اسرائیل کی سابق وزیر خارجہ زپی لیونی کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے نے اسرائیل کو گہری چوٹ لگائی ہے جبکہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے جواب نے عالمی رائے عامہ کو اسرائیل کے خلاف کر دیا ہے۔
حال ہی میں سپیگل انٹرنیشنل نامی جرمن میڈیا ادارے کو انٹرویو میں زپی لیونی کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو جو کچھ اسرائیل کے ساتھ ہوا، اس کا ابھی تک یقین نہیں آ رہا۔
یاد رہے کہ زپی لیونی 1958 میں پیدا ہوئیں، انھوں نے تل ابیب میں قانون کی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد اسرائیل کی انٹیلی جنس سروس موساد کے ایجنٹ کے طور پر کئی سال کام کیا۔ بعد ازاں انھوں نے میدان سیاست میں قدم رکھا اور لیکود پارٹی کی طرف سے رکن پارلیمنٹ کے طور پر منتخب ہوئیں۔
بحیثیت وزیر انصاف، انہوں نے 2004 میں غزہ کی پٹی میں یہودی بستیوں کو ختم کرنے کی حمایت کی۔ سن 2006 میں وزیر خارجہ بنیں، اور وہ اس منصب پر 2009 تک رہیں۔ 2012 میں، انہوں نے اپنی پارٹی کی بنیاد رکھی جو سنٹر لیفٹ پارٹی تھی۔ تاہم وہ کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکی، اسرائیلی معاشرے میں اسے قبولیت حاصل نہ ہوسکی، یوں محض 6 برس بعد زپی لیونی نے سیاست کو خیرباد کہہ دیا۔
زپی لیونی کا کہنا ہے کہ ہم تحفظ کے احساس سے محروم ہوچکے ہیں۔ ہم جانتے تھے کہ حماس اسرائیل کو میزائلوں سے ہدف بنا سکتی ہے لیکن نہیں جانتے تھے کہ وہ اس قدر زیادہ کرسکتی ہے۔ ہمیں ہرگز توقع نہیں کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں یوں ناکام ہوں گی۔ ہمیں ہرگز توقع نہ تھی کہ اسرائیلی فوج بروقت اس خطرے کا تدارک نہیں کرسکے گی۔
سابق اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس وقت مختلف ایشوز میں تقسیم ہے۔ ایک طرف ملک میں جمہوریت کو درپیش مسائل ہیں، دوسری طرف فلسطینیوں سے تنازعہ ہے۔ اسرائیل حال ہی میں 9 مہینوں پر محیط احتجاج سے گزرا ہے۔ ( واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو عدالتی نظام میں اصلاحات کرنا چاہتے تھے جس پر انھیں معاشرے کے ایک بڑے حصے کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ مخالفت سڑکوں پر طویل احتجاج اور دھرنوں کی صورت میں سامنے آئی۔)
زپی لیونی کا کہنا ہے کہ حماس کی قید سے اسرائیلیوں کو واپس لانا اور حماس کو ختم کرنا، یہ دونوں کام ایک ساتھ کرنا بہت پیچیدہ معاملہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں قطری حکومت کا کردار نہایت اہم ہوگا کیونکہ انھیں حماس پر گہرا اثرورسوخ حاصل ہے۔
زپی لیونی کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا اقتدار ایک اعتبار سے ختم ہو چکا ہے۔ وہ نہیں رہیں گے۔ اسرائیل ایک جمہوریت ہے اور بدقسمتی سے یہ لوگ منتخب ہوئے۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ صورتحال خوفناک ہے، غزہ میں ہمارے فوجی مارے جا رہے ہیں۔ یہود دشمنی پوری دنیا میں اپنا سر اٹھا رہی ہے۔ ہمارے سامنے بہت بڑے چیلنجز ہیں۔