ڈاکٹر خولہ علوی
یہ خوبصورت اور جامع کورس “دعوۃ مرکز برائے خواتین” کے زیر اہتمام 18 فروری 2022ء تا 25 مارچ 2022ء منعقد ہوا۔ یہ تمام کلاسز ہر جمعہ کو نماز مغرب کے بعد زوم پر منعقد ہوتی رہیں ۔ چھ ہفتوں اور چھ لیکچرز پر مشتمل “دعوۃ قلم کار کورس” سیریز میں مندرجہ ذیل چھ موضوعات پر عام فہم انداز میں سیر حاصل گفتگو کی گئی تھی۔
1.ادب اور صحافت میں فرق
2.مختلف اصناف کا تعارف
3.مؤثر بلاگ نویسی کیسے؟
4.شعر کے فنی محاسن
5.ادب میں آداب کی ضرورت
6.تحریر کی اشاعت کو کیسے ممکن بنایا جائے ؟
ریسورس پرسن / مربی جناب پروفیسر احمد حاطب صدیقی تھے جن کی تیاری اور لیکچر بہت معلوماتی تھے . ماشاءاللہ ۔ انداز بیان خوبصورت ، دلکش اور واضح تھا۔
انداز تکلم آسان ، رواں اور لب و لہجہ ایسا ہوتا تھا کہ کم وقت میں اور جلد بات بخوبی سمجھ آجاتی تھی۔ انہیں مشکل باتیں بھی آسانی سے سمجھانے کے ہنر سے بخوبی واقفیت ہے ۔ ماشاءاللہ۔
لیکچر کے بعد سوال وجواب کا سیشن ہوتا تھا۔ جس میں کوئی بھی شریک فرد اپنا مائیک آن کرکے سوال پوچھ سکتا تھا۔ اور ان سے دیگر شرکاء کو بھی فائدہ ہوتا تھا ۔
بعد میں حاضری لگانی ہوتی تھی اور تین سوالات کے جوابات دے کر Feedback بھی دینا ہوتا تھا۔ ان سوالات سے یادداشت کے حوالے سے اور اپنے فہم کو جانچنے کے حوالے سے بھی سہولت ہو جاتی تھی۔ بعد میں لیکچر کی ریکارڈنگ بھی مہیا کی جاتی رہی ۔ شرکاء کے تبصروں سے کچھ تحریری نکات بھی مل جاتے تھے۔
تمام نشستیں نہایت مفید اور علم بخش ثابت ہوئی تھیں ۔ بہت کچھ سیکھنے کے لیے ملتا رہا ۔ یہ صرف ادبی پروگرام ہی نہیں بلکہ حق کی باقاعدہ دعوت بھی تھی اور اس کے لیے کام کرنے کی تحریک بھی ماشاءاللہ ۔
قلم کاروں کی رہنمائی کے لیے تقریباً ہر لیکچر میں چند کتب کے نام بھی بتائے جاتے رہے۔
استاد محترم کا مسلسل فوکس اردو زبان کے روزمرہ استعمال پر رہا۔ اردو زبان کا بول چال میں باقاعدہ اور درست استعمال اور رومن اردو کے بجائے اردو رسم الخط میں لکھنا اور اس کی طرف توجہ دلاتے رہنا بہت ضروری اور حساس معاملہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پاکستان کی مختلف علاقائی زبانوں کے لہجوں میں فرق بیان کرنے میں احمد حاطب صدیقی صاحب کامشاہدہ قابلِ تعریف ہے۔ بلاشبہ ہماری تمام علاقائی زبانوں کی اپنی اہمیت ہے لیکن اردو زبان ان کے درمیان رابطے کا کام کرتی ہے۔
25 مارچ کا اختتامی پروگرام بھی بہترین رہا۔
اس پروگرام میں پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف صاحبہ) ڈین فیکلٹی آف لینگویجز اینڈ لٹریچر) اور پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس صاحب اور (ڈائریکٹر جنرل دعوۃ اکیڈمی) کے خطابات بہترین اور معلوماتی تھے اور دعوت و تبلیغ میں اپنا عملی تقریری و تحریری کردار ادا کرنے کے لیے متوجہ کرنے والے تھے۔
لیکچرز کے دوران کئی دفعہ سگنلز کا مسئلہ بن جاتا تھا۔ کئی مقامات پر آواز کٹ جاتی تھی انٹرنیٹ کے مسائل کی وجہ سے۔ بہرحال یہ بھی ڈیجیٹل زندگی کے معاملات و مسائل ہیں۔
اس پروگرام سے خواتین کے علاوہ مرد حضرات نے بھی استفادہ کیا۔
پروگرام کے شرکاء کو تکمیل کے بعد آن لائن سرٹیفیکیٹ دیے جائیں گے۔ ان شاءاللہ
وما توفيقى الا باالله۔
بہترین پروگرام کے انعقاد پر دعوۃ اکیڈمی کی ٹیم کو بہت مبارک ہو۔ خصوصاً ڈاکٹر فریال عنبرین صاحبہ کو اتنے عمدہ پروگرام کی میزبانی پر مبارک ہو۔
اللہ تعالی استاد محترم اور دعوۃ اکیڈمی کی پوری ٹیم کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ ان سب کے رزق، عمر، مال و اولاد اور تمام وسائل میں برکتیں اور رحمتیں عطا فرمائے۔ اور تمام شرکاء کو تا ابد اس پروگرام کی اور برکتوں اور فوائد سے بہرہ ور فرمائے اور اسے آگے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔
جزاکم اللہ احسن الجزاء فی الدارین۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین