سکول اور اولڈ ایج ہوم کی علامتیں

تعلیمی و تربیتی ادارے یا اولڈ ایج ہومز؟ اپنی ضرورت کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ام محمد عبداللہ

ملک کے مشہور و ممتاز روزنامہ میں ایک آرٹیکل پڑھنے کو ملا جسے پڑھ کر بیک وقت خوشی اور دکھ کی کیفیت نے گھیر لیا،
لکھا تھا:

”نیو کراچی ٹاؤن کے سیکٹر 5 ای کی کچی پکی سڑکوں سے گزریں تو ہر چہرہ خستہ حال سڑکوں سے اٹھتی دھول اور معاشی تنگی کی وجہ سے ہیجانی کیفیت میں نظر آئے گا۔ وہاں مقیم لوگوں میں سے چند کی پریشانی کا سبب حکومتِ سندھ کا وہ اقدام بھی ہے جس کا آغاز 2016ء میں ہوا تھا۔

چند برس قبل صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود شمیم ممتاز نے نیم متوسط علاقے میں صوبے کے پہلے ‘معمر افراد کی بحالی کے مرکز’ کا سنگِ بنیاد رکھا تھا۔ کئی برس بعد عمارت تو کھڑی ہوگئی مگر اب تک فعال نہ ہوسکی۔ اس حوالے سے قابلِ ذکر پہلو اس وقت سامنے آیا جب وہاں کے رہائشیوں سے گفتگو ہوئی۔ انہوں نے والدین سے محبت کا دم بھرتے ہوئے حکومتِ سندھ کے اقدام کو ایک ’بھونڈا مذاق، خاندانی نظام کے خلاف مغربی سازش اور سرکاری عہدیداروں کے لیے جیب گرم کرنے کا ایک حربہ قرار دیا۔“

یہ سب پڑھ کر خوشی اس بات کی ہوئی کہ ابھی ہمارے معاشرے میں رشتے ناتوں کی اہمیت اور تقدس برقرار ہے۔ اولاد اپنے بوڑھے اور کمزور والدین کو سینے سے لگائے پھرتے ہیں ۔ ان کی خدمت کو عبادت سمجھتے ہیں ۔ پس ماندہ علاقے میں اولڈ ہوم کے مرکز کا غیر فعال ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ غربت کے خوف پر خوف خدا حاوی ہے۔ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی جو تربیت ہمارا دین ہمیں دیتا ہے ہمارے جوانوں کے عمل میں موجود ہے۔

دکھ اس بات کا ہوا کہ عوام کی نمائندہ حکومت عوام کے رحجانات کے برعکس مغرب کی اندھی تقلید میں اقدامات پر اقدامات کیوں کرتی جاتی ہے۔ اس اولڈ ہوم کی بنیاد رکھنے والے اہل اختیار کیا والدین کی خدمت کے بارے میں ہماری دینی اور معاشرتی قدروں سے ناواقف تھے؟

کیا وہ عوامی ضرورتوں سے ناواقف تھے؟
اولڈ ہوم کی بنیاد رکھنے کے بجائے کسی سکول، کسی ووکیشنل سینٹر، کسی ڈسپنسری یا کسی ہسپتال کی بنیاد کیوں نہ رکھی گئی ؟
عوامی حکومتیں کیوں نہیں سمجھ پا رہیں کہ ہمیں اپنے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے اغیار کی جانب نہیں بلکہ اپنی اقدار کی جانب رجوع کرنا ہے۔

ہمیں اولڈ ہومز نہیں بلکہ تعلیمی و تربیتی ادارے قاٸم کرنے کی ضرورت ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں