محمد حسن اخوند ، عبوری وزیر اعظم افغانستان

محمد حسن اخوند ، افغانستان کےعبوری وزیراعظم مقرر

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

طالبان کی جانب سے افغانستان کی عبوری حکومت کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے مطابق محمد حسن اخوند عبوری حکومت کی سربراہی کریں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر اورمولوی عبدالسلام حنفی نائب وزرائے اعظم ہوں گے۔ یہ اعلان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دارالحکومت کابل میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

طالبان کی طرف سے عبوری حکومت کا اعلان اس وقت کیا گیا جب افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو ایک ہفتہ مکمل ہوچکا ہے۔قندھار سے تعلق رکھنے والے ملا محمد حسن طالبان کی رہبری شوریٰ کے قائد ہیں۔ گزشتہ طالبان حکومت میں نائب وزیراعظم، وزیرخارجہ اور گورنرقندھار رہے۔ طالبان کے بانی ملا محمد عمر کے قریبی مشیر تھے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے جن دیگر وزرا کے ناموں کا اعلان کیا ان کے مطابق سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ ہوں گے ۔ یاد رہے کہ وہ معروف افغان مزاحمتی لیڈر جلال الدین حقانی کے بیٹے ہیں اور امریکی ادارے ایف بی آئی کی موسٹ وانٹیڈ لسٹ میں شامل ہیں ۔مولوی نور جلال نائب وزیر داخلہ ہوں گے 

دیگر شعبوں کے لئے بھی وزیر مقرر کر دئیے گئے ہیں۔
وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد ہوں گے جو ملا محمد عمر کے بیٹے ہیں۔ جبکہ  ان کے نائب ملا محمد فاضل اخوند ہوں گے۔
وزیر اطلاعات و نشریات ذبیح اللہ مجاہد ہوں گے۔
وزیر خزانہ ہدایت اللہ بدری ہوں گے۔

امیر خان متقی وزیر خارجہ ہوں گے۔ واضح رہے کہ امیر خان متقی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے امن مذاکرات میں بھی شریک رہے ہیں۔ ان کے نائب شیر محمد عباس استنکزئی ہوں گے۔

عبوری حکومت میں شیخ اللہ منیر  کو  وزیر تعلیم مقرر کیا گیا ہے۔ خلیل الرحمان حقانی وزیر برائے مہاجرین اور خیراللہ خیرخواہ وزیر اطلاعات و ثقافت ہوں گے ۔اس کے علاوہ نور محمد ثاقب وزیر حج اور اوقاف، عبدالحکیم وزیر برائے انصاف اور نور اللہ نوری وزیر برائے امور سرحد اور قبائل ہوں گے۔وزیر معدنیات اور پٹرولیم ملا محمد عیسیٰ اخوند، وزیر برائے پانی و توانائی ملا عبدالطیف منصور اور وزیر برائے سول ایوی ایشن اور ٹرانسپورٹ ملا حمید اللہ اخوندزادہ ہوں گے۔

افغانستان کی عبوری کابینہ میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم عبدالباقی حقانی اور وزیر مواصلات نجیب اللہ حقانی کو مقرر کیا ہے۔ان تقرریوں کے علاوہ عبدالحق واثق کو انٹیلی جنس کا ڈائریکٹر اور مرکزی بینک کا ڈائریکٹر حاجی محمد ادریس کو مقرر کیا گیا ہے۔

طالبان ترجمان کے مطابق نئے تعینات عہدیدار کل سے اپنا کام شروع کر دیں گے۔

کمانڈر قاری فصیح الدین افغانستان کے آرمی چیف ہوں گے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کا حکومت میں کیا کردار ہوگا۔ وہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ابھی تک منظر عام پر نہیں آئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جس قسم کی نئی کابینہ تشکیل دی گئی ہے، اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر طالبان حکومت کو تسلیم کروانے کی کوششوں میں مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں۔ کابینہ کی تشکیل کے دوران طالبان نے ملک کی باقی قومیتوں کو شریک کرنے کے بجائے اس نکتہ پر غور و خوض کیا کہ زیادہ سے زیادہ اپنے ہی لوگوں کو کیسے کابینہ میں شامل کیا جائے۔ زیادہ تر وزرا طالبان کی پہلی حکومت میں بھی رہے ہیں اور پشتون ہیں ۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ حکومت عبوری ہوگی۔ آنے والے وقت میں ملک کے دیگر علاقوں سے بھی وزرا لئے جاسکتے ہیں۔

( اس خبر میں اضافہ کیا جار ہا ہے ، مزید معلومات کے لئے کچھ دیر بعد اسی خبر پر دوبارہ آئیے )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں