پاکستان پیپلر پارٹی کے صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ قوم کے فیصلے کرنے کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہے، جس کی نوکری 3 سال کی ہو اسے قوم کے فیصلے کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے؟
جلسے سے خطاب میں سابق صدر آصف علی زرداری جارحانہ موڈ میں نظر آئے۔ اپنے خطاب میں زرداری نے کہا کہ ‘جس کی نوکری 3 سال کی ہو اس کو میری قوم کے فیصلے کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے، 9 لاکھ کیس عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، آپ وہ کام کریں، آپ کا کوئی مستقبل نہیں، چیزوں کے مستقبل کے بارے میں کیوں فیصلہ کرتے ہیں؟’
آصف زرداری نے مزید کہا کہ ‘قوم کے فیصلے کرنے کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہے، بہتر تھا کہ شفاف انتخابات ہونے دیتے سیاسی جماعتیں لڑ جھگڑ کر اتفاق رائے سے حکومت بناتیں’۔
جلسے سے خطاب میں سابق صدر نے مزید کہا کہ ‘جب نوازشریف کولایا جارہا تھا تو ان کو کہا تھا خدا کا خوف کریں، ایسا مت کریں، پہلے ان کو لے آئے پھر لڑ پڑے، پھران سے چلائی نہیں گئی اب ہائے حسین ہے، روز روز پاکستان کے ساتھ مذاق کرنا چھوڑدیں،کافی مذاق ہوگیا’۔
آصف زرداری نے کہا کہ ‘یہ ملک تین سال آگے جاتا ہے پھرایک لکڑی اٹھاتا ہے تو ملک 15 سال پیچھے چلا جاتا ہے، آپ سمجھتے کیوں نہیں، آپ اس نظام کو برقرار رہنے دیں، اسی ارتقا میں ترقی ہے، اس میں ترقی نہیں کہ ایک دکان کھلے پھربند ہو اس پر گاہک بھی آنا چھوڑ دیں گے’۔
سابق صدر نے کہا کہ ‘دنیا میں بہت سے ایسے لوگ آئے ہیں جو لائے گئے ہیں، اگر میں حکومت اچھی چلا سکتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں کرکٹ بھی اچھی کھیل سکتا ہوں، سب پوچھتے ہیں کہ مشرف کو کیا کہا، میں مشرف کی موت نہیں چاہتا، اس کی زندگی چاہتا ہوں، یہ دبئی میں بیٹھے رو رہے ہیں، یہ حال ہے ان کا’۔
سابق صدر نے کہا کہ ‘میں مشرف کی موت نہیں، زندگی چاہتا ہوں، تاکہ وہ اپنی زندگی میں دیکھے کہ جسے وہ روکنا چاہ رہا تھا وہ لہر آج بھی جاری ہے’۔
سابق صدر نے کہا کہ حکومت کو 100 دن سے زیادہ ہوگئے ہیں، یہ کہتے ہیں 100 دن بہت کم ہیں ، سو دن میں کیا کرسکتے ہیں، ہم نے سو دن میں مشرف کی چھٹی کی، حکومت کو کوئی کام کرنا آئے تو یہ کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں آکر 10 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کرنے والے پانچ لاکھ افراد کا روز گار ختم کرجاتے ہیں تو ان کی عقل کہاں ہے؟ پہلے ایک عمارت بناتے اس میں لوگوں کو دکانیں دیتے، جس کا چولہا جل رہاہے، وہ بھی آپ چھین رہےہیں، جب کوئی غریب کے حق پر ڈاکہ ڈالتا ہےتو مجھےغصہ آتاہے۔
انہوں نے کہا کہ جس کا جو آئینی دائرہ اختیار ہے اس کو اس میں رہ کر کام کرنا چاہیے، ہمیں پانی دینے کے نئی اور جدید طریقے لانے ہوں گے، وزیراعلیٰ کو کہا ہے کہ عوام کو مفت پانی فراہم کریں۔ سابق صدر نے کہا کہ اگر ہم نے زراعت کو نہیں سنبھالا تو مسائل بڑھ جائیں گے۔
اپنے خطاب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ‘یہ کوشش کررہے ہیں بی بی کارڈ کو بند کریں، ہم بی بی کارڈ بند نہیں ہونے دیں گے، نہ بند کرنے دیں گے، عوام کے مسائل عوامی پارٹی سمجھ سکتی ہے، کٹھ پتلی نہیں’۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کافی مذاق ہوچکاہے، اب مذاق چھوڑ دیں، ان سے کوئی کام نہیں ہوتا سوائے انڈے اور مرغی کے، اگر آپ کا بزنس مین خوش نہیں ہے تو کیا سمجھتے ہیں باہر سے کوئی آکر پیسہ لگائے گا؟ باہر کا بزنس مین ایک ڈالر لگاتا ہے، 10 ڈالر لے جاتا ہے’۔
سابق صدر نے کہا کہ مرغی اور انڈے کے علاوہ ان کو کوئی کام نہیں آتا، مقامی سرمایہ کاروں کو مواقع فراہم کرنے چاہئیں، کٹھ پتلی حکمران عوام کے مسائل نہیں سمجھ سکتے، کام آسان نہیں ہے لیکن اتنا زیادہ مشکل بھی نہیں ہے۔