سعودی عرب کی ایک ماڈل رومی القحطانی کے سعودی پرچم کے ساتھ نیم برہنہ تصاویر اپ لوڈ کرنے کو دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرف سے ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ نہ صرف وہ ان دنوں ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں ہیں بلکہ سعودی حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے اپنے تبصروں میں لکھا ہے کہ کلمہ طیبہ والے پرچم کے ساتھ نیم برہنہ تصاویر بنوانا کلمہ طیبہ کی توہین ہے۔ انھوں نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے پرچم سے کلمہ طیبہ ہٹا دیں، پھر جتنا ننگا ناچ ناچنا ہو، ناچ لیں۔ کلمہ طیبہ کی بے حرمتی نہ کریں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو آواز اٹھانی چاہیے، کیونکہ سعودی عرب کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کلمہ طیبہ کی بے ادبی کرے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہونے والی رومی القحطانی بین الاقوامی مقابلوں کے اسٹیج پر شب خوابی کے لباس اور روایتی سعودی ملبوسات پہن کر اپنے حسن کی نمائش کرتی ہیں۔ سعودی ماڈل کا کہنا ہے کہ ان کی کوششوں کا مقصد دنیا بھر کی ثقافتوں کے بارے میں جاننا اور اپنی سعودی ثقافت اور ورثے کو باقی دنیا میں متعارف کروانا ہے۔
سعودی ماڈل رومی القحطانی دنیا بھر میں حسن کے متعدد مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے ملائیشیا میں ہونے والے ’مس اینڈ مسز گلوبل ایشین‘ کے عنوان سے ہونے والے خوبصورتی کے مقابلہ میں روایتی نجدی لباس کے ساتھ شرکت کی۔
رومی القحطانی کا کہنا تھا ’میں نے نجدی لباس پہنا تھا اور اس پر خوشی محسوس کر رہی تھی کہ میں نجد کے علاقے کی نمائندگی کر رہی تھی۔اس مقبول لباس کو وہاں کے لوگوں اور میڈیا نے خوب سراہا۔
سعودی عرب کے سرکاری اخبار ’عرب نیوز‘ نے رومی القحطانی کی سرگرمیوں کی متعدد خبریں اور انٹرویوز شائع کیے ہیں۔ ’عرب نیوز‘ کے مطابق 27 سالہ ماڈل اپنے کردار کو اپنے ملک کے ثقافتی سفیر کے طور پر دیکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی مقابلوں میں حصہ لینے کا ان کا بنیادی مقصد سعودی مملکت اور اس کے لوگوں کے بارے میں دنیا والوں کے شعور میں بہتری لانا ہے۔
رومی القحطانی نے ریاض کی شاہ سعود یونیورسٹیی سے ڈینٹسٹری میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ابھی وہ یونیورسٹی ہی میں تھیں کہ انھوں نے خوبصورتی کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کردیا تھا۔ سن دو ہزار اکیس میں انھوں نے ’مس سعودی عربی‘ کا مقابلہ جیتا۔
سعودی میڈیا ’ البلاد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے رومی القحطانی کا کہنا تھا ’ ابھی میں یونیورسٹی میں پڑھ رہی تھی کہ ایک فیشن شو میں حصہ لیا۔ وہاں سعودی شہزادی سیتہ بنت عبدالعزیز بھی موجود تھیں۔ میرے والدین نے مجھے کبھی اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے منع نہیں کیا بلکہ مجھے ان کا تعاون حاصل رہا۔ نہ ہی میرے خاندان میں سے کسی نے اعتراض کیا اور نہ ہی دوستوں نے‘۔
ایک سوال کے جواب میں رومی القحطانی نے بتایا کہ وہ ہالی وڈ میں کام کرنے کا خواب دیکھتی ہیں کیونکہ مجھے سعودی سیریز میں کام کرنے کا تجربہ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ وہ فیشن اور کاسمیٹکس کا ایک برانڈ متعارف کروانا چاہتی ہیں۔
رومی القحطانی اب تک کمبوڈیا میں مس پلانیٹ انٹرنیشنل، روم میں مس ویمن انٹرنیشنل بیوٹی، نیپلز میں مس یورپ کانٹی نینٹل، مصر میں مس عرب ورلڈ، الجزائر میں مس عرب یونٹی، اور عراق کی مس مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔
وہ انسٹاگرام پر اپنے 8 لاکھ 70 ہزار سے زائد پرستاروں کو مسلسل اپنی سرگرمیوں کی بابت اپنی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے باخبر رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود کے متعارف کردہ وژن 2030 کے تناظر میں سعودی معاشرہ میں ایسی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے جنھیں اس سے پہلے ممنوع سمجھا جاتا تھا۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے
’ہم اپنی زندگی کے 30 سال بنیاد پرست نظریات پر ضائع نہیں کریں گے، ہم انہیں مٹا کر رکھ دیں گے۔ ہم اب عام زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اب بناوٹی مذہبی زندگی کے ساتھ نہیں چلیں گے‘۔
رومی القحطانی کا ’ البلاد‘ سے انٹرویو میں کہنا ہے کہ یقیناً ہمارے موجودہ دور میں سعودی خواتین نے مقامی اور عالمی سطح پر ایک نمایاں مقام حاصل کیا ہے، جو ان کی انتھک محنت اور سعودی عرب کے وژن کا عکاس ہے۔ اب خواتین مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے مواقع سے لطف اندوز ہوتی ہیں، اور اسی وجہ سے میں بھی کامیابی حاصل کر رہی ہوں۔