زارا مظہر
نو دس بجے تک جملہ گھریلو کاموں سے فرصت مل جاتی ہے ۔ کبھی سہیلیاں ملنے آ جاتی ہیں ، کبھی ہم چلے جاتے ہیں ۔ کبھی پڑھنے لکھنے کا من ہو جاتا ہے ۔ آ ج بھی گھریلو کاموں سے جونہی فارغ ہوئے ، سوچا کبابوں کا مصالحہ تیار کر لیا جائے . کباب فریز کر دیں تو کافی آسانی ہو جاتی ہے ۔ دال بھگوئی اور لہسن پیاز کی باسکٹ شیلف پہ کھسکا لی .
مصالحہ بنانے اور چڑھانے کے دوران اچانک دستک ہونے لگی ۔ ہم لاپروائی سے کان لپیٹے نظر انداز کرتے رہے مگر اب کے دستک بھی شدید تھی اور ہمارا ہاتھ بھی فارغ ، سو ہاتھ جھاڑ کر سیدھے ہوئے اور آ نے والوں کو راستہ دیا۔ کچھ پرانی ۔۔۔ بے حد پرانی یادیں ملنے آ ئیں تھیں ۔ یہ پرانی یادیں تو انسان کا سب سے قیمتی اور خوبصورت سرمایہ ہیں ۔۔۔ جینے کا سہارا ۔۔۔ ان میں سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ جتنی پرانی ہوتی ہیں اتنی ہی جگمگانے لگتی ہیں ۔۔۔۔ پھر سنہری ہو ہو کے سونا سا بن جاتی ہیں ، بے انتہا قیمتی ۔۔۔
ہر انسان کے پاس یہ قیمتی زیورات انٹیکس کی طرح محفوظ ہوتے ہیں ۔۔۔۔ اپنے انوکھے ہی ڈیزائین کے ساتھ ۔۔۔ جب جب نکالیں دل کو طمانیت ملتی ہے ۔۔ جتنی چاہیں نمائش لگا لیں . چور کی چوری کا کوئی ڈر ہی نہیں ۔ خیر ہم نے ککر بند کیا اور مہمانوں کے لیے در وا کر دیا ۔۔۔ ہر طرف ہماری گزشتہ زندگی کے ماہ و سال بکھرے پڑے تھے ۔۔ ہم کسی ایک بات کو پکڑ کر آ گے چلتے تو اطراف میں ایک ہجوم چلنے لگتا ۔۔۔
کباب بنانے ہوں تو گوشت چڑھانے سے گھنٹہ بھر پہلے دال بھگو دیا کرو ۔۔۔۔ والدہ کی آواز سماعتوں میں گھلی ۔۔۔ ہم نے گھوم کر آواز کی مدد سے ماں کو کچن میں مجسم کیا ۔۔۔ مزہ آنے لگا تھا ۔۔۔ بڑے کے کباب بنانے کے لیے کلو بھر گوشت میں پاؤ بھر دال اور ایک گلاس پانی کے ساتھ دھیمی آ نچ ضروری ہے ۔ بوٹی کے کباب اچھے بنتے ہیں سِل پہ پسے ہوئے۔۔۔ والدہ نے لہسن پیاز کی ڈلیا اپنی جانب کھسکاتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔۔۔ چوپر میں پیسنے سے بالکل ناکارہ سے اور بکھرے بکھرے سے بنتے ہیں اور قیمے کے کباب ذائقہ میں اچھے نہیں ہوتے نا ہی شکل میں خوبصورتی آ تی ہے ۔
اب کے ہم نے اپنے کچن میں والدہ کو سل پہ شامی کباب پیستے ہوئے دیکھ کر آ نکھیں مسلیں ۔۔۔ ہرا مصالحہ خوب باریک کتر کے شامل کیا کرو ۔۔۔۔ امی کی آ وازیں کانوں میں لال اگلنے لگیں ۔۔۔ گھر کے مردوں کو پہلے کھانا کھلانے سے کھانے میں برکت ہو جاتی ہے ۔۔۔ دیکھو ناں ! کتنی محنت سے ہمارے لئے سردی ، گرمی ، دھوپ ، ٹھنڈ اور تو تو میں میں برداشت کر کے آ تے ہیں ۔۔۔
ابا اور بھائی یا کوئی مہمان گھر میں داخل ہوں تو سب سے پہلے سلام کر کے پانی پیش کیا کرو ۔۔۔ بلکہ یہاں سامنے ہی جگ بھر کے جالی سے ڈھانپ دیا کرو ۔۔۔ سبزی ترکاری بناتے وقت مصالحوں کی واٹ نہ لگایا کرو دال اور گوشت میں ڈلنے والے مصالحے سبزی میں نہیں ڈالتے ۔۔۔ کوشش کرو سبزی زیادہ ہرے مصالحے میں پکے ۔ سبزی میں گرم مصالحے کا کیا کام ۔۔۔ نری معدے کی تباہی ۔۔۔ پیاز کو سنہرا کر کے جو مصالحہ بنایا جاتا ہے اس سے ہانڈی کا رنگ اور ذائقہ دونوں لاجواب ہوتے ہیں ۔۔۔ پیاز کو سنہری کرتے ہوئے یہ موٹے موٹے دیدے ہانڈی کے اندر رکھا کرو ہنڈیا کی ساری خوش رنگی انہی چند لمحوں میں بند ہوتی ہے ۔
