بکرے

بڑی قربانی سے چھوٹی قربانیوں تک ، ہمارا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

شاہ نواز شریف عباسی

اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الا اللہ و اللہ اکبر اللہ اکبر واللہ الحمد

عید قربان پر سنت ابراہیمی کی پیروی میں اللہ کے حضور بہترین جانور قربان کرنا افضل ہے

ہر طرف ہر نماز کے بعد تکبیرات کی گونج ہے جس گلی محلے میں جائیں گائے بکرے اور کہیں اونٹ اور دنبے نظر آرہے ہیں۔ بچے اور بڑے مسحور ہیں کہ کچھ دنوں میں وہ اللہ رب العزت کے حضور اپنی اپنی قربانیوں پیش کریں گے اور سنت ابراہیمی علیہ السلام کی پیروی کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کریں گے۔

جس طرح ابراھیم خلیل اللہ نے اپنے رب کے احکام کی بجا آوری کے لئے اپنے لخت جگر اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں قربان کرنا چاہا ، اسی طرح ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کے حضور اسی جذبہ ایمانی کے تحت اپنے مال کی اپنے وقت کی قربانی دیں۔

بلا شبہ وہی جذبہ وہ احساس جو اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو عطا کیا اس کا عشر عشیر بھی ہمارے ذہنوں میں آجائے تو ہماری قربانی قبولیت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوسکتی ہے اور اس مرتبے کو حاصل کرنے کے لئے ہمارے دلوں میں اللہ کی رضا کے حصول کی تمنا کا ہونا اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ نماز کے لئے وضو۔

اگر ہم ہزاروں لاکھوں روپے کا جانور لیں لیکن اس جانور کی خریداری میں ریا کاری ، شوبازی اور دکھاوا شامل ہو تو اس جانور کو ذبح کرتے وقت ہم اللہ اکبر تو کہیں گے لیکن یہ قربانی اللہ کی بجائے اپنے نفس کے لئے ہوگی ۔ وہ جانور ہم لائے تو عیدالاضحی پر ہوں گے لیکن وہ جانور اور اس کا گوشت ہوگا ہمارے نفس کی تسکین کے لئے (اللہ ہمیں محفوظ فرمائے)

یقین جانیے کہ اگر آپ کے دروازے پر بندھا جانور دیکھ کر آپ کو یہ احساس ہونے لگے کہ لوگ آپ کو ستائشی نظروں سے دیکھ رہے ہیں تو وہ قربانی اللہ کی رضا کے بجائے اپنی تکریم اپنی تعریف و توصیف کے لئے ہے۔

یہ تو تھا ایک پہلو جس میں ہم بدرجہ اتم پھنسے ہوئے ہیں ۔ اسی کے ساتھ دوسرا اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ نہ صرف ہم دوسروں کو دکھانے کے لئے اچھے سے اچھا جانور لے کر آتے ہیں بلکہ اس جانور سے حاصل ہونے والے گوشت کو فریز بھی کرتے ہیں۔ جبکہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جتنا زیادہ قربانی کا گوشت غریبوں مسکینوں تک پہنچ جائے اتنا اچھا ہے

جیسا کہ ایک دفعہ نبی محترم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا کہ صرف ایک دستی بچی ہے بکری کی جس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ دراصل جو اس دستی کے علاوہ بکری تھی وہ بچ گئی جس کے عوض اللہ ہمیں اجر عظیم عطا کرے گا۔

اسی کے ساتھ تیسرا پہلو جو کہ بظاہر ہمارے ذہنوں میں نہیں ہوتا لیکن ہم لاشعوری طور پر اس کا ارتکاب کررہے ہوتے ہیں، یہ ہے کہ جب ہم بہترین جانور لاتے ہیں تو کہیں نہ کہیں ہمارے وہ رشتے دار دوست احباب جو کہ اس مالیت کا جانور لینے کی یا قربانی کرنے کی سکت نہیں رکھتے ان کے لئے آزمائش کا باعث بن جاتے ہیں۔

