شبانہ ایاز
ترکیہ کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے(14 مئی) میں تیسرے نمبر پر رہنے والے امیدوار سنان اوعان نے ترکیہ میں ہونے والے انتخابات کے دوسرے راؤنڈ میں طیب اردوان کی حمایت کا اعلان کردیا ۔
اتا اتحاد کے رہنما سنان اوعان کے طیب اردوان کی حمایت کے بیان کو عالمی پریس میں وسیع کوریج ملی ہے۔ پوری دنیا کی نظریں سنان اوعان پر مرکوز تھیں کہ وہ بڑے دونوں امیدواروں طیب اردوان اور کمال اوغلو میں سے کس کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
سنان اوعان ، جنہوں نے 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 5.17 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، نے انقرہ میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وہ 28 مئی کو ہونے والے دوسرے راؤنڈ میں اپنے حریف کمال کلچدار اولوکے بجائے دوسرے حریف طیب ایردوان کی حمایت کریں گے۔
واضح رہے کہ اردوان نے پہلے راؤنڈ میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کر کے کمال کلچدار اوغلو کو 5پوائنٹس سے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اس تناظر میں طیب ارادوان کو کامیابی کے لیے معمولی حمایت کی ضرورت تھی البتہ کمال اوغلو کو کامیابی کے لیے سنان اوعان کے سارے ووٹ بینک کی ضرورت تھی۔ طیب اردوان کی ضرورت کسی بھی دوسرے فیکٹر کو فعال کرنے سے پوری ہوجاتی ، البتہ کمال اوغلو کی کامیابی سنان اوعان کے ووٹ بینک کے بغیر ممکن نہیں۔
اوعان نے حمایت کی شرط کے طور پر "پناہ گزینوں اور دہشت گرد گروہوں کے لیے سخت پالیسیوں” کی درخواست کی تھی۔ گزشتہ ہفتے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں اوعان نے کہا:
"ہمارے ووٹر ہم پر بہت اعتماد کرتے ہیں، یقیناً وہ ہمارا ساتھ دیں گے جہاں ہمیں ان کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ان کی مہم نے نیشنلسٹوں کو کلیدی حیثیت دلا دی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارا فیصلہ ملک اور قوم کے لیے درست ثابت ہوگا۔
سنان اوعان کے اس بیان کے بعد کہ انھوں نے دوسرے راؤنڈ کے لیے رجب طیب اردوان کی حمایت کی، کمال کلچدار اوغلو کا بیان بھی سامنے آگیا ہے۔ کلچدار اوغلو نے کہا،
"یہ واضح ہوگیا ہے کہ کون اس خوبصورت ملک کو بیچنے کے حق میں ہے! ہم اس ملک کو دہشت گردی اور مہاجرین سے بچانے کے لیے آرہے ہیں، یہ ریفرنڈم ہے، کوئی کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکے گا۔”
انہوں نے کہا کہ اب وہ اپنے 80 لاکھ شہریوں اور اپنے تمام نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں جنہوں نے پہلے راؤنڈ میں ووٹ نہیں ڈالا، وہ لازمی ووٹ دیں۔