عرفات کی پہاڑی پر حجاج

(وہ 5دن )سفرحج۔۔۔۔۔۔

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

منزہ سندھو ۔۔۔۔۔ گوجرہ

میری زندگی کے بہترین دن جب میرے رب نے مجھے 5دن کے لیے اپنے گھر بلایا تاکہ میں 5دن دنیا و مافیہا سے دور اپنے رب کی قربت تلاش کرسکوں، جب میرے اردگرد لاکھوں لوگوں کا مجمع ہو لیکن میں اکیلی اپنے رب سے مناجات میں لگی رہوں۔
لگے بس میں ہوں اور میرا رب ہے ۔۔اللہ اکبر

انسان سوچتا بہت کچھ ہے، پر کر وہی سکتا ہے جس کی توفیق رب کریم عطا فرمائیں۔ میں نے بھی ارادہ تو کیا تھا کہ 5 دن دنیا سے کٹ کر صرف اپنے روحانی تزکیہ میں لگانے ہیں لیکن رب کی مخلوق کے ساتھ رہیں اور مسائل کا سامنا نہ ہو، یہ ہو نہیں سکتا ۔۔۔ تاہم پھر بھی ایک دن منیٰ میں گزار کر 9ذی الحج کو عرفات گئے تو دل میں بہت خوف بھی تھا اور خوشی بھی کہ آج حاجی کا میڈل ملے گا یعنی آج میں اللہ کے غلاموں میں شامل ہو جاؤں گی ۔۔سوچتے سوچتے خوفزدہ ہو جاتی کہ قبولیت نہ ہوئی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔

مارے گروپ آرگنائزر اور ان کی بیگم بہت اچھے لوگ تھے۔۔۔کئی سالوں سے لوگوں کو حج پر لے کر آرہے تھے اس لیے حج کی ساری جزئیات سے واقف تھے، ہر کام ہمیں یاددلاتے رہتے جو کہ بعض ہمارے جیسے پہلی بار آنے والے حاجی سو رٹے لگانے اور تیاریاں کرنے کے بعد بھی بھول جاتے اور مناسک حج کتاب سے پڑھتے کہ اب کیا کرنا ہے، اب کہاں جانا ہے۔

خطبہ عرفات انہوں نے ہمیں اردو ترجمے کے ساتھ خیمے میں سنوایا اور پھر نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعد ان کی بیگم کھڑی ہو گئیں اور روتے ہوئے کہنے لگیں: آج دعائیں مانگنے اور قبولیت کا دن ہے، سب لوگ خیموں سے نکل جائیں اور جس کو جہاں جگہ ملتی ہے ساری دنیا سے چھپ کر اپنے رب کو منالیں، اس کے سامنے رو لیں، دھاڑیں مار مار کر رو لیں، آج کسی کو کسی کی طرف دیکھنے کا ہوش نہیں ۔۔۔ منالو اس کو، مانگ لو سب کچھ ۔۔۔ دوستی کر لو اس سے ۔۔۔۔

بس! پھر کیا تھا، ہم سب نکل گئے باہر، میاں کہیں، بچیاں کہیں اور میں کہیں ۔۔۔۔ کتنی دفعہ پڑھا تھا کہ نبی کریم ﷺنے عرفات کے میدان میں ظہر و عصر کی ادائیگی سے لے کر مغرب تک 6، 7 گھنٹے رو رو کر اللہ سےاپنی امت کی بخشش کی دعائیں کی تھیں۔

حج کیا ہے؟ دعائیں ہی دعائیں ۔۔۔ اللہ پاک نے جن بندوں کو چاہا، وہاں بلا کر کہا، لو 5دن میری خاطر سڑکوں پر خوار ہو، کبھی مکہ سے منیٰ جاؤ اور منی سے عرفات، پھر مزدلفہ میں جوتے سرکے نیچے رکھ کر لیٹ جاؤ، فنا کرلو خود کو میری خاطر ۔۔۔ خاک میں مل جاؤ ۔۔۔ دیکھو! اے میرے بندو! تمھاری خاطر نمازیں بھی میں نے مختصر کردی ہیں، آج صرف مانگنے کا دن ہے۔

مٹادے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہیے
کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار بنتا ہے

لیکن آج ربیعہ باجی کے کہنے پر سب کچھ دماغ میں تازہ ہوگیا اور اس وقت ہم نے باہر کھلی جگہ میں ایک خیمے کے سائے میں کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھا لیے اور ساری زندگی کے وہ آنسو جو کبھی نہیں بہے آج بہادئیے عرفات کے میدان میں، دن کی روشنی میں ایک سکینت سی محسوس ہوئی۔

میں صدقے یارسول اللہ ﷺ کہاں ہم کہاں آپ!! آپ کے قدموں کی دھول بھی نہیں ہم۔۔۔

کرے کون تیری برابری
یہ نہیں کسی کی مجال ہی
صلوعلیہ وآلہ
کہاں نبی پاک ﷺ اور کہاں ہم بے بس، عاجز و گناہ گار ۔۔۔۔۔۔۔

اس موقع پر دل چاہ رہا ہے کہ اللہ کی اس نعمت کا شکر ادا کروں جو اس نے آج کے دن دین کو مکمل کیا ۔۔۔۔

نبی پاک ﷺنےتو مسلمانوں کو گواہ بنالیا کہ آپ ﷺنے اللہ کا دین پہنچا دیا اور امت مسلمہ کو یہ ذمہ داری دے دی کہ وہ ان کو پہنچا دیں جو وہاں نہیں تھے اور ان کو بھی جو ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے ۔۔۔ اس طرح یہ ذمہ داری سینہ بہ سینہ اگلی نسلوں تک پہنچانے کا عہد ہے جو لاالہ الااللہ پڑھتے ہی ہم پر فرض ہو جاتا ہے۔
گویا یوم عرفہ تجدیدِ عہد کا بھی دن ہے ۔۔۔۔
کاش کہ میں اپنی زندگی میں ان 5 ایام کو ہمیشہ یاد رکھوں، میرا مقصد میری نظروں کے سامنے رہے اور اسی مقصد کے حصول میں اپنی زندگی لگا دوں ۔۔۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں