جانسن اینڈ جانسن بے بی پاؤڈر کا استعمال ختم کردیجئے، وجہ ایسی کہ سن کر رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

برطانوی خبررساں ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ بچوں کی مصنوعات بنانے والی معروف امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن کو کئی دہائیوں سے اس بات کا علم تھا کہ ان کے بے بی پاؤڈر میں کینسر کا باعث بننے والا عنصر موجود ہے۔

دنیا بھر میں بچوں کی مصنوعات خصوصاً بے بی پاؤڈر، لوشن اور شیمپو میں جانسن ایک بڑا اور معتبر نام سمجھا جاتا ہے۔لیکن کافی عرصے سے دنیا بھر میں جانسن پاؤڈر کے معیار پر کئی سوالات اٹھ رہے تھے تاہم معاملہ اس وقت سنگین ہوا جب کینسر کے کئی کیسز کا تعلق تحقیقات کے بعد جانسن پاؤڈر سے نکلا۔

52 سالہ ڈارلینے کوکر شمالی ٹیکساس کے ایک چھوٹے قصبے میں مساج اسکول چلا رہی تھیں۔اچانک انہیں معلوم ہوا کہ انہیں گردوں اور پھیپڑوں کے گرد جھلی کا کینسر ‘میسوتھیلیما ‘ہے۔ یہ کینسر صنعتوں میں استعمال ہونے والے ایبیسٹوس (ایبیسٹوس قدرتی ریشے دار معدنی مادہ ہوتا ہے)کے سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے سے ہوتا ہے۔ کوکر حیران تھیں کہ ان کا ایبیسٹوس سے کیسے واسطہ پڑ گیا۔

کوکر نے اس کی وجہ جاننے کیلئے وکیل کا سہارا لیا۔ وکیل کی تحقیقات کے مطابق اس کی وجہ جانسن کا بچوں کیلئے مخصوص پاؤڈر ثابت ہوا جو کوکر عرصہ دراز سے اپنے چھوٹے بچوں اور خود پر چھڑکتی تھیں۔

وکیل ہوبسن کی معلومات کے مطابق ٹالک پاؤڈر اور ایبیسٹوس زیر زمین ایک ساتھ پائے جاتے ہیں اس لیے بہت حد تک ممکن ہو تا ہے کہ ٹالک پاوڈر میں ایسبیسٹوس کے ذرات بھی شامل ہو جائیں۔ امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے اس الزام کی تردید کرتی رہی ہے کہ جانسن پاؤڈر میں ایبیسٹوس شامل نہیں ہیں۔ عدالت میں مقدمے کے دوران کروکر کے وکیل جانسن پاؤڈر کے لیبارٹری میں کروائے گئےتجزیے کی رپورٹ جمع کرواتے رہے۔

جانسن کے خلاف یہ کیس 1999 میں چلا۔ دو دہائیوں کے بعد جانس کے خلاف تقریباً 11700 مدعیان عدالت میں پہنچ چکے تھے۔ان میں بیضہ دانی کے کینسر کی شکار خواتین بھی شامل تھیں۔اس مقدمے کے دوران جانسن اینڈ جانس کو اپنی کاروباری خفیہ معلومات کا کچھ حصہ بھی سامنے لانا پڑا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر نے جانسن اینڈ جانسن کی طرف سے فراہم کردہ کئی دستاویزات کا تجزیہ کیا۔تجزیے کے مطابق 1971 سے لے کر 2000 تک کے خام اور ڈبے میں بند استعمال کے لیے پاؤڈر کے نمونوں میں ایبیسٹوس کے ذرات معمولی مقدار میں پائے گئے۔

عدالتی حکم پر کمپنی کے کچھ دستاویزات کو عوام کے سامنے لایا گیا۔2000 کے آغاز کے عرصے میں، جانسن اینڈ جانسن کے سائنسدانوں ، بیرونی لیبارٹریوں اور جانسن اینڈ جانس کے سپلائرز کی جانب سے ملتی جلتی رپورٹس سامنے آتی رہیں۔جن کے مطابق پاؤڈر میں ایبیسٹوس کے ذرات مختلف شکلوں میں پائے جانے کی تایئد ہوتی رہی لیکن یہ رپورٹس خفیہ رکھی گئیں۔

اس سے پہلے 1976 میں امریکی فوڈ ایند ڈرگ انتظامیہ نے کاسمیٹک ٹالک پاؤڈر میں ایبیسٹوس کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی۔جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ان کے کسی بھی نمونے میں ایبیسٹوس موجود نہیں ہیں۔جب کہ اصل میں معاملہ اس کے الٹ تھا۔تین مختلف لیبارٹریوں کی جانب سے کیے گئے ٹیسٹ میں ایبیسٹوس کی نشاندہی ہوئی تھی لیکن جانسن اینڈ جانسن اس بات کو چُھپا گئے تھے۔

مدعیان کی جانب سے جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے کروائی گئی گزشتہ رپورٹس کو سامنے لانے کا تقاضہ بھی کیا گیا۔رپورٹس سامنے آنے کے بعد کچھ مدعیان نے مقدمہ جیت لیا اور کمپنی کو انہیں بھاری جرمانے بھی ادا کرنے پڑے لیکن اس کے باوجود جانسن اینڈ جانسن کمپنی خود پر لگائے گئے الزامات کی درستگی سے انکار کرتی رہی۔

کمپنی کے وائس پریزیڈنٹ ارنی نیوٹز نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو ان کے تجزیے کے جواب میں لکھی گئی ای میل میں کہا کہ ‘ان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں، انہیں غلط ثابت کرنے کی یہ جان بوجھ کر کوشش کی جارہی ہے، ان کا پاؤڈر بالکل محفوظ اور ایبیسٹوس سے پاک ہے’۔ بعد میں کمپنی نے اس حوالے سے کوئی بھی مؤقف دینے سے انکار کردیا۔

نیو برنسوک ، نیو جرسی میں قائم جانسن اینڈ جانسن کمپنی تقریباً 100 سال سے زائد عرصے سے بچوں کے ٹالکم پاؤڈر کی سب سے مشہور اور معروف کمپنی رہی ہے۔لیکن ان مقدمات سے جانسن پاؤڈر کی ساکھ کو دھچکا پہنچنے کے بعد بھی کمپنی بدستور اپنے مؤقف پر قائم رہی اور عدالت میں ان الزامات کے خلاف اپنا دفاع کرتی رہی۔

2013 میں کمپنی کی ویب سائٹ پر دیے گئے پیغام سے صارفین کے اندیشوں کو ہلکی سی تقویت ملی۔پیچ پر لکھا گیا تھا کہ ‘ہمارا ٹالکم پاؤڈر (ہم ہمیشہ سے نہیں کہہ سکتے)ایسبیسٹوس سے پاک رہا ہے۔اس بات کی یقین دہانی ہماری 1970 سے کروائی گئی متواتر ٹیسٹنگ سے ہوتی ہے۔’

جانسن اینڈ جانسن پاؤڈر اور اس سے جڑے صحت کے خطرے پر مسلسل تحقیقات ہوتی رہی ہیں۔ جانسن بے بی پاؤڈر کے ساتھ ساتھ کچھ عرصے قبل جانسن بے بی شیمپو بھی زیر بحث رہا تھا۔ خیال رہے کہ ایبیسٹوس کی معمولی سی مقدار بھی ایک لمبے عرصے تک استعمال میں رہنے کے بعد میسوتھیلیما اور بیضہ دانی کے کینسر کا باعث ہو سکتی ہے۔
(براہ کرم اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ شئیرکیجئے تاکہ لوگوں کے پیارے محفوظ رہیں)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں