نگہت حسین
اگر آپ استاد ہیں تو کمال جب ہے کہ
وہ جو کلاس کا سب سے خاموش طبع بچہ تصور کیا جاتا ہو بلاجھجھک آپ کے سامنے بولنا شروع کردے۔
وہ جسے سب نظر انداز کر دیتے ہیں آپ کی توجہ کا مرکز بن جائے۔
وہ جس کے اوپر کوئی بدنما منفی لیبل چپکا ہوا ہے آپ اس کو ہٹا کر اس کا رخ روشن نمایاں کردیں۔
وہ جس کی کوئی نہیں سنتا اس کی آپ سن رہے ہوں۔
وہ جس کو ذرا سی توجہ کی ضرورت نے "بدتمیز’ بنادیا تھا اس کو آپ سے مل جائے۔
جب اپنے طالب علموں کے لیے آپ کے پاس ہمیشہ محبتیں ، مسکراہٹیں ، مشورے اور دعائیں ہوں ۔
جب کسی کوئلہ تصور کیے جانے والے بچے کو آپ ہیرا بنادیں ۔
جب نمبروں اور گریڈز سے زیادہ اس کے اخلاق و کردار کی آپ کو فکر ہوجائے۔
جب اس کی طویل غیر حاضری آپ کو اس کی طرف سے فکر مند کردے۔
اور جب کسی کے سینے میں مقصدیت کی لگن اور پیاس بھڑکا دیں
جب کسی کو کرئیر کی غلامی کے فریب سے نکال کر کچھ اونچے خوابوں کی تکمیل پر لگا دیں ۔
جب چھوٹی موٹی رکاوٹوں ، راہ میں روڑے اٹکانے والوں کو نظر انداز کرنے اور رویوں کی تکلیفوں کو جھیل کر آگے بڑھنا والا بنا دیں۔
جب حق و باطل کے مقابلے میں حق پر جمنے والا بنادیں ۔
جب سچائی اور جرات کا سبق وہ آپ کے عمل سے سیکھ لے۔
جب ان بچوں کی محبتیں جو کہ بڑی ہی معصوم ہوتی ہیں شفاف اور بے غرض آپ کے لیے خوشی و طمانیت کا باعث بن جائیں۔
اور جب آپ کے ہاتھ دعا کے لیے اٹھیں تو اپنے طلباء و طالبات کے لیے بھی آپ کے لب پر وہی تڑپتی ہوئی دعائیں اور فریادیں ہوں جو اپنے بچوں کے لیے ہوتی ہیں۔
جب یہ بچے اور ان سے تعلق محض اسکول اور کلاس تک محدود نہ ہوں بلکہ ہمیشہ ایک رہنما اور داعی کا سا بن جائے ۔
جب آپ کی طرف سے کوئی ایسی بات کوئی ایسا عمل کوئی ایسی دلکش یاد جو ہمیشہ طلباء کے دلوں میں نیک اور بامقصد زندگی کی علامت و یاد گار بن کر رہ جائے۔
اگر یہ سب ہے تو واقعی آپ باکمال ہیں۔ کیوں کہ یہ محض تنخواہ والی نوکری کا معاملہ نہیں ہے بلکہ انسان سازی کا معاملہ ہے اور یہ کمال محض افسانہ نہیں حقیقت ہے۔
ہے کوئی ایسا استاد آپ کی نظر میں ؟