توحید

عقیدہ توحید کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ابن مالک / کراچی

لفظ توحید “وحدۃ” سے ماخوذ ہے جس کے معنی “ایک” ہونے کے ہیں. یعنی ایسی ذات جس میں کسی حیثیت سے بھی کثرت کا کوئی شائبہ نہ ہو. جو مادی اجزاء سے مرکب وجود نہ ہو، جو قابل تجزیہ و تقسیم ہو نہ ہی اس کی کوئی سمت اور جہت ہو. اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں “وحدۃ” کے لفظ کو صرف اپنے لیے ہی اختیار فرمایا ہے. کیونکہ وہ ذات ہی ہے جو ہر لحاظ سے یکتا ہے، کوئی اس کا مساوی اور ہم پلہ نہیں، وہ بے مثال ہے، تمام عیوب سے پاک اور منزہ ہے.

اللہ پاک نے تن تنہا بغیر کسی نمونہ کے زمین و آسمان، شمس و قمر، سمندروں، ساحلوں، جزیروں، پہاڑوں اور ان تمام مخلوقات کو پیدا کیا جو ہمیں دکھائی دیتی ہیں یا جو ہماری نظر سے اوجھل ہیں.

اسی ذات نے انسانوں کو تخلیق کیا اور تمام مخلوقات پر فضیلت دی. اسی نے آسمان سے بارش برسا کر اس کے ذریعہ سے تمام مخلوق کو رزق فراہم کیا.

وہ ایسی ذات ہے جو کسی کی نصرت کے بغیر ہر چیز پر قادر ہے. اس نے ٹنوں وزنی بحری جہازوں کو مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک بہتے ہوئے نرم پانی پر چلایا اور بھاری ہوائی جہازوں کو لطیف ہوا کے ذریعہ خلا میں اڑایا.

ایسی ذات جو اپنی ربوبیت اور الوہیت میں یکتا ہے، جو اپنی صفات، عظمت اور شان و شوکت میں کامل و اکمل ہے. جو بےنیاز ہے اور ساری مخلوق اس کی محتاج ہے.

اس خالق حقیقی نے ذی شعور مخلوقات تک اپنا پیغام پہنچانے اور سیدھی راہ دکھانے کے لیے عظیم الشان انبیاء کا سلسلہ جاری کیا. ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سلسلہ کی آخری کڑی ہیں.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث طیبہ میں افضل ترین اذکار بتلائے ہیں.
“سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم”
“سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم”

اسی طرح کتاب اللہ کی تلاوت اور “الحمدللہ” کے ورد کو بھی افضل الذکر کہا گیا ہے. یہ تمام اذکار اللہ تعالیٰ کی بڑائی، پاکیزگی اور وحدانیت کے بیان پر ہی مشتمل ہیں.

جب ایک ہستی جس کی ذات کامل اور صفات اکمل ہیں، جو بےنظیر و بےمثال ہے، جس کا کوئی شریک نہیں تو عقل سلیم اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہی ذات اس بات کی مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے. اس کو معبود حقیقی مان کر اسی کے سامنے سرِتسلیم خم کردیا جائے. اپنی پوری زندگی اسی کی اطاعت کرنے اور اس کی رضا کو حاصل کرنے میں بسر کردی جائے.

یہی وجہ ہے کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے اور اس میں قائم رہنے کے لیے اللہ پاک کی وحدانیت کو تسلیم کرنا اولین شرط ہے.

قل ھو اللہ احد، کہہ دیجیے کہ اللہ ایک ہے. اللہ لا الہ الا ھو، اللہ ایسی ذات ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں. قل اطیعواللہ و اطیعوالرسول، کہہ دیجیے کہ اللہ کی فرمانبرداری کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو.

اگر ہم قرآن مجید یا احادیث مبارکہ کا سرسری مطالعہ بھی کریں تو جابجا ہمیں اللہ تعالٰی کی وحدانیت کے اقرار اور پھر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق اس کی اطاعت کا تصور بیان ہوتا دکھائی دیتا ہے. حقیقت یہ ہے کہ دنیا اور آخرت میں کامیابی کا راز اسی میں مضمر ہے.

ہمیں چاہیے کہ ہم زندگی کے ہر پہلو میں اللہ پاک کی رضاء اور خوشنودی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے احکامات کو حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے طریقوں کے مطابق پورا کریں تاکہ دونوں جہانوں میں کامیابی ہمارا مقدر ٹھہرے.

اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے، آمین.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں