ڈپریشن کی شکار نوجوان لڑکی

خواہ مخواہ کے نفسیاتی مریضوں سے کچھ باتیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فِلافطین

جب نفسیات کی دنیا میں قدم رکھا تھا تو کسی سیانے نے مشورہ دیا تھا کہ خیال کرنا، نفسیات کو ہضم کرنا بہت مشکل کام ہے، ہضم کر لینا. کچھ دنوں میں ہی راز افشا ہو گیا کہ اس بیچارے نے یہ مخلصانہ مشورہ کیوں دیا تھا.

جب بھی کسی کو تعارف کرواتے ہوئے سرسری سا بتایا کہ نفسیات پڑھ رہے ہیں تو اگلے بندے کی آنکھیں پھیل جاتیں. پھر ان میں ایک تجسس در آتا اور فٹ سے پوچھتا:
؟اچھا! بتاؤ میرے ذہن میں کیا چل رہا ہے
ہائے ! میں نے بھی پڑھنی تھی ، پر گھر والوں نے پڑھنے نہیں دی. یو آر سو لَکی.

-واہ واہ… میرے مزاج کے بارے میں بتاؤ کیسا ہے.
تم لوگ تو ہپناٹزم بھی سیکھو گے نا؟
یار میں بہت ڈپریس ہوں. کوئی اینٹی ڈپریسنٹ تو بتاؤ.
تم لوگوں کے تو مزے ہیں. لوگوں کی کہانیاں سن کر پیسے کما لیتے ہو.

تب سمجھ آیا کہ لوگ نفسیات دانوں کو بانس پر کیسے چڑھاتے ہیں. پڑھائی کے دوران ہی سٹیٹس ، سٹوڈنٹ سے سائیکالوجسٹ پہ کیسے شفٹ ہو جاتے ہیں. اور بہت سے لوگوں کو نفسیات پڑھنے کے دوران یا اس کی ایک دو کتابیں پڑھ کر ہی علم کی بدہضمی کیسے ہو جاتی ہے.

پھر شناسائی ہوئی اپنے فیس بک کے کچھ شاندار لکھاریوں سے. اللہ ان سب کو ہدایت دے اور انہیں ان کی اپنی فیلڈ میں سوچ بچار کرنے کی توفیق دے. ایک دوست نے پوسٹ لگائی کہ بہت ڈپریس ہوں، نیچے ایک لکھاری نے فرمایا کہ مجھ سے بات کر لیجیے. میں آپ کے سیشنز بھی لے لوں گی. پروفائل کھول کر دیکھی تو محترمہ کسی ا-ب-ج جیسی پڑھائی سے منسلک تھیں. جس کا نفسیات سے دور دور تک کا کوئی لینا دینا نہیں تھا.

ایک بات جس پہ میرا فیس بک کے ان لکھاریوں سے کافی حد تک اختلاف ہے ، وہ ہے ہر شخص کو ہمدردی، محبت اور نرمی کا لالی پاپ دینا اور پھر دینا بھی سائیکالوجی کے نام پر. ٹھیک ہے، آپ کا کسی سے ہمدردی کرنے کا بہت دل چاہ رہا ہے تو ضرور کیجئے لیکن انسانیت یا دوستی کے نام پر. ازراہِ کرم سائیکالوجی کو بیچ میں مت گھسیٹیں.

نفسیات میں بعض اوقات سیشنز کے دوران ایسا سرد مہر رویہ اور چبھتے ہوئے جملے استعمال کیے جاتے ہیں کہ اگر یہ سارے جہاں کا درد اپنے جگر میں رکھنے والے سن یا دیکھ لیں تو نفسیات دانوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا پرچہ کٹوا دیں.

