خواجہ عامر………..
پاکستان کپاس کی پیداوار میں دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ اس شعبے میں برآمد کے حوالے سے بہت پیچھے ہے تاہم برآمد کنندگان عبایا اور حجاب سمیت مسلمانوں کے پوشاک کی فروخت سے بہت منافع کماسکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں اس وقت مسلمانوں کے لباس کی برآمد میں ملائیشیا، ترکی اور انڈونیشیا کی بالادستی ہے جبکہ پاکستان کو اس شعبے میں اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے نادر موقع ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق 2014 میں عالمی طور پر مارکیٹ میں حجاب کی مانگ 230 ارب ڈالر تھی جبکہ تخمینہ لگایا گیا تھا کہ 2020 تک مارکیٹ میں 327 ارب کا اضافہ ہوگا۔
پاکستان کو عالمی مارکیٹ میں عبایا اور حجاب کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں اپنا حصہ ڈالنے کی اشد ضرورت ہے جبکہ عالمی سطح پر مسلم لباس کو فیشن انڈسٹری میں بھی نمایاں مقام حاصل ہوگیا ہے۔
ٹیکسٹائل کے شعبے میں عالمی سطح پر بھی حجاب اور عبایا سمیت مسلمانوں کا روایتی لباس اہمیت اختیار کرگیا ہے جس کی تازہ مثال حال ہی میں جاپانی فیشن ڈیزائنریونیکلو کی جانب سے برطانیہ میں حجاب کی رونمائی ہے جبکہ اس سے قبل امریکا، ملائیشیا، سنگاپور، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں بھی کامیاب افتتاح کرچکے ہیں۔
مسلمانوں کے دیکھا دیکھی اب کئی غیرمسلم بھی اپنے سر کو ڈھانکنے لگے ہیں جس کے باعث اب اس شعبے میں خاصی وسعت پیدا ہوئی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق حجاب کو امریکا میں بھی مقبولیت حاصل ہوگئی ہے کیونکہ مذہبی رہنما اور یوگا ماہر ہربھجن سنگھ خالصہ نے اپنے مریدوں کو اسکارف یا حجاب کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
ہربجھن سنگھ خالصہ کا کہنا تھا کہ چھوٹی چھوٹی ہڈیوں سے کھوپڑی بنی ہے جو مسلسل متحرک رہتی ہے اور جس رفتار سے یہ حرکت کرتی رہتی ہیں اس کا اثر سکون یا پریشانی کی صورت میں پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سر کو ڈھانپنے سے دماغ کے 26 خلیوں کو سکون ملتا جو دماغ کے اندرونی نظام سے جڑا ہوا ہے اور اس سے دماغ کے نظام کو توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
خیال رہے کہ حجاب کے حوالے سے ان خیالات کی مقبولیت نے اس شعبے میں کاروبار کو بھی وسعت دے دی ہے جس کے بعد مختلف رنگوں کے حجاب کی مارکیٹ میں فروخت میں اضافہ ہوا جس کی قیمت 25 ڈالر سے کم نہیں جبکہ پاکستانی سپلائرز فی حجاب 2 ڈالر سے 4 ڈالر قیمت کی پیش کش کرتے ہیں، لیکن یہ ملائیشیا، ترکی اور انڈونیشیا کے برآمدکنندگان سے مقابلے کے لیے پوری طرح منظم نہیں ہیں۔
پاکستان کو اپنی صلاحیت کو بڑھاتے ہوئے عالمی سطح پر حجاب کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اپنی استعداد کار بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔
دنیا میں اس وقت ترکی مسلم لباس کی برآمد میں سرفہرست ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2013 میں ترکی کی اس شعبے میں برآمد 39 ارب ڈالر سے زائد سے زائد تھی، متحدہ عرب امارات 22 ارب سے زائد برآمد کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھا، رائٹرز کے اندازے کے مطابق 2019 تک مسلم لباس کی مانگ میں 484 ارب ڈالر تک اضافہ ہوگا۔