کیا اب طے پاچکا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ہی ڈی جی آئی ایس آئی ہوں گے یا وزیراعظم عمران خان کوئی دوسرا ، تیسرا آپشن بھی استعمال کرسکتے ہیں؟ اس حوالے سے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا ہے کہ اب یہ بات طے ہے کہ جنرل ندیم انجم ہی آئی ایس آئی کے نئے ڈی جی ہوں گے ، فوج کی طرف بطور ادارہ نہ صرف انھیں بتا دیا گیا ہے بلکہ خود عمران خان ، مصالحت کرانے والے وزیروں ، مشیروں نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جنرل ندیم انجم ہی کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔ لیکن صرف انھیں وقت درکار ہے۔ یوں اب اگلے ڈی جی آئی ایس آئی وہی ہوں گے جن کا پریس ریلیز آئی ایس پی آر نے جاری کیا تھا۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں میں فوج بڑی آزمائش سے دوچار ہوئی ، کیونکہ وزیراعظم نے کابینہ میں الٹی سیدھی باتیں کیں ، کچھ نجی محفلوں میں بھی ایسی ہی باتیں کیں ، پھر فوج کی طرف سے خان صاحب کو ایک خاموش پیغام دیدیا گیا ہے کہ فوج اس معاملے میں الف سے یے تک بطور ادارہ اپنے چیف کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اگر عمران خان نے الٹی پٹیاں پڑھانے والے مشیروں کی بات پر کچھ عمل کیا تو انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ ردعمل جنرل جہانگیر کرامت والا نہیں ہوگا ۔ اس لئے عمران خان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں ہے کہ وہ ملٹری کے اجتماعی فیصلے کے سامنے سرتسلیم خم کریں ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان ان پریڈکٹ ایبل ہیں ، وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں ، ایسے لوگ ایک حقیقت کو ذہن میں نہیں لاتے ۔ سلیم صافی نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ عمران خان ان پریڈکٹ ایبل ہوں گے، وہ عرصے کے دوستوں کو دشمن بنا سکتے ہیں ، وہ برسوں کے تعلق پر ایک ہی لمحے میں پانی پھیر سکتے ہیں ، تاہم عمران خان ایک بڑے ذہین ، شاطر اور چالیں چلنے والے سیاست دان ہیں ، وہ سٹیٹس مین نہیں ہیں ، ڈرٹی پالیٹیکس ان سے بہتر زرداری اور نواز شریف بھی نہیں کھیل سکتے۔ ان کی یہ صلاحیت اپنی جگہ پر ہے ، یقینا وہ اس وقت اپنی پوزیشن کو دیکھیں گے ،
سلیم صافی نے بتایا کہ انھوں نے کئی وزرا سے یہ سوال پوچھا کہ اگر فوج کے ساتھ تنازعہ ہوا ، تو آپ کس کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟
میں لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ پانچ بندے بھی عمران خان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے ۔ ان کی اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو ” وہاں ” سے ان کے ساتھ کھڑی کی گئی ہے ۔ اس دوران سارے معاملات میں اداروں کو بہت زیادہ دخیل کردیا گیا ہے ، اب یہ وزرا اس قدر خوف زدہ ہیں کہ کوئی بھی کمٹمنٹ والے لیول پر کھڑا نہیں ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، شبلی فراز ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے ؟ اور اگر میرا یہ دعویٰ غلط ہے تو پھر کابینہ کے چند وزرا کل ایک ٹویٹ کریں کہ ہم فوج کے ساتھ تنازعہ کی صورت میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ یہ لوگ کبھی ایسی ٹویٹ نہیں کرسکیں گے ۔ اگر کابینہ میں سے کوئی وزیر ایسی بات کہہ دے تو میں خود اسے سلام پیش کروں گا ۔
سلیم صافی کا کہنا ہے کہ عمران خان ایسا سوچ بھی نہیں سکتے کہ وہ نواز شریف بن کر عوام کے پاس جائیں ۔ یقینا انھیں ایجنسیوں کی رپورٹس بھی آتی ہیں ، ان حالات میں وہ اس طرح کا پنگا لیتے ہیں تو پھر وہ عوام کے پاس کیسے جائیں گے ؟ مہنگائی ، بے روزگاری ہے ، لوگ تنگ ہیں ، اپوزیشن کے لوگوں کو بے عزت کیا گیا ہے ، میڈیا کا گلہ گھونٹنے کی کوشش کی گئی ہے ، اگر عمران خان ایسا کوئی پنگا لے کر عوام کے پاس جانے کا منصوبہ بناتے ہیں تو ان کے وزیر ، مشیر گھروں سے ہی نہیں نکل سکیں گے ، کجا عمران خان بغیر حکومتی سیکورٹی کے عوام کے پاس جائیں ۔
سلیم صافی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حالت اب بھی یہ ہے کہ وہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے جنازے میں نہیں جاسکے ۔ گزشتہ دنوں انھوں نے ڈی چوک میں سرکار کے خرچے سے قوالی کا فنکشن منعقد کیا تھا ، سارے وزیر ، مشیر اور ان کے اہل خانہ شام سے رات گئے تک بیٹھ کر قوالی سنتے رہے کیونکہ اوپر سے آرڈر تھا۔ لیکن خود عمران خان دو قدم کا فاصلہ طے کرکے اس میں شریک نہ ہوئے ۔ انھوں نے ویڈیو خطاب کیا ۔اس لئے عمران خان کے پاس یہ آپشن بھی نہیں ہے کہ وہ پنگا لیں اور عوام کے پاس جائیں.