خواتین کے حقوق کے لئے مظاہرہ فرانس میں

"آپ نے تصویر الٹی پکڑ رکھی ہے”

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ربیعہ فاطمہ بُخاری

گزشتہ دنوں ساحل عدیم کا ایک لیکچر سُن رہی تھی یوٹیوب پہ ، یہ سوال جواب کا سیشن تھا۔ انٹرویو لینے والی خاتون نے سوال کیا کہ سر ! ہمارا معاشرہ منافقت کا شکار کیوں ہے؟

کوئی لڑکا لڑکی بھگا کے لے آئے ، ساری ساری رات گھر نہ آئے ، غیر ازدواجی تعلّقات قائم کرے ، کُچھ بھی غلط کر لے تو اُسے معاشرتی طور پہ ہر مُمکن edge دیا جاتا ہے ، لیکن کسی لڑکی یا عورت سے معمولی سی غلطی ہو جائے تو اُس کی فوراً گرفت کی جاتی ہے؟ ساحل عدیم نے بہت خوبصورت جواب دیا، کہنے لگے کہ

آپ نے picture اُلٹی پکڑی ہوئی ہے۔ بجائے اس کے کہ آپ یہ کہیں کہ چونکہ مرد کو کُچھ بھی غلط سلط کرنے کی آزادی ہے تو اسی غلاظت میں لُتھڑنے کی عورت کو بھی اجازت دی جائے، آپ کو یہ شعور اُجاگر کرنا چاہیے اور یہ مُطالبہ کرنا چاہیےکہ ان مُعاملات پہ جس سطح پہ عورت کو رکھ کے پرکھا جاتا ہے ، مرد کو بھی اُسی سطح پہ ، بلکہ اُس سے بھی سخت پیمانے پہ پرکھا جائے۔ اپنے لئے بوائے فرینڈ کی آزادی نہ مانگیں ، مرد کیلئے گرل فرینڈ یا غیر ازدواجی تعلّقات پہ پابندی اور سختی کا مُطالبہ کریں۔

جب سے میں فیس بُک پہ آئی ہوں ، یہی نامعقول مطالبہ اس قدر زور و شور سے سُنتی اور پڑھتی آئی ہوں کہ بیان نہیں کر سکتی اور مُبارک ہو کہ اس طرح کی گھٹیا معیار کی ذہن سازی ، جو انہی خطوط پہ سوشل میڈیا پہ مسلسل ہو رہی ہے ، ٹی۔وی ڈرامے تو اس حوالے سے ہر حد پار کر چُکے ہیں۔

دین بیزار قلم کاروں کی مُسلسل کاوش کا ایک اور کامیاب نتیجہ عائشہ اکرام اور ریمبو کی شکل میں سب کے سامنے ہے۔ جب آپ نے گُناہ کو گُناہ اور بُرائی کو بُرائی کہنے کی اجازت بھی کسی کو نہیں دینی۔ جو سر پھرا ایسی جسارت کرے ، اُس کے مُنہ کو آجانا ہے، جو کوئی نشاندہی کرے کہ تنہا عورت اور مرد کے درمیان تیسرا صرف شیطان ہوتا ہے یا یہ کہ مرد کی فطرت ہے کہ عورت اُنگلی پکڑائے تو وہ بازو پکڑنے کے درپے ہوتا ہے، ایسے میں عورت پہ اپنی ناموس کے تحفُظ کی ذمّہ داری بہر صورت عائد ہوتی ہے۔

ہم معاشرے کے ہر مرد کو ٹھیک نہیں کر سکتیں ، لیکن اپنا کردار ، اپنا پہناوا ، اپنا برتائو تو ایسا رکھ سکتی ہیں کہ کسی کو پیش قدمی کی جُرات نہ ہو ، تہواروں پہ اگر مردوں کا ہُجوم ہے تو عورت کا گھر بیٹھنا ، گھومنے پھرنے سے زیادہ بہتر ہے ، لیکن یہ سب کوئی کیسے کہے؟؟؟ "غیرت بریگیڈ” کا طعنہ فی الفور مُنہ پہ مار دیا جاتا ہے۔

کُچھ مُقامات ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں آپ پھسل جائیں تو آپ یوں سمجھیں کہ پہاڑی کی ڈھلوان سے لُڑھک گئے۔ یہ بظاہر خُوش نُما مُطالبہ بھی دراصل ایک ایسی ہی ڈھلوان تھی۔ جس سے اب ہمارا مُعاشرہ لُڑھک چُکا ہے۔ اب پستی کی انتہاء دیکھتے جائیے اور شرماتے جائیے۔

ایک اور اسی نوع کی ڈھلوان پہ ہمارا آج کا معاشرہ کھڑا ہے۔ جسے "mutual consent” کا نام دیا جا رہاہے۔ اور بڑی شدّومد سے زنا بالرّضا کو ایک قانونی جُرم کی کیٹیگری سے نکلوانے کیلئے آواز بُلند کی جا رہی ہے ۔ بظاہربہت خُوش نما نعرہ ہےکہ دو بالغ افرادہیں، باہمی رضامندی سےکُچھ بھی کریں ، قانون اُن پہ گرفت کیوں کرے۔؟ لیکن اس کے نتائج پہ اگر یہ نعرہ بُلند کرنے والے ذرا سی گہرائی سے غور کریں تو روح کانپ جاتی ہے کہ یہ ایک ایسا بےحمیّتی کابازار گرم کرنے والی بات ہے کہ جس کی پستی کی کوئی انتہاء ہی نہیں رہتی۔

گےازم اور لیزبئنز کو بھی اسی چھتری تلے تحفُظ فراہم کرنے کی بھرپور مُہم جاری ہے اور میں اُس وقت کا سوچ کے لرز جاتی ہوں، جب خدانخواستہ، خاکم بدہن ہمارا مُعاشرہ اس ڈھلوان سے لُڑھکا تو بخُدا کوئی جائے فرار نہیں ملے گی۔ دُنیا اور آخرت دونوں کی بربادی پہ منتج ہو گا یہ نعرہ۔ یہ مُطالبہ خاندانی نظام کو بیخ و بُن سے اُکھاڑنے کی قبیح ترین سازش ہے۔

اللّٰہ پاک ہمیں عقلِ سلیم اور قلبِ سلیم عطا فرمائے اور دورِ جدید کے فتنوں سے ہم سب کو محفوظ رکھّے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “"آپ نے تصویر الٹی پکڑ رکھی ہے””

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    بہت زبردست، ہمارے دلوں کی آواز ۔۔۔یہی بوائے فرینڈ کی آزادی والی گھٹیا بات ملالہ یوسف زئی نے ایک ڈاکومنٹری میں کی تھی۔