سنت ابراہیمی کی پیروی کے لئے وہ عزیز و اقارب بھی اور خاص کر ان کے بچے بھی یہ چاہتے ہیں کہ ان کا جانور بھی بہترین ہو ( الا ماشاءاللہ ) اور اس طرح اچھے بھلے انسان بھی اس عظیم فرض کی بجا آواری میں دنیا داری کے چکر میں پڑ جاتے ہیں۔

ان تمام مسائل کو لکھنے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم قربانی کے لئے بہترین جانور نہ لائیں بلکہ ہمیں چاہیے کہ اپنے گھر میں مناسب جانور لاکر قربانی کرلیں اور اتنی ہی مالیت کی مزید قربانیاں کسی یتیم خانے یا مدرسے میں کردی جائیں اس طرح ہم اللہ کی خوشنودی کے حصول کے ساتھ ساتھ اور دوسرے مسائل سے بھی بچ سکتے ہیں جن کا آگے ذکر آرہا ہے۔ اللہ ہم سب کو ان تمام باتوں کا خیال رکھ کر اس عظیم دینی فریضہ کو انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے آمین

یہ تو تھے بڑی قربانی کے حوالے سے چند اہم نکات ، آئیے اب دیکھتے ہیں اس بڑی قربانی سے ملحق چھوٹی چھوٹی قربانیاں کیا کیا مطلوب ہیں
عید قربان سے پہلے اور اس کے بعد بہت سے ایسے کام ہیں جن کو ہم صرف نظر کرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹی چھوٹی قربانیوں کے اجر سے بھی محروم ہونے کا باعث بنتے ہیں

👈سب سے پہلے تو اپنے دل میں اس بات کو بٹھا لیں کہ ہم جو قربانی کر رہے ہیں وہ خالص اللہ کی رضا کے حصول کے لئے ہے جیسا کہ اللہ خود فرما رہا ہے
قل ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین (القرآن)
👈 دوسرا یہ کہ یہ احساس ہم نے اپنے بچوں اور عزیز و اقارب میں بھی اجاگر کرنا ہے۔

👈اچھا اب یہ دیکھیے کہ جب ہم کوئی کام صرف اور صرف اللہ کے لئے کررہے ہیں تو اجر بھی وہی دے گا تو ہم اس سارے process میں اس بات کا خیال رکھیں کہ
قربانی کا یہ عظیم عمل ہم کسی پر احسان نہیں کررہے سوائے اپنے تو اس عمل میں اس بات کو ملحوظ خاطر رکھیں کی جب ہم جانور لینے نکلیں تو کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہمارا بجٹ کتنا ہے یا میں تو فلاں قسم یا نسل کا جانور لاؤں گا یا اتنے وزن کا ہوگا۔
گھر سے نکلنے سے لیکر جانور کو لانے تک اس بات کو ذہن نشین رکھیں کہ ہم یہ قربانی اللہ کے لئے کررہے ہیں تو اس جانور کی خریداری میں میں کسی کی دل آزاری نہ ہو۔۔۔ نہ ہی راستے میں نہ ہی جانور کے بیوپاری سے نہ ہی جانور لانے والے ٹرانسپورٹر سے۔

👈اسی طرح جب جانور آپ کے گھر پہنچ جائے تو اس بات کا خیال رکھیں کہ جانور آپ کے گھر ہی میں اترے تاکہ نہ صرف اترتے ہوئے کسی اور کی جگہ خراب ہو اور نہ ہی اترتے ہوئے کسی اور بدمزگی کا موجب بنے۔
👈اہم ترین یہ کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ چاہے جو بھی جانور لارہے ہیں (اس کا اجر آپ کو ملنا ہے ) تو اس کی خدمت اس کی دیکھ بھال آپ اپنے گھر میں رکھ کر کریں نہ کہ گھر سے باہر دوسروں کے لئے باعث تکلیف بنیں۔

👈اگر گھر سے باہر رکھنا ناگزیر ہو تو اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے جانور کے کھڑے ہونے سے کسی کی آمدورفت میں خلل تو نہیں پڑے گا اور سب سے بڑھ کر کسی خاتوں یا بچوں کو تو کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔

👈 گھر اور باہر دونوں جگہوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور کچرا اور فضلہ مختص کچرا کنڈی میں ہی ڈالیں کیوں کہ
الطھور شطر الایمان (الحدیث)
اور ہماری صحت کی ضمانت بھی۔۔۔ درحقیقت اس جانور کو اور اس جگہ کو صاف رکھنے کا مطلب بھی اللہ کی رضا کا حصول ہے۔

ان شاء اللہ جب ہم عید قربان کے مبارک دن کو پہنچ جائیں گے تو یہ وہ دن ہے کہ جس دن ہم نے نہ صرف اللہ کی راہ میں اپنے جانور قربان کرنے ہیں بلکہ اپنا آپ اپنا تکبر بھی قربان کرنا ہے۔ یقین جانیے یہ وہ دن ہے کہ جب ہم نے اپنی جان کی ، اپنے مال کی قربانی دینی ہے ۔ صبر سے ، ہمت سے ، استقامت سے ، عزم سے ، برداشت کے ساتھ اس دن اپنی قربانی دینی ہے اور نہ صرف اس دن بلکہ اگلی عید الاضحی اور بقیہ پوری زندگی میں اس پر کاربند رہنا ہے۔

👈قربانی کرتے ہوئے اور اس کے بعد بھی چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کریں جیسے قصائی سے معاملات ، صفائی کرنے والے سے معاملات۔
👈کوشش کریں کہ جہاں ذبح کیا جائے وہ جگہ ویسی ہی حالت میں آپ کردیں جیسی وہ قربانی سے پہلے تھی
الحمدللہ قربانی ہوگئی اللہ قبول و منظور فرمائے اور اجر عظیم عطا کرے آمین

اب آتے ہیں قربانی کے بعد کے واقعات پر۔
🎯بظاہر یہ کوئی خاص عوامل نہیں لیکن باریک بینی سے دیکھا جائے تو یہاں بھی بہت سی چھوٹی چھوٹی قربانیاں مطلوب ہیں
🎯جیسے گوشت کی تقسیم میں سنت کے مطابق حصوں کا کرنا
جیسے غریبوں تک گوشت پہنچانا
اس کے علاوہ بہت ہی اہم فیکٹر۔۔۔۔۔۔ 🎯اس بہترین فیسٹیول کا اہم ایونٹ باربی کیو پارٹی ہے۔ جس کے ذریعے ہم بہت زیادہ محظوظ ہوتے ہیں ، دوست احباب کے ساتھ بہترین get together ہوتے ہیں بلکہ ہم گوشت جیسی عظیم نعمت سے تکے کباب کی صورت میں بھرپور لطف اندوز ہوتے ہیں۔

ایک لمحے کو سوچیں کیا ہم اس عظیم قربانی کے بعد ملنے والے گوشت کے BBQ میں اگر میوزک سنیں تو کیا ہم اس قربانی کی قبولیت کا سوچ سکتے ہیں ستم بالائے ستم یہ کہ وہ میوزک ہم تمام محلے کو سناتے ہیں جن میں بیمار و معمر افراد بھی شامل ہوں گے اور وہ غریب بھی جن کے یہاں قربانی نہیں ہوئی

آئیے آج ہم یہ عہد کریں کہ اس عظیم قربانی کو اس انداز سے ادا کریں جس طرح اللہ رب العزت کو مطلوب ہے تاکہ اس بڑی قربانی کے ساتھ ساتھ چھوٹی قربانیوں کا اجر و ثواب بھی حاصل ہو سکے ان شاء اللہ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “بڑی قربانی سے چھوٹی قربانیوں تک ، ہمارا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے؟”

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    جناب علی تحریر بہت اچھی ھے لیکن بہت اہم نکتہ نہیں اٹھایا گیا کہ جانور کے بھی کچھ حقوق ہیں اس کا پورا پورا خیال رکھا جائے اسے تماشا بناتے ھوۓ بچوں کو تنگ کرنے کی اجازت نہ دی جائے ۔ اس کے چارے پانی کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے نہ ذبح کیا جائے ۔۔۔قربانی کے جانور کے حقوق پامالی بہت عام ھے۔۔۔