وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرازاق داؤد کی کمپنی ڈیسکون کو مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ ملنے پر بحث شروع ہوگئی ہے۔
عبدالرزاق وزیراعظم کے مشیر بنتے وقت کمپنی سے مستعفی ہوگئے تھے اور کمپنی اب ان کے صاحبزادے تیمور داؤد چلاتے ہیں۔ ڈیسکون نے یہ 309 ارب روپے کا یہ ٹھیکہ چیمی کمپنی گیزہوبا کے ساتھ مل کر لیا ہے۔ جبکہ ٹھیکے کی بولی میں ایک اور چینی کمپنی پاور چائنا اور پاکستانی کمپنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) نے بھی مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔
عبدالرزاق داؤد سے جڑی کمپنی کو ٹھیکہ دیئے جانے پر سوشل میڈیا صارفین نے کئی اخلاقی سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان ماضی میں کہتے رہے ہیں کہ حکومت میں رہنے والوں کو کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اب مشیر وزیراعظم کی کمپنی کو ٹھیکہ کیسے دے دیا گیا۔
اعتراض کرنے والوں نے وزیراعظم کے پرانے بیانات بھی شیئر کیے ہیں۔
بعض لوگوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ پاکستان میں سڑکوں سمیت بڑے منصوبوں کی تکمیل کے لیے مشہور ایف ڈبلیو او یہ ٹھیکہ حاصل کرنے میں کیسے ناکام ہوگئی۔
دوسری جانب بڑی تعداد میں لوگوں نے ڈیسکون کا دفاع بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیسکون پاکستان کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی ہے اور ماضی میں بھی ڈیموں کے منصوبوں میں حصہ لے چکی ہے۔ نواز شریف دور میں اس نے منگلہ ڈیم کی توسیع کے منصوبے میں چینی کمپنی کے ساتھ مل کر حصہ لیا تھا۔
یہ رائے رکھنے والوں میں سے ایک ارسلان بیگ ہیں۔ جو خود بھی ایک انجیئنر ہیں۔ ارسلان بیگ کا کہنا ہے کہ ڈیسکون کو ٹھیکہ ملنا اس لیے بھی اچھا ہے کہ پورا ٹھیکہ صرف کسی چینی کمپنی کو نہیں دیا گیا، جیسا کہ سی پیک کے منصوبوں میں ہوا ہے اور اس پر تنقید بھی ہوئی۔
مہمند ڈیم کی تعمیر کا سنگ بنیاد بدھ دو جنوری کو رکھا جانا تھا تاہم اسے غیرمعینہ وقت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
مہمند ڈیم سیلاب سے بچاؤ کیلئے بنایا جانے والا ڈیم ہے جو 3 لاکھ کیوسک پانی ذخیرہ کر سکتاہے۔ یہ ڈیم پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کو سیلاب سے بچائے گا۔ ساتھ ہی یہاں سے 800 میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہوگی۔
یہ ڈیم مہمند ایجنسی میں دریائے سوات پر منڈا ہیڈورکس سے پانچ کلومیٹر اوپر بنایا جا رہا ہے۔