فیفا ورلڈ کپ منعقدہ دوحہ ، قطر ، ایک میچ کے دوران کھلاڑی سجدہ ریز ہیں

فیفا ورلڈ کپ 2022 اور دعوت و تہذیب اسلامی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

شاھدہ اقبال

فیفا ورلڈ کپ دسمبر 2022. فٹ بال کے مقابلوں کی دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ تھا جس کے انعقاد پر قطر حکومت ڈھیروں مبارک باد کی مستحق ہے ۔ فیفا ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی پر قطر حکومت نے اربوں ڈالرخرچ کئے ۔ اندازا 3سو ارب ڈالرز خرچ کئے یوں فٹ بال کا یہ عالمی مقابلہ تاریخ کا سب سے مہنگا فٹ بال مقابلہ ثابت ہوا۔

اس ٹورنامنٹ کے موقع پر دو پہلو ابھر کر سامنے آئے۔ ایک عربوں کی روایتی میزبانی اور دوسرا اسلام کا پرچار ! ورلڈ کپ کے انتظامات میں عالمی معیار کے آٹھ فٹبال سٹیڈیم ،7سٹار ہوٹلز ، میٹرو سٹیشن ، شاپنگ مالز ، رہنے کے لئے گھر ، یوں ایک پورا نیا شہر ہی بسا دیا گیا۔

قطر ائیر پورٹ پر روزانہ تقریبا 900 کے قریب فلائٹس اتر رہی تھیں , تقریبا 12لاکھ کے قریب فٹ بال شائقین میچ دیکھنے قطر آئے ۔ میزبانی ایسی تھی کہ یورپی اقوام کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگی.

سب سے بڑھ کر جو منظر دنیا نے دیکھا کہ قطر نے کھیلوں کے اس ایونٹ کو دعوت اسلام ، اور اسلامی تہزیب کے پرچار کا ذریعہ بنایا ۔ دنیا بھر سے علماء کو مدعو کیا گیا کہ یہ علماء قطر کی مساجد کے اندر اور پورے ملک میں اسلامی سیشن کریں گے اور جو لوگ دین اسلام کی بابت معلومات حاصل کرنا چاہیں , وہ مساجد میں جاکر ان علماء سے لے سکیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی تشریف لائے , ان کے بھی سیشن تھے ۔ اس موقع پر 500 افراد نے اسلام قبول کیا۔

مساجد کے موذن نہایت خوش الحان تھے تاکہ شائقین پر اذانوں کا شاندار اثر پڑے۔ مختلف احادیث اور آیات قرآنی جگہ جگہ آراستہ تھیں ۔ ورلڈ کپ کا اغاز جسے 500 سے زائد ٹیلی ویژن چینلز پر دکھایا گیا , بڑا حیران کن رہا . ہنگامہ خیز افتتاح کی بجائے ایک معذور حافظ القران بچے غانم المفتاح کی تلاوت اور امریکی اداکار مورگن فری مین کی دلچسپ گفتگو سے کیا گیا ۔

کھیل کے دوران جب اذان کی آواز بلند ہوئی تو میچ روک دیا گیا . نمازیں ادا کی گئیں . فیفا ورلڈ کپ کی نوے سالہ تاریخ میں پہلی بار میچ روک کر نماز ادا کی گئی۔ اور دنیا کو بتایا گیا کہ نماز پر کوئی کمپرومائز نہیں اور یہ ایک مسلمان کی پہلی ترجیح ہے ۔ قطری حکومت نے اس دعویٰ کو میدان عمل میں کر کے دکھایا ۔

فیفا ورلڈ کپ 2022 میں ایسے بہت سے ایمان افروز منظر دیکھے گیے۔ قطری حکومت کے علاوہ قطری عوام نے نہایت کھلے دل کے ساتھ بے مثال مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا . انھوں نے گلیوں میں کھڑے ہوکر آنے والے لوگوں کو مختلف تحائف مثلا مٹھائی ، کھانا ، کیک ،کھجوریں وغیرہ پیش کرتے رہے ۔

جب تک فیفا ورلڈ کپ 2022 کے مقابلے ہوتے رہے , مسلمانوں کے خلاف مغربی پروپیگنڈا مسلسل جاری رہا , مغربی میڈیا پر مسلمانوں کی برائیاں مسلسل کی جاتی رہیں , ان کی مثبت چیزوں کو منفی اور غلط کر کے دکھایا جاتا رہا. اپنے مطلب اور مقصد کی چیزیں دکھائی گئیں . یہ بھی کہا گیا کہ قطر کا بائیکاٹ کیا جائے , اس سے فیفا ورلڈ کپ 2022کی میزبانی واپس لی جائے ۔ یہاں شائقین کو شراب پینے کی آزادی نہیں , سرعام گھلنے ملنے اور ناچنے گانے کی آزادی نہیں ۔ قطر نے مغربی حکومتوں کو آگاہ کیا کہ انھیں ہماری تہزیب ۔۔۔اور ہمارے مقامی قوانین کو ماننا پڑے گا ۔اور یہ کہ ہمارا مذہب سب سے اہم ہے ۔ فیفا ورلڈ کپ 2022 کی سیفٹی اینڈ سیکورٹی آپریشنز کمیٹی کے سربراہ میجر جنرل عبد اللہ علی انصاری نے کہا کہ” ہم 28 دن کے لیے اپنا مذہب تبدیل نہی کر سکتے۔ “

قطر نے حقیقی طور پر مسلمانوں کی نمائندگی کی اور دنیا پر مسلمانوں کا خوش گوار تاثر قائم کیا۔ اسلامی تعلیمات ، روایات ، کلچر اور قومی ثقافت اور تشخص کو اجاگر کیا ۔ لاکھوں لوگوں نے اسلام کا روشن چہرہ دیکھا اور بہت سے لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ یوں قطر کے یہ اقدامات بلاشبہ مسلمان دنیا کے لیے تقویت کا باعث بنے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “فیفا ورلڈ کپ 2022 اور دعوت و تہذیب اسلامی” جوابات

  1. ESHA Avatar
    ESHA

    زبردست

  2. آسما حبیب Avatar
    آسما حبیب

    اللہ آپ کا زور قلم اور زیادہ بڑھائے۔۔آمین