُلّا بھٹی کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ پنجاب کے اس غیرت مند جوان کو 26 مارچ 1599 کو صرف 52 سال کی عمر میں موچی دروازہ لاہور کے باہر  پھانسی دے گئی۔

دُلّا بھٹی کی قبر، میانی صاحب قبرستان، لاہور

دُلّا بھٹی کو میانی صاحب قبرستان لاہور میں دفن کیا گیا۔ ایک عرصہ تک مغل دور حکومت میں دُلّا بھٹی کا نام لینا جرم تھا لیکن جب باروں (علاقہ غیر ) کو نہریں کھود کر باضابطہ مغل سلطنت میں شامل کیا گیا تو دُلّا بھٹی کا ذکر پھر سے ہونے لگا جو وقت گزرنے کے ساتھ لوک داستانوں اور ضرب الامثال کا حصہ بن گیا۔

دُلّا بھٹی سرحد کے دونوں جانب مشہور ہیں۔ مشرقی پنجاب میں آج بھی ان کی یاد میں لوہڑی تہوار منایا جاتا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد مغربی پنجاب میں اس تہوار کو ہندو تہوار قرار دے کر ترک کر دیا گیا۔

صحیح بات یہ ہے کہ اس تہوار کا کوئی مذہبی پس منظر نہیں ہے بلکہ یہ تہوار مذاہب سے بالاتر ہو کر صرف غیرت اور جبر کے خلاف جدوجہد کے ساتھ وابستہ ہے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “دُلّا بھٹی، جسے گرفتار کرنے کے لیے خود اکبر بادشاہ کو لاہور آنا پڑا” جوابات

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    مختصر اور جامع ۔۔۔ ایک زندہ کردار کی سوانح، غیرت اور حمیت کی آئینہ دار، مزاحمت کا استعارہ ۔۔۔۔۔ ۔۔ اب تو کاسہ لیسی ہی فن ٹہھری۔۔۔

  2. خلیل احمد تھند Avatar
    خلیل احمد تھند

    پذیرائی پر آپ کا شکریہ