آپ اپنے رنگ برنگے تجربے کر کے کسی فرد کو ہمدردی کے لالی پاپ کھانے کی عادت ڈال دیں گے تو وہ بعد میں اصلی نفسیات دانوں سے بھی اسی کی امید رکھے گا، اور خواہش پوری نہ ہونے پر مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا. لوگوں کو مرغی کے بچوں کی طرح ہمیشہ اپنے پروں میں چھپانا چھوڑ دیں. یہ چیز انہیں سہاروں کی عادت ڈال کر محض نقصان پہنچائے گی.

اب یہ تو بات ہوگئی فیس بک کے مسیحاؤں کی. اب بات کرتے ہیں فیس بکی مریضوں کی. جن کا ہر دوسرا یا تیسرا جملہ یہ ہوتا ہے کہ” یار مجھے ڈپریشن ہے”.

آپ ایسے کسی بھی نوجوان سے پوچھ لیں کہ کیا پسند ہے؟ جواب ملے گا : کالا رنگ ، رات ، بارش ، تنہائی ، چائے ، سگریٹ ، نصرت فتح علی خان کی قوالی ، جون ایلیا کی شاعری.

دیکھیں ! اگر آپ کو کالا رنگ پسند ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کا نصیب بھی کوئی کالا کر گیا ہے. کسی نے آپ کی عیدیں بھی محّرم کر دی ہیں. ایستھیٹک سینس، اور ذوقِ جمال بھی کسی چڑیا کا نام ہے.
آپ کو نصرت فتح علی خان کی قوالیاں پسند ہیں تو آپ لاعلاج مرض میں مبتلا نہیں ہیں . آپ کو اس کی آواز بھی پسند ہو سکتی ہے، بغیر کسی وجہ کے بھی اس کی قوالی کے بول اچھے لگ سکتے ہیں.

عطا اللہ عیسٰی خیلوی دل کو بھاتا ہے تو ضروری نہیں کہ کسی نے آپ کو ماضی میں دھوکہ دیا ہو جس کا نام آپ کو چاہ کر بھی یاد نہیں آ رہا.

آدھی رات ، بارش اور چائے کو پسند کرنے سے آپ ایک ٹوٹے ہوئے دل والے ناکام عاشق نہیں بن جاتے. دل بیچارہ، سادہ اور جڑا ہوا بھی ہوسکتا ہے جسے بس یہ موسم پسند ہو. اپنے دل کو اس چیز کی رعایت دیں.

اور یہ ہر وقت اینٹی ڈپریسنٹ نہ مانگتے رہا کریں. کسی نے اکتا کر آپ کو چرس ، ہیروئین یا شیشے پہ لگا دیا تو پھر بیٹھ کر افسوس مناتے رہیے گا. پتا تو آپ کو ویسے بھی نہیں چلنا کیونکہ ماضی کی اینٹی ڈپریسنٹ تو وہ ہیں ہی.
زیادہ ہی بے زاری چھا رہی ہے تو دودھ میں ہلدی ڈال کر پی لیں. اللہ شفا دے گا.

اور آخر میں بس یہ ایک درخواست ہے کہ نہ کسی کو دھوکہ دیں.نہ کسی سے دھوکہ کھائیں. جو کام نہیں آتا اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ دیں کہ نہیں آتا. بلاوجہ کُول نظر آنے کے لیے ہر کام میں ٹانگ اڑا کر دوسروں کی ذہنی صحت کے ساتھ مت کھیلیں.

اور ڈپریشن کے وہم میں مبتلا افراد کچھ ہمت حوصلہ کریں. اپنی ذہنی صحت کے لیے ضرور فکر مند ہوں، لیکن اس سے پہلے ڈپریشن، اینگزائٹی، سٹریس، اداسی، افسردگی، پریشانی اور مایوسی میں فرق کرنا سیکھ لیں. ہر چیز کو ڈپریشن سمجھ کر زندگی سے ہار کر نہ بیٹھ جایا کریں.

زندگی بہت آسان اور بہت مشکل ہے. اس کا توازن قائم رکھ کر چلیں گے تو ہی اس دنیا میں باقی رہ سکیں گے. اللہ سب کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں