باحجاب خوبصورت جوان خاتون بیٹے کو پڑھاتے ہوئے

ہوم سکولنگ : چند سوچنے کی باتیں ، کچھ کرنے کے کام ( تیسرا اور آخری حصہ )

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین :

پہلے یہ پڑھیے :

ہوم سکولنگ : چند سوچنے کی باتیں ، کچھ کرنے کے کام ( پہلا حصہ )

ہوم سکولنگ : چند سوچنے کی باتیں ، کچھ کرنے کے کام ( دوسرا حصہ )

بچے کی شخصیت نکھارنے کے دو اہم عناصر تعلیم و تربیت ہیں ۔ہوم اسکولنگ میں ان دونوں کے لئے موافق ماحول بنانا ہی اصل کام ہے ۔

تربیتی یعنی اخلاق و کردار سیرت پر خصوصی توجہ جس کا بہترین نمونہ سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے ۔

دوسرا تعلیمی ماحول : یعنی سیکھنے سکھانے کا ایسا فطری ماحول جس میں بچے کی صلاحیتوں کی نشوونما اس کی اپنی رفتار کے مطابق اور اپنے وسائل اور سہولت کے حساب سے بغیر کسی مقابلے کے کرنے کے مواقع دیے جائیں۔

ابتدائی تعلیمی مراحل کے بعد مزید تعلیمی مراحل کے لئے بچے کا رحجان ، شخصیت اور سیکھنے کے انداز کو دیکھتے ہوئے کسی بہت ہی سمجھ دار فرد یا ادارے کا انتخاب کیا جاسکتا ہے جس کے کمرشل مقاصد نہ ہوں یا بہت ہی کم ہوں اس کے علاوہ بھی اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تعلیمی مراحل کو گھر پر ہی مناسب انداز میں کروا سکتے ہیں تو جو بھی آپ کو مناسب لگے طریقہ اختیار کر لیں۔

⭐یہ بات ذہن میں ہونی چاہیے کہ ہوم اسکولنگ میں پڑھائی گھر پر کروانے کا مقصد کیا ہے ؟اور اس کے فوائد کیا ہیں ؟

تاہم ساری تعلیمی زندگی گھر پر خود پڑھانے کا یا تمام تعلیمی سرگرمیاں گھر پر کروانے کا طریقہ کار اختیار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس لئے بعد کے تعلیمی مراحل میں بچہ جیسے جیسے عقل مند ، پر اعتماد اور نظریات میں پختہ ہوتا جائے بتدریج کچھ کچھ مقامات پر دوسرے بچوں کے گروپس میں مکمل نگرانی کے ساتھ تعلیم و تربیت کے مواقع دینے چاہئیں ۔

ہوم ٹیوٹر یا کسی قابل اعتماد اور سلجھے ہوئے صحت مند ماحول میں ٹیوشنز ، اسڈی گروپس ، آن لائن کورسس ،اور دیگر سرگرمیوں کے مقابلوں ، صلاحیتوں کے نکھار کی سرگرمیاں اور ان کے اظہار کے لئے آپ کو بچوں اور نوجوانوں کے مختلف فورمز ڈھونڈنے پڑیں گے اور ان سے جڑنا پڑے گا ۔ سارے مضامین کی آپ ایکسپرٹ نہیں ہیں نہ ہی بن سکتی ہیں۔ اس کے لئے روابط ہی سے کام لینا ہوگا ۔

ہوم اسکولرز کو پروفیشنل پڑھائی کے لئے تو آپ گھر پر روک نہیں سکیں گی ؟ نہ ہی جاب کرنے یا کاروبار کرنے کے دیگر معاشی مواقع پر بھی گھر پر ہی رکھیں گی ۔( ورک فرام ہوم کے علاوہ ) ۔ نہ ہی ہوم اسکولنگ کا مقصد ساری زندگی گھر اور گھر والوں کے ساتھ ہی گزارنا ہے ۔اس لئے جیسے جیسے بچہ شعور کی منزلیں طے کرتا جائے ، نظریات اور کردار میں پختگی پیدا ہوتی جائے اس کے لئے بتدریج اچھی صحبت کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کے مواقع دینا بہت ضروری ہیں تاکہ تربیت کے عملی پہلوئوں پر کام ہوسکے ، اس کا اظہار ہوسکے ۔
تاہم عمومآ والدین او لیول اور اے لیول کی رجسٹریشن کرواکر گھر پر ٹیوشنز وغیرہ کا انتظام کر کے بہ آسانی پڑھا لیتے ہیں ۔میڑک اور انٹر بورڈ فی الحال اپنی ڈگر پر ہی ہیں۔ اس لئے ان کے حوالے سے خاموشی ہی بہتر ہے۔

