جنید صفدر کی شادی ہوٹل کے باہر تحریک انصاف اور مسلم لیگ کے کارکنوں کا مظاہرہ

جنید صفدر کی شادی : ہوٹل کے باہر تحریک انصاف کا احتجاجی مظاہرہ ناکام

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نواسے اور مریم نواز شریف کے بیٹے جنید صفدر کی شادی لندن کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوئی۔ تقریب میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت خاندان کے افراد اور قریبی دوستوں نے شرکت کی۔ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے پاکستان سے بذریعہ ویڈیو لنک نکاح کی تقریب میں شرکت کی۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف برطانیہ نے جنید صفدر کی شادی کے موقع پر ہوٹل کے باہر جمع ہو کر بھرپور احتجاج کا منصوبہ تیار کیا۔ منصوبے کے مطابق پورے برطانیہ بالخصوص لندن سے ہزاروں پی ٹی آئی کارکن ہوٹل کے باہر پہنچیں گے ، وہ ایسے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہوں گے جن کے ذریعے پوچھا جائے گا کہ جنید صفدر کی شادی اس قدر مہنگے ہوٹل میں کی جا رہی ہے ، اس کے لئے پیسے کہاں سے آئے۔

تاہم احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لئے آنے والے کارکنوں کی تعداد صرف چھ تھی۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے درجنوں کارکن وہاں موجود تھے جنھوں نے تحریک انصاف کے چھ کارکنوں کا گھیرائو کرلیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ خاندانی لوگوں کا کام نہیں ہے کہ وہ کسی کی بیٹی کی شادی کے موقع پر احتجاج کریں۔ اس لئے اب بہت ہوچکا ، اب تحریک انصاف کو اسی کے انداز میں جواب دیا جائے گا۔

موقع پر بنائی جانے والے بعض ویڈیو کلپس کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہوٹل کے سامنے اچانک ندیم نامی ایک شخص کی کار آکر رکتی ہے ، وہ گاڑی سے باہر نکلتے ہی ڈانس شروع کردیتا ہے اور ساتھ ہی عمران خان کے حق میں نعرے لگاتا ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگی کارکن عمران خان کے خلاف نعرے بازی کرتے ہیں۔ اسی اثنا میں مسلم لیگی کارکن ندیم کو گاڑی میں واپس دھکیلتے ہیں۔ اس موقع پر فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف نہایت نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ مسلم لیگ ن برطانیہ کی ایک خاتون عہدے دار نے ندیم کی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ کافی سخت گفتگو کی۔

منی کیب چلانے والا ندیم دھکم پیل میں اپنی گاڑی کے باہر سڑک پر گر پڑا ، اس نےبرطانوی پولیس کو بتایا کہ مسلم لیگی کارکنوں نے اسے نیچے گرا دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ دل کا مریض ہے لیکن مسلم لیگی کارکنوں نے اس کے ساتھ برا سلوک کیا۔ صحافی اس سے بار بار سوالات کرتے رہے کہ کیا برا سلوک ہوا؟ تاہم وہ سوال کا جواب دینے میں ناکام رہا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ کسی کے خلاف نعرے بازی نہیں کررہا تھا ، صرف عمران خان کے حق میں نعرے لگا رہا تھا۔

ندیم اپنا موقف بار بار تبدیل کرتا رہا۔ کبھی وہ کہتا کہ وہ محض انجوائے منٹ کے لئے آیا تھا اور ڈانس کر رہا تھا ۔تاہم کچھ ہی دیر بعد نے موقف اختیار کیا کہ وہ یہاں احتجاج کے لئے آیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اس شادی کو نہیں ہونے دے گا ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد وہ صحافیوں کے سامنے گانا گانے لگا۔ جب بعض صحافیوں نے ندیم کی بیوی اور بیٹی سے پوچھا کہ وہ کس لئے یہاں آئی تھیں ، وہ کوئی بھی جواب دینے کو تیار نہ ہوئیں۔

احتجاجی مظاہرے کے چیف آرگنائزر ظفر خلجی کو اس صورت حال میں شدید مایوس دیکھا گیا ہے۔ وہ اپنے ساتھ چھ افراد کو لے کر آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تحریک انصاف لندن کی پوری تنظیم اور ممبران کی شدید مذمت کرتے ہیں، تحریک انصاف کے ہر کارکن کو علم تھا کہ انھیں پانچ بجے ہوٹل کے باہر پہنچنا ہے لیکن یہاں پی ٹی آئی کا کوئی ایک بندہ بھی نظر نہیں آیا۔

پی ٹی آئی کے ایک دوسرے کارکن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے چند دوستوں کے ساتھ یہاں احتجاج کے لئے آیا تھا لیکن مسلم لیگی کارکنوں نے اسے قابو کرلیا۔ بعد ازاں یہی کارکن کہنے لگا کہ اس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔مظاہرہ کرنے کی کوشش کرنے والوں نے الزام عائد کیا کہ انھیں مسلم لیگی کارکنوں نے مارا جبکہ ان کے ساتھ آنے والی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں