افغانستان کے طالبان کا سفید پرچم کلمہ طیبہ والا

افغان مجاہدین اور فتح مبین

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر خولہ علوی

افغان مجاہدین 15 اگست 2021ء کو بیس سالہ طویل عرصے کے جہاد کے بعد کابل کے صدارتی محل پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ افغان مجاہدین کی افغانستان کے دارالحکومت “کابل” پر فائنل فتح اور اس کے صدارتی محل پر کنٹرول ایک تاریخی اور اہم ترین یادگار فتح ہے۔ الحمد للّٰہ ثم الحمدللہ۔

یہ انوکھے لوگ بغیر کسی غرور و گھمنڈ کے، سادہ لباسوں میں ملبوس، سادہ چہروں، سادہ تاثرات کے ساتھ، عاجزی و انکساری لیے، اپنی فتح پر اللہ تعالیٰ کی جناب میں سجدہ شکر بجا لاتے ہوئے ، سب کو معاف کرتے ہوئے دنیا والوں کے لیے روشن مثال ہیں۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
ترجمہ: “اور بول تو اللہ ہی کا بالا ہے۔”( سورۃ التوبہ: 40)
یعنی اللہ کا کلمہ (توحید) ہی بلند ترین اور غالب آکر رہنے والا ہے۔ آج بھی اللہ کا بول بالا ہے، کل بھی تھا اور ( آئندہ ) کل بھی رہے گا۔ ان شاءاللہ۔

2001ء سے جاری اس طویل جہادی دور میں افغانیوں نے عظمت و رفعت، عاجزی و انکساری، ایثار و قربانیوں کی لا زوال داستانیں رقم کی ہیں۔ جو اب 20 سال کے بعد دنیا کے سامنے قابل تقلید روشن مثال اور غیرت و حمیت پر مبنی حقیقت بن کر سامنے آئی ہے۔
؎ افغان باقی، کوہسار باقی
الحکم للّٰہ ، والملک للّٰہ

اس فتح نے قرآن مجید کی آیات اور اللہ رب العزت کے وعدے یاد دلادیے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کا حامی و ناصر اور مددگار ہے۔

؎فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے۔
نصر من اللہ وفتح قریب. (سورۃ الصف:13)
ترجمہ: ” اللہ کی مدد اور فتح قریب۔”

قرآن مجید میں حق کھول کر واضح کر دیا گیا ہے کہ
ترجمہ:”حق آگیا اور باطل مٹ گیا بے ۔شک باطل مٹ جانے کے لئے ہے۔”(سورۃ بنی اسرائیل:81)

نبی کریم ﷺ جب مکہ میں (فتح کے بعد)
داخل ہوئے تو کعبہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے۔ نبی اکرم ﷺ اپنے ہاتھ کی لکڑی سے ایک کو ٹکراتے جاتے اور پڑھتے جاتے تھے
“جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا۔”

بلاشبہ یہ دستور الہی تا قیامت جاری و ساری رہنے والا ہے۔

یہ وہ مجاہدین اسلام ہیں جنہوں نے اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے اسلام کے لیے قربانیاں دے کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور سلف صالحین کی یادیں تازہ کردی ہیں۔

یہ افغانی مجاہدین کی فتح نہیں، بلکہ یہ اسلام کی فتح اور غلبہ ہے۔
یہ افغانیوں کا علم سر بلند نہیں ہوا
بلکہ ہر جگہ “کلمہ لا الہ الااللہ” سر بلند ہو رہا ہے۔
سبحان اللہ۔

اسلام کا ایسا عظیم الشان غلبہ مادی دنیا کے مادہ پرست اور دنیا دار لوگوں نے اکیسویں صدی میں اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے جسے “معجزہ” قرار دیا جا سکتا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی بشارتیں اور نصرتیں اسی دور کے باعمل بندوں اور مجاہدین کے لیے نازل ہوتی دیکھی ہیں۔

اللہ تعالیٰ افغانیوں کو یہ فتح سنبھالنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی بھرپور مدد فرمائے۔ آمین ثم آمین

اس تاریخی موقع پر دل کی گہرائیوں سے دعاگو ہیں کہ “اللہ رب العزت مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو بھی غلامی سے نجات عطا کرے اور ان کو بھی آزادی کی بے بہا خوشیاں نصیب فرمائے۔ شام و فلسطین اور مقبوضہ اراکان اور دیگر علاقوں کے مجاہدین کو بھی فتح و نصرت سے ہمکنار فرمائے۔”
آمین ثم آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں