آج کل سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنے بیانات اور تقاریر میں دعویٰ کر رہے ہیں کہ انھیں امریکا نے اقتدار سے بے دخل کیا تاہم پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل مرزا اسلم بیگ کے آٹھ سال پرانے انٹرویو سے ظاہر ہوتا ہے کہ حقیقت بالکل الٹ ہے۔ دراصل عمران خان کو اقتدار تک پہنچانا ایک امریکی منصوبہ تھا۔
معروف اینکر پرسن اور تجزیہ نگار سلیم صافی کے پروگرام ” جرگہ ” میں بیٹھ کر جنرل محمد ضیاالحق کے بعد پاکستانی فوج کی قیادت سنبھالنے والے جنرل مرزا اسلم بیگ نے انکشاف کیا تھا کہ سن دوہزار چودہ کا دھرنا ایک امریکی سازش کا حصہ تھا۔ انھوں نے پورے یقین کے ساتھ کہا کہ عمران خان کو امریکہ نے پاکستان میں انتشار پھیلانے کےلئے لانچ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی سازش کھل کر سامنے آگئی ہے کہ کس طرح سے لندن میں یہ پلان بنا ۔وہاں میٹنگ ہوئی ، کون کون لوگ وہاں موجود تھے ۔ عمران خان اس سازش کا حصہ تھے ، امریکا ہی کے بتائے ہوئے طریقے سے عمل پیرا تھے۔
جب سلیم صافی نے جنرل مرزا اسلم بیگ سے سوال کیا کہ آخر عمران خان کو اس منصوبے کا حصہ بننے میں کیا لالچ تھا؟ تو سابق آرمی چیف نے کہا کہ امریکیوں نے عمران خان کو اقتدار کا لالچ دیا۔ امریکیوں کا منصوبہ تھا کہ نواز شریف ہٹ جائیں ، تبدیلی آئے اور عمران خان اگلے وزیراعظم بنیں گے۔ عمران خان کو جلدی ہے اس منصوبے کی تکمیل کی۔
جنرل اسلم بیگ نے یاد دلایا کہ عمران خان دو ہزار دو میں جنرل مشرف کے ساتھی بھی بنے تھے، مشرف نے وعدہ کیا تھا کہ عمران خان کو نئی حکومت میں وزیراعظم بنائیں گے۔ اس پر قاف لیگ اور ایم کیو ایم نے احتجاج کیا۔ نتیجتا عمران خان دونوں سے ناراض ہوئے اور ان کے خلاف بڑے بڑے الزامات عائد کئے تھے۔ جنرل صاحب کا کہنا تھا کہ عمران خان کو وزیراعظم بننے کا شوق بہت عرصہ سے تھا۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری کے ساتھ جو لوگ ہیں ، وہ دو ہزار دو میں جنرل مشرف کے ساتھ تھے۔ انھوں نے آگے بڑھ کے مشرف کا ساتھ دیا تھا ، قاف لیگ ،عمران خان اور طاہرالقادری مشرف کے ساتھ تھے۔ جنرل پرویز مشرف کی سوچ اور پالیسی ایک لبرل ، آزاد خیال پاکستان کی پالیسی تھی ۔ ان کے دس سالہ دور حکومت میں جو فوجی افسران مشرف کے ساتھ رہے ، وہ اور یہ سیاست دان ( طاہرالقادری ، عمران خان وغیرہ ) جس طرح کی تبدیلی پاکستان میں لانا چاہتے ہیں ، دراصل یہ وہی امریکی سازش اور منصوبہ ہے۔ امریکا ، برطانیہ اور ایران سے اس منصوبے کو متشکل کرنے کے لئے مدد دی گئی ۔
جنرل صاحب نے امریکی سازش کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان میں افراتفری اور غیریقینی کی صورت حال پیدا کردو ۔ امریکا جو کام مشرف اور قاف لیگ کے ذریعے نہ کروا سکے ، وہ عمران خان اور طاہرالقادری کے ذریعے کروانا چاہتا تھا۔