ہلال کا گھر

ہلال نامہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مدثر محمود سالار

عرصے بعد پہلی بار یکم جنوری ایسا گزرا کہ ” ہیپی نیو ایئر ” کہہ کہہ کر منہ تھکانے والی مشقت سے محفوظ رہا۔
آج ایک جاننے والی نرس کو ” ہیپی نیو ایئر ” کا میسج کیا تو ہلال کا ذکر چھڑ گیا۔

کنگسٹن میں میری پڑوسن بڑھیا کا نام ہلال تھا۔ ایک بار سلام دعا ہوئی تو اس نے انکشاف کیا کہ وہ چھ سال بھارت میں رہی ہے ۔ بس پھر سلام دعا شروع ہوئی اور فرصت کے لمحات میں ، میں اس کے لیے چائے بھی بناتا اور پاکستان بھارت کی گپیں چلتی رہتی تھیں۔

میں نے ایک خسیس مصری کے ساتھ اپارٹمنٹ میں رہائش رکھی ہوئی تھی اور میں اس مصری سے کافی تنگ تھا ، جب ہمارے تعلقات کافی کشیدہ ہوگئے تو میں نے ہلال سے ذکر کیا کہ میں رہائش بدلنا چاہتا ہوں ۔ ہلال نے اپنے گھر کا ایک کمرہ مجھے کرائے پر دے دیا، اس طرح میری مصری سے جان چھوٹ گئی اور مناسب کرائے میں اسی جگہ کمرہ مل گیا۔

ہلال کا پیدائشی نام جودتھ اسمتھ تھا۔ غالبا پچیس ، چھبیس سال کی عمر میں موصوفہ نے اپنے والدین کا گھر چھوڑ دیا اور خانہ بدوشی کی زندگی اختیار کرلی۔ گھومتے پھرتے اس کا ٹاکرا پیر ولایت خان ولد صوفی عنایت خان سے ہوا۔ یہ پیر ولایت خان مشہور برطانوی جاسوس نور عنایت خان کا بھائی تھا۔

پیر ولایت نے جودتھ اسمتھ کو اسلامی نام ” ہلال ” دیا۔ ہلال نے یہی نام اپنے کاغذات میں بھی رجسٹر کروا لیا۔
صوفی عنایت خان اور اس کی آل کے صوفی ازم پر علیحدہ سے تحریر لکھوں گا۔

بہرحال ہلال صاحبہ کئی سال پیر خانے میں رہی اور پھر امریکی حکومت کے وظیفے پر بھارت چلی گئی۔ ہلال نے جب مجھ سے ذکر کیا کہ اسے سکالرشپ ملا تھا تو میں بہت متاثر ہوا کہ مائی تو بہت لائق فائق تھی جسے سکالرشپ ملا تھا۔

کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق پتا چلا کہ موصوفہ کتھک رقص سیکھنے سکالرشپ پر بھارت گئی تھی ۔ چھ سال بھارت میں رقص سیکھ کر 1986 میں امریکہ واپس آگئی تھی ۔ ہلال کی پیدائش 21 ستمبر 1947 ہے ۔ جب میں اس کے گھر شفٹ ہوا تو اس مائی کی عمر 71 سال تھی۔

چونکہ زندگی کا زیادہ عرصہ خانہ بدوشی میں گزار کر پندرہ بیس سال پہلے ہی گھر میں رہنا شروع کیا تھا تو بہت سلیقے سے صاف ستھرا گھر رکھا ہوا تھا۔

پہلی عمر کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لیے اپنے تئیں وہ بہتر سے بہتر زندگی گزارنے کی کوشش کرتی تھی۔ موصوفہ نے شاید پچاس سال کی عمر میں پاؤں کی مالش کا کورس کیا تھا اور یہی اس کا ذریعہ معاش تھا۔ شادی کبھی کی نہیں اور 71 سال کی عمر میں ایک کالے میں سچا پیار تلاش رہی تھی جو میرے سامنے ہی مائی کا اچھا خاصا پیسہ کھا پی کر غائب ہوگیا۔

ہلال چونکہ جوانی میں ہی گھر چھوڑ آئی تھی اس لیے بہن بھائی بھی بس واجبی سا تعلق رکھے ہوئے تھے ۔ سب بہن بھائی معاشی اور خاندانی طور پر کافی مستحکم تھے اور ہلال کے حالات ان کے مقابلے میں کافی کمزور تھے۔

