مسزعصمت اسامہ
مشہور مقولہ ہے کہ “ہیرے کی پہچان صرف جوہری کو ہی ہوتی ہے” ، یعنی ایک عام پتھر ،موتی اور ہیرے کے بارے میں حتمی طور پر جوہری ہی بتاسکتا ہے۔اگر ادبی اسلوب میں بات کی جائے تو بلا مبالغہ ،جماعت اسلامی وہ جوہری ہے جو انسانوں کو ان کے مقصد زندگی سے روشناس کرکے ، ان کی تربیت کرکے ، ان کی آب و تاب میں ایسے اضافہ کردیتی ہے کہ اپنے تو کیا پرائے بھی اعتراف کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ جماعتِ اسلامی کے لوگ اپنے کردار و خدمات کے لحاظ سے واقعی ہیرے ہیں ہیرے !
وہ مقصد زندگی کیا ہے کہ عبادت صرف اللہ کی ہے بندگی اور غلامی کے لائق صرف رب العالمین کی ذات ہے ۔ ڈرنا ہے تو روز قیامت اس کے انصاف سے ڈرنا ہے ۔اگر رب کچھ دینا چاہے تو کوئی اسے چھین نہیں سکتا ، اگر رب کچھ واپس لینا چاہے تو کوئی اسے روک نہیں سکتا ۔ اسی عقیدہ توحید کے سبب ایمان مضبوط ہوتا ہے اور انسان کو اپنی زندگی گزارنے کا مقصد “رضائے الہی کا حصول ” معلوم ہوتا ہے۔
بانی جماعتِ اسلامی پاکستان سید ابوالاعلی’ مودودی رحمتہ اللہ علیہ نے قرآن پاک کی عظیم الشان تفسیر “تفہیم القرآن” لکھ کے دین کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا اور اس کے مطالب اتنی حکمت و دانائی سے سمجھائے ہیں کہ تفہیم پڑھنے والا فرد ،آمادہ عمل ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا ، اسی لئے مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ کو اس دور کا مجدد کہا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی کے لٹریچر کو پڑھ کے معلوم ہوتا ہے کہ جو چیز اپنے مقصد تخلیق کو پورا نہ کرے وہ بے کار ہوتی ہے ، اسی طرح اگر ایک مسلمان ،دین کا علم سیکھنے سکھانے کی طرف توجہ نہیں کرتا تو اس کا ایمان ناقص رہ جاتا ہے چاہے دنیا کی کتنی بڑی ڈگری اس کے پاس ہو۔
جماعتِ اسلامی ،انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر ایک اللہ وحدہٗ کی بندگی و فرمانبرداری تلے لے آتی ہے ۔وہ شعور عطا کرتی ہے کہ اے بندے تو ایک آقا کا غلام بن کے رہ ، بہ نسبت ڈھیروں آقاؤں کی غلامی کے۔ ہمارے وطن کے اکثر عوام دیہات میں رہتے ہیں جہاں وڈیروں ، جاگیرداروں اور زمین داروں نے غریب لوگوں کو غلام بنارکھا ہے ۔ ان پر ہر طرح کے ظلم کئے جاتے ہیں اور کوئی ادارہ ان کی سرپرستی نہیں کرتا۔ جماعت اسلامی ، ایسی غلامی کے نظام کو ختم کرکے آزادانہ اور مساوی انسانی حقوق کے نظام کی حامی ہے جو حقوق حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمائے تھے۔
جماعت اسلامی نے اپنے تربیتی نظام کے ذریعے “خالص” ہونے کا مطلب عملی طور پر سمجھایا ہے جیسے ایک جوہری سونے کو کندن بنانے کے لئے اسے ہر طرح کی تلچھٹ سے صاف کرتا ہے اسی طرح جماعت کا تربیتی نظام ، دنیاوی ٹیپ ٹاپ اور مصنوعی رنگت کو اتار کر بندوں کو آخرت کے راہی بنادیتا ہے ۔ ان پر صبغۃ اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کا رنگ ایسا چڑھ جاتا ہے کہ وہ سارے کاموں کو کرنے سے پہلے نیت ،اللہ کو راضی کرنے کی کرتے ہیں ۔
لوگ انھیں دروس قرآن کے حوالے سے بھی پہچانتے ہیں ، الیکشن کے دنوں میں ڈور ٹو ڈور ملاقاتوں کے حوالے بھی پہچانتے ہیں ۔کورونا ، سیلاب ، زلزلے و دیگر آفات کے دنوں میں “الخدمت” کے حوالے سے پہچانتے ہیں ۔ کراچی کو روشنیوں کا شہر بنانے والے میئر نعمت اللہ خان صاحب کے حوالے سے پہچانتے ہیں۔ محترم قاضی حسین احمد صاحب کو تحریک نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ،کاروان محبت و عزیمت اور ظالمو قاضی آرہا ہے کے حوالے سے پہچانتے ہیں۔ ۔سید منور حسن صاحب کو ان کے جذبہ جہاد کے حوالے سے ،گو امریکہ گو تحریک کے حوالے سے پہچانتے ہیں۔ سینٹر سراج الحق صاحب کو خیبر پی کے، کی وزارت خزانہ اور “اسلامی پاکستان ، خوش حال پاکستان” کے حوالے سے پہچانتے ہیں ۔یہ ایسے لوگ ہیں کہ جب الیکشن ہار جاتے ہیں تو اگلے دن سے پھر عوام کی خدمت میں جت جاتے ہیں کیونکہ ان کا مقصد کوئی دنیاداری کا مقصد نہیں بلکہ آخرت کی کامیابی ہے۔
دو عالم سے کرتی ہے بےگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذتِ آشنائی !
جماعتِ اسلامی ایک نظریاتی جماعت ہے جس نے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی انداز سمجھایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی سنت “اقامتِ دین” ہے ۔ زندگی کے ہر شعبے میں مسجد سے پارلیمنٹ ، مدرسہ سے عدالت تک صرف قرآن و سنت کا نظام نافذ ہو ۔ اس میں کسی دوسرے نظام کی ملاوٹ نہ ہو ۔ دین بہت وسیع ہے ، یہ صرف چند رسومات کا نام نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ہے کہ : “دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ”.
ہم پڑھتے ہیں کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ایمان کے ساتھ ، مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی، مدینہ منورہ کو دارالاسلام بنایا۔ یہاں ایک فلاحی اسلامی ریاست بناکے دکھائی ۔ نظام حکومت ، سیاست ، سفارت ، معیشت ، معاشرت ، تعلیم ، داخلہ پالیسی ، خارجہ پالیسی سب کچھ اسلام کے زریں اصولوں پر استوار کرکے عملی ماڈل دنیا کے سامنے رکھ دیا کہ اسلامی ریاست کیسی ہوتی ہے اور وہاں عوام کے جان و مال کا تحفظ کیسے کیا جاتا ہے۔
جماعت اسلامی بھی اسلامی نظام حکومت کے قیام کی خاطر 80 سالوں سے کام کررہی ہےکہ پاکستان کو ، پاکستان کا مطلب کیا ، لا الہ الااللہ کی منزل تک پہنچادے ۔ وہ وقت دور نہیں جب عوام مختلف پارٹیوں کے درمیان جماعت اسلامی کی جداگانہ اہمیت کو پہچان لیں گے ۔ جماعت کے نمائندوں کو چن کر پاکستان کو اسلام کا قلعہ اور امت مسلمہ کا سہارا و سائبان بنائیں گے ۔ ان شاءاللہ ۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا،عدالت کا شجاعت کا
لیا جاۓگا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا !