صحرا ، مکہ مکرمہ ، سعودی عرب

کوئی ایسی عید نصیب ہو‎‎

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

سوز قلم/ زر افشاں فرحین

وہ میری منزل بھی ہمسفر بھی
وہ سامنے بھی پس نظر بھی
وہ ہی مجھے دور سے پکارے
اسی کی پرچھائی روح پر بھی

وہ رنگ میرا وہ میری خوشبو
میں اس کی مٹھی کا ایک جگنو
وہ میرے اندر کی روشنی ہے
میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے

وہ نبی محترم جو ابوالانبیاء ہیں … جو خلیل اللہ ہیں . جن سے نسبت امت محمدی کا فخر ہے… جن کے حسن عمل کو یوں خراج تحسین ملا ہے….
ابراھیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی لیکن سیدھے راستے والے مسلمان تھے، اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔ (67)

اج جب سنت ابراہیمی کا گراں قدر موقع قریب ہے اس گھرانے کی یاد روشن کرنوں کی طرح جھلملا رہی ہے… یہ کردار باعثِ تقلید ہیں

سنت ابراہیمی خدمت اور محبت کی اعلیٰ مثال
گرم جھلستی ہوئے دن ہیں ، حبس زدہ راتیں ، وبائی امراض کی پرشدت لہروں کا خوف ہے تو ناانصافی اور بدامنی کا بازار گرم ، ایسے میں پھر وہ ایام فضل وشرف کا آغاز جو ساری انسانیت کے لئے رحمتوں برکتوں کے دروازے کھول دینے والے ہیں…. یکم تا دس ذوالحج اور پھر عید الضحی کے دن سنت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم الشان قربانی روح کو ٹھنڈ پہنچاتی ہے
ایسے جیسے
ہولے  سے چلے باد نسیم
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے

امی ہاجرہ کی بیتابی ، بے قراری سے کی گئی بارگاہ الہی میں دعاؤں اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ننھے پیرو ں کے نیچے رگڑ کھانے والے مٹی کے ذرے محبت کے چشمے بن گئے جس کے نتیجے میں صحرائے عرب کی زمین زمزم سے سیراب ہوگئی ۔ یہ گھرانہ پوری انسانیت کے لئے رحمتوں برکتوں کے دروازے کھول دینے والے نتائج دکھاتا ہے۔

امی ہاجرہ ہیں تو ان کی رب سے محبت ، توکل بے قرار دعائیں ، لخت جگر رسول اللہ اسماعیل علیہ السلام کے سوکھے لبوں کی پیاس عرش سے رحمت الہی کھینچ لاتی ہے زمزم کے چشمے تاابد تک جاری ہوگئے……

بے قرار ماں  کے قدموں کے نشان آنے والی نسلوں میں قوموں کے خاندانوں کے نگہبان مردوں کے لئے بھی مشعل راہ ٹہرے
وہ ماں جو شیر خواری سے جگر کے ٹکڑے کو قربانی دینا سکھاتی ہیں……. ع

یہ فیضان نظر تھا یا مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی

دن وہی ہیں ، وہی راتیں بس وہ ماں “” “وہ گھرانہ  نہیں ہے
وہ کردار جن کی قربانی کی یاد میں لاکھوں قربانیاں آج بھی ہوتی ہیں ، ان کے نتیجے میں کروڑوں لوگ مستفید ہوتے ہیں ۔ ذبیحہ کے نتیجے میں صرف پاکستان میں لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع مل جاتے ہیں ۔سارے سال غربت کے نتیجے میں پس جانے والے گھرانے اللہ کی نعمت  گوشت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ شکر اس رب کا کروڑ ہا شکر

مگر
 کوئی ایسی عید بھی ہمارا نصیب کردے مولا…….
.. جو امت کو ابراہیم و اسماعیل کے نقش عطا کردے

پستی وبدحالی مقدر ہوئی ہے مالک ! امید کے دئیے بجھنے  لگے ہیں
کوئی ابر رحمت کر عطا  دل کی آہ امی ہاجرہ کی دعا کردے
میرے عمل کو قبولیت کی سند ملے
میری نسبت ابراہیمی ہے مجھے
معمار جہاں کردے
آمین ثم آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں