هانا کامکار دف بجاتے ہوئے

آئو ! دف بجائیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نصرت یوسف

یہ تحریر لکھتے ہوئے میرے ذہن میں وہ سارے قیمتی لوگ ہیں جن کے دل امت کے ہر ساز پر دھڑکتے ہیں ، چاہے وہ طربیہ ہو یا المیہ.
وہ لہولہان فلسطین پر روتے ہیں تو زخمی افغان پر دعا کرتے ہیں ، نیل سے لے کر تابہ کاشغر تک وہ دل کے ٹکڑوں کو بکھرا دیکھتے ہیں .
بس ! انھیں سوچتے یہ لکھا جو محسوس کیا، یہ قطعا ذاتی احساسات ہیں، نہ ہدایات ہیں اور نہ اعتراضات .
آئیے ! پڑھتے ہیں :

خوشی انسان کو طاقت دیتی ہے ، مسکراہٹ انسان کے جسم میں endrophin نامی مادہ خارج کرتی ہے جو تناؤ کم کرتا ہے ، مثبت کی جانب ابھارتا ہے ، اور بھی ڈھیروں فوائد ریسرچ بتاتی ہے.
کائنات کے سب سے اعلی اور مستند استاد اعظم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ” اپنے بھائی کے لئیے مسکرانا بھی صدقہ ہے”(ترمذی) اور بہت کارگر نسخہ دیا کہ “صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے”

سو خوشی کے ساتھ عید کا ذکر اور مصروفیات ارد گرد کے انسانوں کو یہ تصور دیتا ہے کہ عید خوش رنگ اور دلکش ہے. ہم نے کبھی دیکھا کرسمس اور شادمانی کو دنیا نے جدا دکھایا ہو ؟ مجھے تو ہمیشہ ہی کرسمس پریوں کی سی دنیا کی دلچسپ کہانی لگی لیکن چونکہ بنیادیں دین سے قریب تھیں تو کہانی بس کہانی تک ہی رہی ، متاثر کن نہ بن سکی.

وقت گزرا ، عالمگیر تبدیلیاں آئیں اور اب لگتا ہے عیسائیت کا یہ تہوار اتنا سرور انگیز کہ نوجوان اس کے رنگ برنگے پہلوؤں سے کھنچے چلے جاتے بلند یا سرگوشی میں کہتے ہیں : “عید بہت بورنگ گزرتی ہے” .

یہ جملہ تیس برس قبل تک صرف شوبز کے لوگوں کے انٹرویوز پڑھتے ناگوار احساس دیتا تھا لیکن بتدریج یہ پھیلتا چلا گیا اور اسلامی شعائر بے کیف طے پا گئے.

کسی نے دل میں سوچا ، کسی نے زبان دی لیکن جو بات ہولی کے رنگوں میں رنگ کر نئی نسل کو لگی وہ عید کی پر نور ساعتوں میں نہ ابھری.
اس لیے کہ اب روحانی تار اور رابطوں سے زیادہ عالم اسباب کی حکومت ہے.
آواز ، موسیقی ، رنگ ، بو ، لذت ، گیت اور ہیجان ان سب سے بڑھ کر.

بلاشبہ عالم اسلام اس وقت غم کدہ ہے ، لیکن اپنی نسل کو شعائر سے محبت کروائیے اور عید منایے ، ایسے منائیے اجتماعی طور پر کہ ایونٹ پلانرز کے دماغ عید کی روحانیت کے ساتھ اس کے حسین دل کش رنگ دل میں اتار دیں.

اجتماعات عبادت سمجھ کر منعقد کرنا یقیناً سودمند ہوگا ، اپنے تہواروں کو نشاط انگیز کرنا ہوگا ، غم رکھتے بھی روحانی اور جسمانی طور پر اپنی نئی نسل کے لیے پر مسرت کرنا ہوگا کہ یہ ہی ہمارے لیے بہتر ہے ورنہ خاکم بدہن کرسمس اور ہولی کا ذوق نظارہ بڑھتا ہی چلا جاۓ گا.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں