وقاراحمد نظامی ……….
دنیا میں دستیاب تجارت کی جتنی اقسام ہیں ان سب کے لئے دو چیزیں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں. پہلی چیز تجربہ اور مہارت ہے ، کسی بھی کام میں تجربہ اور مہارت کا تعلق بلا واسطہ اس کام میں آپ کی دلچسپی پر منحصر ہے ، زیادہ وقت گزارنا کوئی اہم نہیں ، اگر آپ کی دلچسپی ہے تو آپ کم سے کم وقت میں کوئی بھی کام سیکھ سکتے ہیں لیکن اگر دلچسپی کا فقدان ہے تو پھر آپ ساری عمر ہی گزار دیں آپ اس کام کو بذات خود اون نہیں کرسکتے سو تجربے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے رجحانات اور دلچسپی کے امور کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے !
دوسری بڑی اور بنیادی چیز سرمایہ ہے ! لیکن سرمایہ پہلی چیز یعنی تجربے پر منحصر ہے وہ یوں کہ آپ کے پاس چاہے لاکھوں روپے ہوں لیکن اس کے ساتھ اگر آپ کسی کام میں مہارت نہیں رکھتے اور آپ وہاں انویسٹمنٹ کردیتے ہیں تو دنیا کے تقاضوں کے مطابق آپ کو نقصان پہنچنا لازم ہے اگر اللہ آپ کی دستگیری کرے تو وہ ایک الگ چیز ہے
یہاں مسئلہ ہمارے جیسے مدارس یا یونیورسٹیوں سے 25 سال کی عمر میں معاشرے کا حصہ بننے والے افراد کا ہے !
تجربہ کار افراد ہمارے موضوع کا حصہ نہیں ، ماہر اور تجربہ کار آدمی راکھ کو بھی انتہائی اعلی قسم کے سفوف بتا کر بیچ سکتا ہے ، تجربہ ہو تو آپ کو دوھوکہ ملنے کے چانسز کم ہوتے ہیں !
سو ہم جیسے غیر تجربہ کار افراد جب کسی کاروباری فیلڈ کو اپناتے ہیں تو ہمارے لئے سب سے بڑا مسئلہ تجربہ نہ ہونا ہے ، دوسری طرف ہم معاشی ذمہ داریوں کے تحت باقاعدہ کوئی کام سیکھ بھی نہیں سکتے کیونکہ سیکھنے کے مراحل میں کوئی آپ کو تنخواہ پر نہیں رکھتا ، ایک طرف آپ پر گھر بار کی بھاری بھر کم ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے دوسری طرف ہم جب کسی ادارے میں لگتے ہیں تو تنخواہ کی کمی کی وجہ سے مسائل شروع ہوجاتے ہیں
ہمارے لئے ضروری ہوتا ہے کہ کسی ماہر اور تجربہ کار فرد کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکیں !
یہاں یہ چیز ضرور ملاحظہ رکھنی چاہئے جن پر آپ اعتماد کررہے ہیں لازم ہے کہ آپ ان کی طرف سے مکمل اطمینان میں ہوں ، اگر آپ کو سو فیصد اطمینان نہیں تو پھر ان پر بھروسہ کر کے کام شروع کرنا فضول ہے !
اب تجربہ نہ ہوتے ہوئے ہم کیا کرسکتے ہیں؟ اس کے لئے ہمارے پاس کچھ تجاویز ہیں !
ان تجاویز پر سوچنے سے پہلے آپ کو اپنے ذہن سے یہ بات نکال دینی چاہئے کہ آپ کو شروع دن سے منافع ملنا شروع ہوں گے اور آپ انہیں کام میں لائیں گے ! ایسا ہرگز نہیں آپ اپنے منافع کو کم از کم چھ ماہ تک اپنے اصلی سرمایہ کے ساتھ ملا کر کام بڑھائیں گے
یہاں ہم اسٹارٹ کم از کم 10 ہزار روپے سے لیں گے اور زیادہ سے زیادہ 15 ہزار سے
دس یا پندرہ ہزار کا مال لیکر آپ نے کیا کرنا ہے ؟
نمبر ایک اپنے گھر سے کام شروع کریں! یہ مال لیکر اپنے گھر میں رکھیں !
لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے اہل محلہ اور خاندان والوں کا مزاج اور اسٹیٹس چیک کریں !
اگر آپ کے اہل محلہ آپ کا مال استعمال نہیں کرتے تو پھر بھی آپ کے لئے مسئلہ ہوسکتا ہے مگر آج کل ہر خاتون اچھا کپڑا ہی استعمال کرتی ہیں پھر ریپلیکا کی مانگ تو اوریجنل کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے ، اوریجنل کا استعمال صرف مخصوص تقریبات اور ایک مخصوص طبقے تک محدود ہے جبکہ ریپلیکا کا استعمال عام اور بہت زیادہ ہے سو یہ بھی ایشو نہیں !
اگر آپ شادی شدہ ہیں تو بیگم کی معاونت ضروری ہے ،یوں سمجھ لیں کہ آپ کا سارا کام بیگم ہی دیکھیں گی
اگر شادی شدہ نہیں تو بہن یا والدہ یا کوئی بھی محرم خاتون یہ کام اسٹارٹ دیکھ سکتی ہیں !
نمبر دو گھر سے کام شروع کرنے میں مسائل ہیں تو اپنے علاقے میں دوکانوں کا وزٹ کریں اور وہاں جہاں گفٹ سینٹر یا زنانہ گارمنٹس کی سلائی یا شوز یا کاسمیٹکس کے دوکان ہیں ان میں سے کسی سے تعلق بنائیں اور انہیں اپنے منصوبے سے آگاہ کریں !