ان کے لئے جن کا ذہن ابھی تک الجھا ہوا ہے ۔۔👇

بچے کے لئے تعلیمی اور تربیتی مراحل میں ہمارا سوچنے کا انداز کیا ہے ؟ ہماری ترجیحات کیا ہیں ؟ پر غور فکر کرنا بہت ضروری ہے ۔ترجیحات طے کریں گے تب ہی بہتر نتائج نکلیں گے ۔ بصورت دیگر اگر ہوم اسکولنگ کرنے والی ماں اور باپ کی ساری پریشانیاں وہی ہیں جو کہ ایک اسکول میں پڑھانے والی ماں کی بھی ہوتی ہیں تو اس سے خود ہی اپنی ترجیحات کا اندازہ لگالیں کہ آپ کے نزدیک کس چیز کی اہمیت ہے ؟ ترجیحات طے ہوں گی تو دماغ سے کس عمر میں نرسری کی پڑھائی کی جائے اور کب کے جی کی پڑھائی کروائی جائے نکلے گی ۔

یہ بھی پڑھیے

کیا بچوں کے لئے ہوم سکولنگ بہتر ہے؟

والدین کی ایک بڑی تعداد سے ہوم اسکولنگ پر بات کریں تو ان کی پریشانی یہی ہوتی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ میں کس زبان میں ہوم اسکولنگ کروں ، کس کلاس کا پڑھاؤں ۔۔۔۔۔ ؟ کون سے مضمون زیادہ توجہ سے دیکھوں ؟ بچے کو رنگوں کے نام کیسے سکھاؤں ؟ بچے کو صاف لکھنا کیسے سکھاؤں؟ اور اس جیسے سوالات کی بھر مار پھر یہی بتاتی ہے کہ ہمارے ذہن میں وہی ایک لگی بندھی پڑھنے لکھنے کی صلاحیت حاصل کرنے کا فارمولا ہوم اسکولنگ کے نام پر گھوم رہا ہے ۔ پہلے اس فلسفے سے جان چھڑائیں ۔ ہوم اسکولنگ اسکول کے بجائے گھر پر فونکس ، گھر پر پڑھائی اور گھر پر گنتی سکھانے کا نام نہیں ہے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “ہوم سکولنگ : چند سوچنے کی باتیں ، کچھ کرنے کے کام ( تیسرا اور آخری حصہ )”

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    نگہت صاحبہ ، میں نے آپ کے مضمون کے تینوں حصے بغور پڑھے ہیں۔ بلاشبہ یہ ایک بہت اچھا موضوع ھے لیکن تیسرے اور آخری حصے میں آپ نے قاری کو تھوڑا سا کنفیوز کردیا ھے یہ کہہ کر”ہوم اسکولنگ اسکول کے بجائے گھر پر فونکس ، گھر پر پڑھائی اور گھر پر گنتی سکھانے کا نام نہیں ہے”۔
    روایتی ہوم سکولنگ میں طریقہ تعلیم سکول سے مختلف ھوتا ھے لیکن بچے کی عمر اور متوقع کلاس کے حساب سے سکول کے مطابق بنچ مارک کا حصول ممکن بنایا جاتا ہے یعنی ساری پڑھائی کروائی جاتی ھے لیکن زیادہ بہتر طریقے سے بغیر رٹا لگوائےڈرائے دھمکائے،۔۔۔۔ جہاں تک مجھے سمجھ آئی ھے شاید آپ کا اصل مقصد والدین کو یہ سمجھانا ھے کہ وہ ابتدائی سالوں میں روایتی سکول یاہوم سکولنگ بمقابلہ شخصیت سازی میں سے کسی ایک چیز کو چنیں ۔۔۔۔اس کے بعد یہ ایک الگ موضوع ھے کہ شخصیت سازی کے دوران کتنا، کب اور کہاں لکھنا پڑھنا شامل کیا جائے۔