کوئی لاگ لگن ہی نہیں تم میں ۔۔۔ دھیان دیا کرو ۔۔ پیاز سنہری ہونے سے قبل مرچ مصالحہ ڈال دیں تو کچی پیاز ہانڈی پکنے کے بعد بھی نہیں گلتی اوپر تیرنے لگتی ہے ۔ اور ذرا پیاز کا رنگ گہرا ہوا نہیں ساری ہانڈی فیل ۔۔۔ اتنا کالا سالن اب کون کھائے گا اور کھانا تو پہلے نظریں کھاتی ہیں پھر طبعیت مائل ہو تو لقمہ منہ تک جاتا ہے ورنہ سب برباد ہنڈیا کا رنگ ہی نہیں اُگرا ۔۔۔ چاک چوبند امی کی تیز آ واز کانوں میں دوبارہ گونجی ۔۔ بڑی نِرگُنی ہو تم ۔۔۔ سبزی میں لہسن ڈال کر خرچہ نہ بڑھا دیا کرو ۔۔۔ کھانا پکانا تو آ ہی جاتا ہے کچن کا بجٹ بھی کنٹرول میں رکھنا چاہئے خاتون خانہ کو ۔۔۔ سبزی کے ساتھ آ ئی ہری مرچیں باریک پیس کر شامل کیا کرو زیادہ لال مرچ تو نقصان کرتی ہے ۔۔۔ ہمیں سمجھ نہ آ تی کس سالن میں ادرک پیس کر ڈالیں کس میں باریک کاٹ کر ۔۔۔۔۔ روز گڑ بڑ ہو جاتی ۔۔۔۔
شوربےمیں نیچے بیٹھے ادرک کے ٹکڑے ، تیرتے ٹماٹر کے چھلکے اور ہری مرچ کےکُترے دیکھ کر والدہ محترمہ کی نفیس طبیعت کو تپ چڑھ جاتی ۔۔۔ یہ کلیہ پلے میں باندھ لو کہ سبزی ، بھجیا یا بھنے سالن میں ہرے مصالحہ جات باریک کاٹ کر اور شوربے میں پیس کر شامل کیا کرو ۔۔۔ دھنیا اخبار کے کاغذ میں لپیٹ کر پکڑایا والدہ نے فریج میں رکھو ۔۔۔ کل بھی کام آ جائے گا ۔۔۔
سنو!!! گوشت کی بھنائی کرتے وقت بانڈی کو دہی میں بھونا کرو ٹماٹروں کی بربادی لگانے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ ان ٹماٹروں سے سلاد بنے گی ۔ ویسے بھی گوشت دہی میں اچھا بھنتا ہے ۔۔۔ ٹماٹر کے چھلکے اتارے نہ جائیں تو بعد میں پھٹے غبارے کی طرح تیرنے لگتے ہیں ۔۔۔ جب یہ کلیے یاد ہوگئے توہماری واہ واہ ہونے لگی ۔۔۔ نہاری بناتے وقت ثابت مصالحے ململ کی پوٹلی میں باندھ کر ڈالا کرتیں . جو کترنیں ابا کے کرتے سیتے وقت بچتیں والدہ سنبھال چھوڑتیں ۔۔۔ نہاری کی ساری خوبی اس کے گاڑھے خوش رنگ ملائم شوربے میں ہوتی ہے ۔۔۔
مصالحہ ثابت نہ ہو اور بوٹی ملائی ہونی چاہیے جو نوالے سے ٹوٹے ۔ ایک ہنڈیا بناتے دوسری کا تقابلی ذکر بھی شاملِ حال رہتا ۔۔۔ دالوں کو بھنے مصالحے میں پکانے کی بجائے ابال کر بنانا اچھا ہوتا ہے. آ خر میں بگھار لگی ہنڈیا کی خوشبو کے کیا کہنے ۔۔۔ آس پاس کے چار گھروں میں خوشبو جاتی ہے اگر بگھار دیسی گھی کا ہو ۔۔۔ امی کی سنہری ، دیسی گھی جیسی کھری اور ملائم آ واز کانوں میں بجی
۔۔۔ اچار مربّے کثرت سے بنتے گھر میں والدہ ہر وقت مصروف رہتیں ہمیں بھی مصروف رکھتیں ۔۔۔ اچار کا ٹب دھوپ میں رکھ دو اوپر جا ہی رہی ہوتو ۔۔۔ ململ کا کپڑا کس دینا منہ پہ گرد اور کیڑے مکوڑوں سے بچت ہو جاتی ہے ۔۔۔ چولہے پہ چڑھی ہنڈیا کے ساتھ مربّے کے بڑے پتیلے تلے بھی دیا سلائی دکھا دی جاتی ۔۔۔ اب اس میں بھی کھڑا کفگیر چلا دو دیکھنا آ م کی پھانکیں ٹوٹنے نہ پائیں ۔۔۔ گرمی میں بیل گری کا شربت ، پنّا اور سکواش گھر میں ہی بنتے ۔۔۔ سردی میں پِنّیاں ، پنجیریاں ۔۔۔