ان کے پاس ایک شیشے کے ایک خوبصورت شیلف میں اپنا مال رکھوا دیں
پھر ان شاءاللہ دیکھے جائیں ! روزانہ کی بنیاد پر ان کے پاس چکر لگاتے رہے اور انہیں ماہانہ بنیادوں پر کچھ رقم دیا کریں۔ !
نمبر تین اگر آپ کے آس پڑوس میں کوئی مستحق خاتون ہی۔ اور آپ کے پاس تھوڑا بہت سرمایہ ہے تو ان کے لئے مال منگوا دیں اور منافع تقسیم کریں
بچت کی بچت اور ثواب کا ثواب
ان شاءاللہ یہ ایک بنیاد بنتی جائے گی ! پانچ سے چھ ماہ میں آپ کو کافی تجربہ حاصل ہو جائے گا اور آپ متوسط تاجروں کی فہرست میں شامل ہوجائیں گے !
اگر کوئی خاتون خود سے یہ سب کچھ کرنا چاہتی ہیں تو یہ اور بھی اچھی بات ہے
اس کے بعد آخری درجہ آن لائن کا ہے ، آپ مال لیکر ان لائن کام شروع کریں !
اپنی وال سے شروعات کریں پھر ایک پیج بنا کر اس پر ڈیزائن قیمت کے ساتھ لگاتے رہیں اور کچھ دنوں بعد فیسبک سے بوسٹ لے لیں
بوسٹ لینے سے فیسبک آپ کی پوسٹ مقررہ مقدار میں وائرل کرتی ہے اور آپ کو آڈر ملنا شروع ہوجاتے ہیں، یہاں لوگوں کا اعتماد برھائیں
اچھی چیز رکھیں چاہے دو تین سو مہنگی کیوں نہ ہو ، اس سے آپ کا اعتماد بڑھے گا اور گاہک آپ کی طرف آئیں گے !
پھر پارسل پاکستان پوسٹ یا ٹی سی ایس یا کسی بھی سروس سے بھیج دیا کریں !
پارسل موصول ہونے پر ان کی رائے ضرور لیا کریں۔ اور ان کے فیڈ بیک کو پیج پر لگایا کریں !
ساتھ ہی ساتھ پارسل روانہ ہونے کے بعد کسٹمر سے رابطے میں رہیں !
آن لائن کو سب سے آخر میں ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ آپ کے لئے بنیاد نہیں ، آن لائن کے بل بوتے آپ کسٹمر سے ڈیلنگ نہیں سیکھ سکتے ، اس کے علاوہ پھر ڈاک کی سروس ہی اتنی قابل اعتماد نہیں !
یہ المیہ ہے ہمارے کسی بھی حکومتی ادارے میں معجزات اور کرامات کا ظہور وقتا فوقتاً ہوتا ہے
اگر کیش آن ڈیلیوری کی سہولت ہے تو کبھی کبھار کسٹمر مال ہی ریسیو نہیں کرتا پھر آپ ڈاک کے چکر لگاتے رہ جائیں گے !
اور کبھی ریٹرن مال واپس آئے گا تو مال اسی حالت میں نہیں ہوتا
کبھی جلدی کبھی تاخیر سے مال پہنچانا یہ بھی مسئلہ ہے
اگر کیش آن ڈیلیوری نہیں تو کسٹمر پیشگی پیمنٹ کرتے ہوئے گھبراتا ہے اور آن لائن جیسی نعمت کو ہمارے لوگوں نے ناقابل بھروسہ بنا دیا ، پھر پیمنٹ کے لئے تھرڈ پارٹی کی سہولت بھی نہیں سو اگر گراؤنڈ پر آپ کو سو دو سو کم ملے تو یہ آپ کے لئے آن لائن سے زیادہ بہتر ہیں
اگر آپ پہلی فرصت میں لاکھوں کی انویسٹمنٹ بغیر تجربے کے کرنے کے خواہشمند ہیں۔ اور دنوں میں مالدار ہونا چاہتے ہیں تو آپ نقصان کے سوا کچھ حاصل نہیں کریں گے
دس ہزار سے اسٹارٹ لیں !!
یہ پھل نہیں جو آپ کو ایک موسم میں ملے یہ ایک درخت ہے اور درخت پھل سالوں میں دینے کا قابل ہوتا ہے
اپنی نیت صاف رکھیں
گاہک کے ساتھ خیر خواہی کا جذبہ رکھیں
حلال رزق کی نیت کریں
کامیابی کے لیے محنت کے ساتھ ساتھ دعائیں ضرور کریں
اور یہ ہرگز نہ سوچیں کہ آپ نقصان اٹھائیں گے
اکثر اوقات منفی سوچنے سے ہمیں نقصان پہنچتا ہے ، اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ اچھی امیدیں وابستہ رکھیں۔
( یہ تحریر زیادہ سے زیادہ شئیر کرنے کی ہے، پریشان حال بے روزگاروں کو اپنا کھڑا کرنے میں معاون ثابت ہوگی انشااللہ)
ایک تبصرہ برائے “دس سے 15 ہزار روپوں میں شاندار کاروبار کیسے کھڑا ہوسکتا ہے؟”
بہترین اور قابل عمل تحریر؛ ایک سال قبل میں نے خود صرف تین ہزار سے گھر پر ہی سکول کی چیزوں سے کام شروع کیا تھا ساتھ میں چند ایک ٹافی اور بسکٹ وغیرہ رکھے تھے الحمد للہ اس وقت میرے سٹاک میں دس ہزار سے اوپر کا مال موجود ہے۔