میں جب اس کے گھر شفٹ ہوا تو میرے پاکستانی دوست بھی کبھی کبھی آنے لگے ۔ ہفتہ وار چھٹی کے دن ہلال اور ہم دو تین پاکستانی گھومنے پھرنے جاتے تھے۔ ہلال کے پاس شفٹ ہونے کی کچھ مخصوص وجوہات تھیں . جوانی میں ہی جب وہ صوفیوں کے قریب لگی تو اس نے سور کا گوشت کھانا چھوڑ دیا اور اب جس گھر میں وہ رہتی تھی وہاں سور کا گوشت لانے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ رات کے کھانے کے بعد موصوفہ وائن کا گلاس ضرور پیتی تھی۔ بقول اس کے وائن سے نشہ نہیں ہوتا اور صحت کے لیے بہت اچھی ہوتی ہے۔

مدثرمحمودسالار، کالم نگار
مدثرمحمودسالار، مضمون نگار

میں حلال گوشت لاتا اسے بھی حلال گوشت کا چسکہ ڈال دیا ۔ میں حقیقی معنوں میں اس کے گھر پرسکون رہا ہوں کیونکہ نہ سور وغیرہ گھر میں آتا نہ مائی پارٹی وغیرہ کرتی اس لیے سکون ماحول تھا۔

مائی کے ساتھ رہتے ہوئے چھ ماہ ہوگئے تو اس کے بھتیجے کی شادی پر اس کے بھائی نے مجھے بھی دعوت نامہ بھیجا۔ اس کے بہن بھائی اس بات پر بہت خوش تھے کہ بڑھیا بالکل اکیلی نہیں رہتی۔ میں اور ہلال نیویارک سے واشنگٹن ڈی سی اس کے بھتیجے کی شادی پر گئے ۔

ہلال کے گھر میں تقریبا تین سال رہا ہوں، اسی گھر کے پاس ہی کنگسٹن ہسپتال تھا جہاں میری جاب تھی۔ جب کرونا آیا تو اس کے بعد سے ہلال ذہنی دباؤ کا شکار ہوکر آہستہ آہستہ ڈپریشن میں چلی گئی ۔

ہلال کو ٹینشن یہ تھی کہ اسےجلد یا بدیر اولڈ ہاؤس جانا پڑے گا اور یہ گھر اس سے چھوٹ جائے گا۔ آس پاس بھی کوئی شور شرابہ نہیں ہوتا تھا، لوگوں سے ملناجلنا اس نے ختم کردیا اور اچانک ایک دن مجھ پر انکشاف کیا کہ وہ یہ گھر چھوڑ کر قریبی قصبے میں بوڑھوں کے لیے بنائے گئے اپارٹمنٹ میں شفٹ ہورہی ہے۔

بہرحال اس کے گھر چھوڑنے سے پہلے ہی میں دوسری ریاست شفٹ ہوگیا۔ دو ماہ کبھی کبھار میسج پر بات ہوئی . پھر اچانک وہ بالکل غائب ہوگئی۔ اس کی سہیلیوں نے مجھ سے رابطہ کیا مگر وہ نہ کسی کا فون اٹھاتی ہے نہ ای میل کا جواب دیتی ہے۔

آج اس کی دوست نے بھی یہی بتایا کہ وہ اچانک بالکل منظر سے غائب ہوگئی ہے ۔ پچھتر سالہ بڑھیا جانے کہاں کس حال میں ہوگی۔

اس کے ساتھ رہنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ میری انگلش اچھی ہوگئی بلکہ اپنی انگلش کو جانچنے کے لیے میں نے امتحان دیا تو بول چال کے امتحان میں آٹھ بینڈ اور سماعت کے امتحان میں ساڑھے آٹھ بینڈ بھی آئے ۔ اس کے علاوہ وہاں کی زندگی کے متعلق ہلال نے مجھے بہت سکھایا۔

آج نیا سال شروع ہوا تو ہلال کے ذکر پر احساس ہوا کہ مستقبل سے ناواقف ہم لوگ ہنسی خوشی زندگی کے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اچانک ہمیشہ کے لیے منظر سے غائب ہو جاتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں