تبصرہ نگار: ڈاکٹر نکہت عروج ( آکولہ مہاراشٹرا )
کتاب: جاگتے لمحے
مصنف: ڈاکٹر امتیاز عبدالقادر
صفحات: 224
سن اشاعت: 2022
ناشر: القلم پبلی کیشنز، بارہمولہ، کشمیر
ڈاکٹر امتیاز عبدالقادر صاحب کی معرکتہ الاراء کتاب ’جاگتے لمحے‘ یوں تو ادارہ فلاح الدارین کی تاسیسِ ادارہ سے لے کر 2015 تک کی تاریخ بیان کرتی ہے لیکن حقیقتاً یہ کتاب قارئین کے حرکت و عمل ایک جامع، دل سوز، قربانیوں سے لبریز، فکری پختگی کا مظہر، اور قرآن سے والہانہ وابستگی کا پیغام ہے۔
224 صفحات پر مشتمل یہ کتاب عمومی طور پر تاریخ بیان کرنے والی خشک کتابوں سے بہت الگ ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ بیک وقت یہ کتاب اردو ادب کی بے شمار اصناف کی آماجگاہ ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ اردو ادب میں تاریخ بیانی کی ایک نئی روایت ڈاکٹر امتیاز عبد القادر نے اپنے قلم سے ”جاگتے لمحے” کی شکل میں ڈالی ہے۔ اس کتاب میں افسانوی اسلوب، آپ بیتی، جگ بیتی، انشائیہ اور تاریخ بیانی کے ساتھ ساتھ اسلامی فکر، قرآن سے وابستگی کی تڑپ، خدمت خلق، منظم اجتماعیت سب موجود ہے؛جو قارئین کو بوریت کا احساس نہیں ہونے دیتا۔
قابل مصنف نے تاریخ بیانی کے درمیان حرکت و عمل کا پیغام بھی جگہ جگہ اس قدر دل سوز اسلوب میں دیا ہے کہ قاری کبھی اپنی آنکھیں نم کرتا ہے تو کبھی اپنے تزکیہ پر آمادہ ہوجاتا ہے۔ مثلاً ادارہ فلاح الدارین کے قیام اور استحکام میں کن کن مراحلے سے گزرنا پڑا جب قاری پڑھتا ہے تو آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔ کتاب میں جگہ جگہ قرآن میں تدبر، قرآن پر عمل اور قرآن کی عظمت یوں بیان کی گئی کہ قاری اپنے ذاتی تزکیہ پر مجبور ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک جگہ لکھتے ہیں کہ:
’یہ کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے، بڑی بابرکت ہے تا کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور کریں اور اہل عقل نصیحت حاصل کریں۔‘ (ص:92) اسلام نے غور و فکر پر بڑا زور دیا ہے۔ اسلام کی بنیاد اگرچہ وحی اور خبر پر ہے، مگر اسی منبع سے نظر و بصر، عقل وفکر، تفکیر؛ تدبیر اور تفقہ، زمین میں چل پھر کر آثار کا مطالعہ، آسمانوں کی طرف توجہ، سمندروں کی موجودات کے مشاہدے، غرض سمع و بصر اور فواد کے ہمہ جہتی استعمال کی تاکید بھی ملتی ہے۔ پھر قرآن کریم سے ہم لاتعلق کیوں؟ ‘ (صفحہ نمبر 109)
دوران مطالعہ تنظیم اور افراد تنظیم کا حسن انتظام اور حسن تعلق بھی سیکھنے کو ملتا ہے۔ ڈاکٹر امتیاز عبدالقادر ایک جگہ کارکنان کی بُذلہ سنجی کا واقعہ اپنے انوکھے انداز میں ضبطِ تحریر میں لانے کے بعد رقم طراز ہیں:’ ادارہ ایک کنبے (Family) کی مانند ہیں۔ یہاں توقعات وابستہ ہیں۔ دعوت دین کا میدان خشک نہیں۔ سنجیدگی کے ساتھ ساتھ خوش گفتاری؛ تفنّن طبع کے لیے شگفتہ مزاجی؛ لطیفے؛ خندہ پیشانی اور ہنسی مزاح بھی ضروری ہے۔ ادارہ میں یہ سب رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اُمت کا غم بھی ہے۔ اپنی انفرادی و اجتماعی عبادات کے بعد دُعاؤں میں عالم اسلام کے لیے اللہ کی بارگاہ میں نم آنکھوں کے ساتھ دست دراز بلند بھی کرتے ہیں اور آپس میں موقع محل کی مناسبت سے کھیل کود بھی ہوتا ہے۔ اسلام زندہ دلی سکھاتا ہے۔ اور ادارہ سے وابستہ رفقاء کئی لحاظ سے زندہ دل ہیں۔۔۔۔‘ (صفحہ نمبر 173)
ادارہ فلاح الدارین کے اصلاحی کاموں میں اصلاح معاشرے کے اجتماعات کے ساتھ ساتھ نشے (Drugs) کے خلاف جدوجہد قابل ستائش ہے جس نے سینکڑوں نوجوانوں کی زندگی بچائی۔ نیز خدمت خلق کے تحت منظم سرگرمیاں حسن انتظام کی واضح دلیل ہے۔
مجموعی طور پر ڈاکٹر امتیاز عبدالقادر صاحب کے قلم سے ’جاگتے لمحے‘ قاری کو حرکت و عمل، پیہم سعی و جہد سے ہر لمحہ جاگتے رہنے کا درس یاد کرواتی ہے۔ اس کتاب کے حوالے سے راقم صاحبِ قلم کی شستہ و سلیس اردو، بہترین روانی اور لفظوں کی بندش کی قائل ہوگئی ہے۔ یوں تو پہلے ہی لکھا جاچکا ہے کہ یہ 2015 تک کی تاریخ ہے؛ اس وجہ سے بھی؛ نیز قلم کے سحر کی وجہ سے بھی مزید فلاح الدارین بارہمولہ کشمیر کی تاریخ جاننے کی تشنگی بڑھ گئی۔
اس کتاب میں خواتین اور بچوں کے لیے کی گئی سرگرمیوں کی تفصیلات پڑھنے کو واضح طور پر نہیں ملی جبکہ یقیناً ادارہ فلاح الدارین نے خواتین اور بچوں کے لیے بھی غیر معمولی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔ امید قوی ہے کہ آئندہ ایڈیشن میں اس چیز کو بھی کتاب میں جگہ ملے گی. ہم ’ جاگتے لمحے‘ جلد دوم کے بے صبری سے منتظر ہیں۔