ان سب کاموں میں ہاتھ بٹاتے بٹاتے ۔۔۔ جھنجھلاتے ، بے خبری میں ہی سہی ہم خود بھی ماہر ہو گئے ۔۔۔ سونے پہ سہاگہ پی ٹی وی سے کوکب خواجہ کا پیش کردہ واحد کوکنگ شو آ ن ائیر ہوگیا ۔ جس میں کھانے کے رنگ اور خوشبو سے خوبصورت بنانے والی ٹپس بھی کثرت سے دی جاتیں ۔ کم وقت میں زیادہ کھانے کیسے بنائیں جائیں ۔۔ ادرک اور ہری مرچ کا جولین کٹ اور شیف نائف کے استعمال میں مہارت کا ہنر ان ہی سے سیکھا ۔۔ساتھ کے ساتھ کچن سمیٹ لیں ۔۔۔ دیسی کھانے بنانے تو ماں نے سکھائے مگر جدید کھانے اور جھٹ پٹ اسنیکس ، کھانے کو خوبصورتی سے پیش کرنا ، گارنشنگ اور ٹیبل سجانا ہماری اس روحانی استاد نے سکھایا ۔۔۔ ان کا سکھایا ہوا سلیقہ دور دراز علاقوں کی لاکھوں کروڑوں لڑکیوں کی زندگیوں کو سنوار گیا ۔۔۔
اس دور میں ہر لڑکی نے ایک کوکنگ رسیپیز کی ڈائری بنائی ہوئی تھی ۔۔۔ کہیں کچھ رہ جاتا تو ایک دوسرے سے پوچھا اور سمجھا جاتا ۔۔۔ ہمارے وہ نوٹس ابھی تک رکھے ہیں ۔ ڈونٹس پہلی بار بنائے تو دور دور تک تعریفیں ہوئیں ۔۔ یہی تعریفیں آپ کو مزید کچھ کرنے پر اکساتی رہتی ہیں ۔۔ آپ کو تھکنے نہیں دیتیں ۔۔ بلکہ آپ کی لائف لائین ہوتی ہیں ۔ مختلف مواقع پر کی گئی والدہ کی نصیحتیں اور کوکب خواجہ کی خوبصورت ٹپس جانے کب چپکے سے زندگی کا حصہ بن گئیں ۔۔ وہ نصیحیتں جو اس وقت بوجھل کر دیتی تھیں لیکن ماں نے زبردستی پلو سے باندھ دی تھیں وقت بوقت کام آنے لگیں ۔۔۔۔
چشمہ میں کیبل پر پابندی تھی ، مخرب اخلاق سمجھا جاتا تھا ۔ شائد دو ہزار نو میں کیبل کو رسائی دی گئی چند مخصوص چینلز کے ساتھ ۔۔ جن میں نیوز چینل اور چند کوکنگ چینل بھی تھے ۔ ہم نے ایک ٹیلی ویژن سیٹ اپنے کمرے میں رکھ لیا جہاں پورا دن کوکنگ شو چلتے رہتے ۔۔ ردا آفتاب ۔۔ شیف محبوب ۔۔۔ شیف ذاکر ۔۔۔ شیف گلزار زبیدہ آپا اور کتنے ہی نام تھے جن کی رسیپیز اور ٹپس نے ہمارے کھانوں میں لذت و خوبصورتی کے رنگ بھر دئیے اور ہمارے روحانی استاد کے درجے پر فائز ہوئے ۔۔ ہم سادہ دال بھاجی بھی ٹیبل پر لوازمات کے ساتھ سجا کر پیش کرنے لگے ۔۔۔
لیجئے ! جناب کبابوں کا آ میزہ تیار ہوگیا ہے ، ماں کے ساتھ خیالوں میں گزرے یہ چند گھنٹے ہمیں اپنے لڑکپن کے دن یاد کروا گئیے جب ماں ہمیں کٹھالی میں چڑھائے نیچے آنچ تیز کرتی رہتی تھی اور ہم گھلتے رہتے تھے ۔ اب ہم کباب بناتے ہیں آ پ بھی اپنی یادوں کو مہمان کیجیئے ۔۔۔۔ سونے کی کان کا چکر لگائیے ہماری باقی کہانی پھر سہی ۔۔۔
ایک تبصرہ برائے “یادیں ۔۔۔۔ بس یادیں رہ جاتی ہیں”
بہت خوبصورت یادیں ہیں۔۔۔۔ کوکنگ سیکھنے کی شوقین لڑکیوں کے لئے بہت کار آمد مضمون ھے۔۔ خاص کر بچت کے ٹپس بہت اچھے ہیں ۔۔۔سگھڑ اور سلیقہ مند مائیں ایسی ہی ھوا کرتی تھیں۔۔۔جو اب ناپید ھوتی جا رہی ہیں۔۔