چشمہ لگائے ایشیائی نوجوان اشارہ کرتے ہوئے ہنس رہا ہے

یہ انداز گفتگو کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین :

آپ نے اکثر لوگوں کو اس طرح کے جملے بولتے سنا ہوگا کہ

اس بڈھی کے پاس بچا ہی کیا ہے ،

ارے اس کو دیکھو ٹوٹی بتیسی کے ساتھ یہ یہی کرے گی ،

ارے آنٹی ! اللہ اللہ کرو بس اب

اور ساتھ ہی بلند آہنگ نوجوان قہقے ہوتے ہیں ۔ اکثر یہ جملے ہماری سماعتوں سے ٹکراتے ہیں جن میں ہمارے بزرگوں کے لئے ایسے طرز تخاطب جن میں بڈھی اماں ، تمسخرانہ آنٹی کہنا ، بوڑھی گھوڑی کہنا طرح طرح کی باتیں کرنا کہ یہ فارغ وقت میں ہمارے پیچھے پڑ گئی ہیں ہیں وغیرہ شامل ہوتا ہے ۔

اخلاقی طور پر کسی سے اختلاف ہو ، اس کی شخصیت بری لگتی ہو ۔ اس کے باوجود کسی کے لئے یہ بات قابل تحسین نہیں ہے کہ وہ ایسے برے القاب عمر رسیدہ افراد کے لئے استعمال کرے ۔

ہمیں سوچنا چاہیے کیا یہ تضحیک آمیز طرز تخاطب نوجوانوں کو زیب دیتا ہے ؟

نوجوان طبقہ اکثر اپنے اساتذہ ، کسی خاص رشتہ دار ، خاص بزرگ جن سے انہیں کسی بھی بات پر چڑ ہوجاتی ہے ایسے ہی الفاظ و بیان اور برے القاب سے تسکین حاصل کرتا ہے ۔بطاہر تو دل کی بھڑاس نکل جاتی ہے اور تھوڑے وقت کے لئے تسکین بھی ۔لیکن کس کی تسکین؟ صرف نفس کی !

دوسری طرف نظر دوڑائیں تو کچھ بزرگ افراد کا حال بھی ایسا ہی ہے کہ جب تک نوجوانوں کو نیچا نہ دکھائیں ، بچہ ثابت نہ کریں ، ان کی بجپن میں بہتی ہوئی ناک اور ڈھیلے پاجاموں کی مثالیں نہ دیں تو ان بزرگوں کے علم و ادب قابلیت و فضیلت یا ہنر کی دھاک نہیں بیٹھتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

افسوس کہ مزاح بھی انہی باتوں کوسمجھا جانے لگا ہے کہ کدو ،ٹماٹر ،کریلے سے لوگوں کی شکل و صورت کی تشبیہہ دے کر کسی کے قد کاٹھ ساخت کو بانس ، ککڑی کی مثال سے ہم لطف اٹھاتے ہیں۔ حتی کے اخلاقی زبوں حالی کا یہ عالم کہ کسی کی غائبانہ پہچان کے لیے بھی ہمارے پاس مہذب ترین پیرائے بھی یہی رہ جاتے ہیں : اچھا وہ جن کا منہ چپٹا ہے ۔ناک موٹی سی ہے ،دانت نکلے ہوئے ہیں ، بونی سی ہیں ۔

وہ چیزیں جن پر طنز تمسخر کی ممانعت نام لے کر ہو ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناپسندیدگی ہو ،ان کو ہم نے اپنا عام رویہ بنا کر اخلاق کا اعلیٰ مقام دیا ہے ۔ ام المومنین حضرت صفیہ رضہ اللہ تعالی عنہا کے قد کے بارے میں اشارۃً کنایۃ کہنا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پسندیدہ نہ تھا فورا اس کی اصلاح فرمائی ، توجہ دلائی ، سنگینی کا احساس دریا کے پانی کی طغیانی اور کڑواہٹ سے کروایا کہ یہ ایسے عام الفاظ نہیں ۔

تو پھر اپنا سوچئیے کسی اختلاف کے بعد ، کسی ناگوار بات کے بعد ، فریق مخالف کے لیے ، آپ کا اخلاق بھی گر جائے زبان و بیان بھی بدل جائے ۔ ہنسی مذاق ۔۔۔۔فحش جملے اور انداز میں تضحیک و تمسخر در آئے تو کتنا باعث تشویش ہے ۔

ایسے میں سورہ حجرات پڑھیے ۔۔ اور بار بار پڑھیے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں