بادبان رپورٹ
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے گزشتہ روز اٹک جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعدوکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جیل میں اذیت میں رکھا گیا ہے۔
ان سے پہلے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کو اٹک جیل کے 9 بائی 11 کے سیل میں رکھا گیا ہے۔ ان کہنا تھا کہ ’میں اٹک جیل میں رہ چکا ہوں وہاں سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں بی کلاس تک میسر نہیں۔ اورعمران خان کو سی کلاس دی گئی ہے اور وہاں ان کی جان کو خطرہ ہے۔
بی بی سی نے اپنی ایک خبر میں بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو سی کلاس دی گئی ہے کیونکہ اٹک جیل میں سی کلاس ہی ہے۔ سی یا کامن کیٹگری میں ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جو قتل، ڈکیتی، چوری، لڑائی جھگڑے اور معمولی نوعیت کے مقدمات میں سزا یافتہ ہوں۔
یاد رہے کہ اٹک جیل میں وزیراعظم شہباز شریف بھی قید رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی بھی اسی جیل میں رہے ہیں۔ اسی طرح جب تحریک انصاف نے جیل بھرو تحریک شروع کی، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی اسی جیل میں قید کیے گئے۔
تاہم محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو سخت حفاظتی اقدمات کے باعث اٹک جیل کے ایک علیٰحدہ سیل میں دیگر قیدیوں کی طرح رکھا گیا ہے جہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں۔ عمران خان کے سیل میں تمام بنیادی سہولتیں موجود ہیں مثلاً ایک پنکھا، بستر، مقررہ وقت پر کھانا، چائے اور الگ لیٹرین۔ دیگر قیدیوں کی طرح عمران خان کو بھی جیل میں ہفتے میں ایک دِن اپنے اہلِ خانہ اور وکلا سے ملاقات کی اجازت ہو گی۔
کیا عمران خان کو ‘بی کلاس’ نہیں ملے گی؟
وائس آف امریکا نے ذرائع محکمۂ داخلہ پنجاب کے حوالے سے بتایا، قواعد کے مطابق جب بھی کسی شخص کو جیل میں قید کیا جاتا ہے تو اُس کی جانب سے بی کلاس یا دیگر سہولتوں کے لیے ایک درخواست دی جاتی ہے۔ اب تک عمران خان کی جانب سے ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ جب عمران خان کی جانب سے بہتر کلاس کی درخواست دی جائے گی تو اُس پر قانون کے مطابق غور کیا جائے گا۔
عمران خان کی جانب سے بی کلاس کی درخواست وصولی کے بعد پاکستان پریزنز رولز 1978 کے تحت بی کلاس دے دی جائے گی جس میں انہیں جیل کا کھانا، کپڑے، ایک میز، ایک کرسی، کتابیں، من پسند اخبارات، ایک گدا، اور بیرک میں غسل خانے کی سہولت ہو گی البتہ اُنہیں باہر سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان غیر معمولی سیاسی طاقت سے کیسے محروم ہوئے؟
عمران خان آخری پتہ بھی غلط کھیل گئے، اب کیا ہوگا؟
جیل ذرائع کے مطابق عمران خان جیل میں رہنے پرپریشان اورناخوش ہیں۔ عمران خان نے وکلا سے میٹنگ میں کہا کہ مجھے باہر نکالو، جیل میں نہیں رہنا چاہتا۔ معروف اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو جیل میں نیند نہیں آتی۔ وہ پوری رات جاگتے ہیں۔ واضح رہے کہ جب سب صحافی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں منتقل کرنے کی خبریں دے رہے تھے ، غریدہ فاروقی واحد صحافی تھیں جنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کو اٹک جیل میں منتقل کیا جائے گا۔
دیگر ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ عمران خان کو خوف لاحق ہے کہ وہ جلد جیل سے نہیں نکل سکیں گے۔ تاہم عمران خان سے ملاقات کرنے والے وکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ عمران خان کو سخت اذیت ناک ماحول میں رکھا گیا ہے، بڑے تکلیف دہ ماحول میں رکھا ہوا ہے تاہم ان کے حوصلے بلند ہیں۔