قبر جناب مہر فاروق سدھانہ ، شورکوٹ

میرے پیارے ابا !

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر شائستہ جبیں

آج ایک مہینہ ہونے کو آیا ہے اور آپ نے پلٹ کر ہماری خبر تک نہ لی ہے. کیا ایسے ہی دن مہینوں میں اور مہینے سالوں کی گنتی میں بدلتے چلے جائیں گے اور آپ کبھی نظر نہیں آیا کریں گے؟

آپ کو تو چُھپنے کی، ہمیں پریشان کرنے کی کبھی عادت نہیں رہی، ہماری آنکھوں میں آنسو تو درکنار، چہرے کی افسردگی ہی آپ کی برداشت سے باہر ہوتی تھی، کیا آپ کو پتہ نہیں چل رہا کہ ہماری آنکھیں سمندر بن گئی ہیں اور ہمارے چہرے آپ کی جدائی میں مسکرانا بھول گئے ہیں اور آپ ہیں کہ کسی چیز کا اثر بھی نہیں لے رہے.

آپ تو کبھی ایسے نہیں تھے ابا….. وہ کون سی دنیا ہے، جہاں جاتے ہی آپ نے اس قدر دل لگا لیا ہے کہ پیچھے مُڑ کر دیکھنا بھی محال لگ رہا ہے؟ ایسا کیا ہے وہاں جو ہمارے آنسوؤں سے بے نیاز کر رہا ہے؟ یقیناً آپ مجبور ہوں گے ناں، ورنہ تو ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ اپنی اولاد سے اس قدر بے نیاز ہو جائیں؟

موت دنیاوی لذتوں کو ختم کرنے والی ایک ایسی تلخ حقیقت ہے، جس کا ادراک تب ہوا ہے، جب آپ جیسی عزیز از جان ہستی اس کے ذریعے دور جا بسی ہے. اور عجیب بات ہے ناں ابا…. موت جس کے نام سے ہی ہم انسان خوفزدہ ہو جاتے ہیں، اب وہ خوفزدہ کرنے والی نہیں رہی، آپ نے سارے خوف ختم کر دئیے ہیں، موت بھی عزیز کر دی ہے کہ میں جان گئی ہوں، آپ سے ملاقات کا اب واحد راستہ یہی ہے.

اولیاء اللہ جو موت کو محبوب حقیقی سے ملاقات کا ذریعہ سمجھ کر موت کے مشتاق رہتے ہیں، اس شوق کا مفہوم بھی ذہن اب کچھ کچھ سمجھنے کے قابل ہو رہا ہے. آہ موت نہ ہوتی تو ہم اپنے بچھڑوں سے ملنے کی امید بھی کیسے رکھتے؟ …. کیا معلوم تھا کہ آپ جاتے جاتے بھی سوچ اور تربیت کے کئی در وا جائیں گے.

آپ کو معلوم ہے ناں کہ مجھے قبرستان جانے سے ہمیشہ خوف آتا تھا اور میں کبھی قبرستان نہیں جاتی تھی. کیا آپ مجھے بے خوف کرنے کو اس شہرِ خموشاں کے جا مکین ہوئے ہیں؟ کیا آپ کو پتہ چل رہا ہے کہ مجھے اس وقت پوری دنیا میں سب سے اچھی جگہ ہی وہ لگ رہی ہے، جہاں آپ ہماری نظروں سے اوجھل ہوئے ہیں، کہاں کا ڈر اور کیسا خوف؟آپ نے تو موت اور قبرستان کا خوف دل سے نکال کر انہیں محبوب بنا دیا، دل وہاں سے واپس آنے کو آمادہ نہیں ہوتا….

جس جگہ آپ موجود ہوں وہاں میرے لیے کیا کوئی خوف ہو سکتا ہے؟ میں سوچتی ہوں شام کو قبرستان میں کتنی خاموشی اور تنہائی ہوتی ہے، آپ تو لوگوں اور محفلوں کے شوقین تھے، کیا وہاں بھی ایسے ہی رات گئے تک اپنے عزیزوں کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف رہتے ہیں؟ یقیناً ایسا ہی ہو گا، تبھی تو مُڑ کر پیچھے نہیں دیکھ رہے.

یہ کتنی عجیب اور ناقابلِ یقین بات ہے ناں کہ آپ وہاں میرا خیر مقدم ہی نہیں کرتے، مجھے دیکھ کر آپ کے چہرے پر جو خوشی کی چمک آتی تھی، جس والہانہ اور پرجوش انداز میں آپ میرا استقبال کرتے تھے، اس شہرِ خموشاں میں آپ یہ معمول بھی ترک کر بیٹھے…. کوئی اپنی عمر بھر کی پُختہ عادات ایسے کیسے ترک کر سکتا ہے ابا؟

کیا جب میں آپ کے پاس آتی ہوں تو آپ کو پتہ نہیں چلتا؟ میں تو آپ کے سوتے میں بھی کمرے میں داخل ہوتی تھی تو آپ جان جاتے تھے کہ میں آئی ہوں…. اب کیا اتنا تھک کے سو رہے ہیں کہ میرے قدموں کی چاپ بھی آپ کی سماعتوں تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہی؟ آپ تو کبھی اتنا بے خبر نہیں سوئے تھے. آپ کے گھڑی کی سوئیوں کے ساتھ چلتے معمولات ایک دم کس طرح رُک گئے؟ کس دنیا کی کشش تھی، جہاں جانے کی جلدی میں آپ نے میرے ہاتھ سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا؟ آپ نے تو کبھی میرے ہاتھ سے اپنا ہاتھ نہیں کھینچا تھا،

کیا آپ کو پتہ نہیں چلا کہ آپ کے چھوڑ جانے کے خوف سے دھڑکتے دل کے ساتھ میں وہ ہاتھ تھامے بیٹھی تھی، دل کو جیسے یقین تھا کہ اب آپ نہیں جائیں گے،میرے ہاتھ سے ہاتھ نہیں چھڑائیں گے، دل کو آپ کی مجبوری سمجھ بھی کیسے آئے، وہ تو بس ہاتھ چھڑا جانے کے اُس جان لیوا لمحے میں مقید ہے، کوئی دلیل، کوئی تسلی وہاں تک نہیں پہنچ رہی، جہاں آپ کے ہاتھ چھڑانے نے گھاؤ لگائے ہیں، یہ گھاؤ تب ہی بھریں گے، جب میں آپ کے پاس آؤں گی.

کیا اس فانی دنیا سے جانے والے سارے اسی طرح کرتے ہیں؟ کہ پیچھے رہ جانے والوں سے، ان کے درد اور تکلیف سے لا تعلق ہو جاتے ہیں؟ وہ رشتے جن کے بغیر دنیا میں ایک پل نہیں گزرتا تھا، وہاں وہ سارے بے معنی ہو جاتے ہیں. یہ کیسا راز اور کس طرح کا معمہ ہے، جو ہماری سمجھ میں نہیں آ رہا؟

آپ تو اس قدر حساس اور نرم دل کے مالک رہے ہیں، آپ کا دل کیسے ہمارے ساتھ نہیں دھڑک رہا؟ آپ کو تو فون پر بھی میری آواز سے ہی میری پریشانی، تکلیف، خوشی اور بیماری تک کا معلوم ہو جاتا تھا، میرے لہجے اور الفاظ کا ہر ڈھنگ سمجھ آ جاتا تھا، کیسی جگہ جا بسے ہیں، جہاں آپ کو معلوم ہی نہیں ہورہا کہ ہم آپ کی اچانک جدائی پر کس صدمے میں ہیں؟ ہماری کوئی پکار آپ تک کیوں نہیں پہنچ رہی؟ ایسی کون سی رکاوٹیں بیچ میں حائل ہو گئی ہیں، جو پار کرنا ناممکن ہو گیا ہے؟ سُنا ہے جہاں آپ گئے ہیں، وہاں سے لوگ محض خواب میں آ سکتے ہیں، آپ کس چیز میں منہمک ہیں کہ اس ذریعے سے بھی نظر نہیں آ رہے؟

ذہن میں کبھی یہ خیال تک نہیں آیا تھا کہ آپ ایسے ایک دم نظروں سے اوجھل ہو کر منوں مٹی تلے چُھپ جائیں گے اور ایسے کہ دوبارہ خواب میں بھی نظر نہیں آئیں گے. یہ تو زیادتی ہے نا ابا…. اور آپ تو کبھی زیادتی کرنے والوں میں سے نہیں رہے، کیا آپ کو نہیں معلوم کہ ہر روز اسی امید پر نیند آنکھوں پر مہربان ہوتی ہے کہ شاید اس پردے پیچھے آپ کی صورت نظر آ جائے، اور جاگنے پر پہلا خیال ہی یہی آتا ہے کہ آپ نہیں ہیں،

روز ہمارے جاگنے سے قبل آپ کے کمرے کی بتی روشن ہوتی تھی اور تلاوت کی آواز کانوں میں پڑتی تھی، اب آنکھ کھولتے ہی دل ڈوبتا ہے، بالکل ویسے جیسے آپ کا کمرہ تاریکی میں ڈوبا ہوتا ہے، دل میں ویسے ہی سناٹے اُترتے ہیں، جو آپ کے کمرے سے پورے گھر میں پھیلتے محسوس ہوتے ہیں،بار بار آپ کے کمرے میں جاتے ہیں، جہاں ہر طرف آپ کی خوشبو ہے اور آپ نہیں ہیں، ایک ایک چیز پر آپ کا لمس ہے، لیکن آپ نہیں ہیں. کیا آپ واقعی کبھی واپس نہیں آئیں گے؟


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “میرے پیارے ابا !” جوابات

  1. حفظہ علی.. Avatar
    حفظہ علی..

    اللہ تعالیٰ آپ کو اس بڑے غم میں صبر عطا فرمائیں.. اور آپ کے ابو کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں ..آمین…

  2. Neelam sial Avatar
    Neelam sial

    Allah apko sabar dai or Uncl ko janat ul firdous myn aala muqam aataa farmayain..Ameen..sum ameen

  3. اسد نواز Avatar
    اسد نواز

    انا للہ و انا إِلَيْهِ رَاجِعونَ۔۔
    دکھ کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ برابر کا شریک ہوں, اللہ پاک آپ کے گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین۔

  4. Umar sial Avatar
    Umar sial

    Allah pak apko Sabar o jameel Atta farmayen